انڈین دارالحکومت دہلی میں پیر کی صبح شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
انڈین میڈیا کے مطابق دہلی اور گردونواح میں صبح پانچ بجکر 37 منٹ پر آنے والے اس زلزلے کی شدت 4.0 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی پانچ کلومیٹر تھی۔
زلزلے کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر صارفین یہ دعویٰ کرتے دکھائی دیے کہ انہوں نے ’زلزلے کے ساتھ ایک غیر معمولی آواز بھی سنی، جو سمندری لہر، ہلکی گرج یا کریکر کی آواز کی طرح تھی۔‘
متعدد لوگ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے اس سے پہلے اتنے شدید زلزلے کے جھٹکوں کا سامنا نہیں کیا۔
The #Earthquake occuree at 5:37am in #Delhi & North India was massive and chances of aftershocks are there and it also came with a sound which can be heard in this video!!!
PRELIMINARY AWAITED!!! https://t.co/smLE794Yae pic.twitter.com/YLkaBkIhhd
— IndiaMetSky Weather (@indiametsky) February 17, 2025
آخر کیا وجہ تھی کہ دہلی میں آنے والے اس زلزلے کی شدت کم ہونے کے باوجود کیوں محسوس ہوئی؟
سریجن پال سنگھ، انڈیا کے 11ویں صدر کے سابق مشیر اور کالام سینٹر اور ہومی لیب کے بانی، نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں وضاحت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’آپ نے ابھی دہلی کا جو زلزلہ دیکھا ہے اس کی شدت ریکٹر سکیل پر 4.0 کے قریب تھی۔ یہ بہت زیادہ نہیں ہے (زلزلے 6.0 یا اس سے زیادہ تک جا سکتے ہیں) لیکن آپ نے پہلے سے کہیں زیادہ بڑے جھٹکے محسوس کیے ہیں، کیونکہ مرکز دہلی کے اندر ہی ہے۔ مرکز میں زلزلے کے جھٹکے اسی طرح محسوس ہوتے ہیں۔‘
یہاں ایک اور سوال ہے جو زلزلے کے وقت پیدا ہونے والی زوردار آواز کے بارے میں کیا جا رہا ہے۔ یہ کس چیز کی آواز ہوتی ہے؟
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق جب زمین ہلتی ہے تو کچھ دیر کے لیے ارتعاش پیدا ہوتا ہے، جس سے ہوا میں آواز کی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔
زلزلے سے دو طرح کی لہریں پیدا ہو سکتی ہیں جنہیں ’پی‘ اور ’ایس‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
تصویر:USGS
پی کمپریشنل لہریں ہوتی ہیں جن کے باعث زمین ان کی سمت میں ہی ہلتی ہے۔ پی لہریں سب سے تیزی سے سفر کرتی ہیں اور زلزلے کے دوران سب سے پہلے سطح تک پہنچتی ہیں۔ ایس یا شیئر لہروں میں زمین کی چٹان لہر کے پرپینڈیکولر سمت میں ہلتی ہے۔
زلزلے کے بعد ہی لہریں زمین کے اوپر ماحولیاتی وائبریشنز پیدا کرتی ہیں۔ زلزلے کی گہرائی جتنی کم ہوگی اور جتنا لوگ اس کے مرکز کے پاس ہوں گے انہیں اتنی ہی خوفناک آوازیں سننے کو مل سکتی ہیں۔