ممبئی ہائی کورٹ نے انڈین آرمی کے ایک لیفٹننٹ کرنل کی کورٹ مارشل کے تحت پانچ سال قید کی سزا کے خلاف درخواست مسترد کر دی ہے۔آرمی کرنل کا ایک 11 سالہ بچی کو جنسی حملے کا نشانہ بنانے کے جرم میں کورٹ مارشل ہوا تھا اور انہیں پانچ سال قید کی سزا سنا دی گئی تھی۔انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ممبئی ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بینچ نے کرنل کی سزا کے خلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ’بچی نے عدالت میں جس طرح بتایا کہ کرنل نے ان کے والد کے کمرے سے جانے کے بعد ان کے ساتھ جو رویہ اپنایا وہ بالکل واضح ہے۔‘
بینچ نے کرنل کی جانب سے آرمڈ فورسز ٹریبیونل کی جانب سے جنوری 2024 کو پانچ سال کی سزا کو برقرار رکھنے کے خلاف پٹیشن کو مسترد کر دیا۔
مارچ 2021 میں جنرل کورٹ مارشل (جی سی ایم) نے کرنل کو چھوٹی بچی کو جنسی حملے کا نشانہ بنانے کا مجرم قرار دیا تھا۔فوجی عدالت نے ان کو متعلقہ قانون کے مطابق کم از کم سزا (پانچ سال قید) سنائی تھی۔فوجی افسر نے ہائی کورٹ میں موقف اپنایا کہ انہوں نے غلط نیت سے نہیں بلکہ پدرانہ شفقت سے بچی کو ہاتھ لگایا تھا اور ان کا بوسہ لینے کے لیے کہا تھا۔تاہم عدالت نے ان کی وضاحت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بچی کی جانب سے ’بیڈ ٹچ‘ کو جس طرح بیان کیا گیا عدالت کو اس پر یقین کرنا چاہیے۔عدالت نے متاثرہ بچی نے ملزم کی وضاحت کہ ان کی جانب سے بچی کو پکڑنا محص پدرانہ شفقت کا اظہار تھا، کو مسترد کر دیا۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ بچی ملزم سے پہلی مرتبہ مل رہی تھی اور ملزم کی جانب سے بچی کا ہاتھ پکڑنے، ان کے جسم کو ہاتھ لگانے اور ان سے بوسہ لینے کا کہنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔’بچی نے فوراً اس ’بیڈ ٹچ‘ کا اپنے والد کو بتایا اور ان شواہد کی بنیاد پر عدالت کے پاس کوئی جواز نہیں کہ وہ جی سی ایم اور ٹریبیونل کے فیصلے سے اختلاف کرے۔‘ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ اسے جنرل کورٹ مارشل اور ٹریبیونل کے فیصلے میں کوئی غلطی نظر نہیں آئی۔