والد کی موت کے بعد بوڑھا محسوس کرنے لگا ہوں۔۔ محسن عباس حیدر خاندان والوں کی ایک کے بعد ایک موت پر بات کرتے ہوئے رو پڑے

image

"مردوں کو ہمیشہ معاشرتی طور پر مضبوط اور بہادر سمجھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں اپنے جذبات کا اظہار کرنے یا رونے کا کم موقع ملتا ہے۔ تاہم، مرد اکثر اپنی تکالیف کا بوجھ کم کرنے کے لیے باتھ رومز یا ٹریفک میں پھنسی گاڑیوں میں روتے ہیں۔"

اداکار، ٹی وی میزبان اور لکھاری محسن عباس حیدر نے اپنے حالیہ انٹرویو میں مردوں کے جذباتی دباؤ اور ان کے اظہار کے مسائل پر کھل کر بات کی۔ محسن عباس نے بتایا کہ کیسے معاشرتی توقعات اور روایات مردوں کو اپنے جذبات ظاہر کرنے سے روکتی ہیں، اور یہ کہ وہ اکثر اپنی تکالیف اور غموں کو اندر ہی اندر دبا کر رکھتے ہیں۔

انہوں نے اپنے ذاتی تجربات شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح اپنی والدہ کی وفات نے انہیں گہرے صدمے اور ڈپریشن میں مبتلا کر دیا تھا۔ محسن عباس نے بتایا کہ میرے ڈپریشن کا یہ عالم تھا کہ میں رات کے 2 بجے بھی ان کی قبر پر چلاجاتا تھا اور سوجاتا تھا، مجھے لگتا تھا کہ میں اپنی والدہ کے مرنے کے بعد جی نہیں پاؤں گا

"میں نے اپنی بیٹی کی وفات کے بعد بھی کھل کر غم کا اظہار نہیں کیا۔ قانونی کارروائیاں، ہسپتال کے اخراجات، اور دیگر ذمہ داریاں میرے اوپر تھیں، جس کی وجہ سے رونے کا وقت بھی نہیں ملا۔" محسن عباس نے یہ بھی کہا کہ حال ہی میں ان کے والد کا انتقال بھی دل کے دورے کی وجہ سے ہوا، جس کے بعد وہ مزید جذباتی طور پر کمزور ہو گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب کسی گھر میں موت آتی ہے تو مرد اس قدر مصروف ہوتے ہیں کہ وہ اپنی تکالیف کو ظاہر کرنے کا وقت نہیں پاتے۔ "میں نے محسوس کیا کہ والد کی وفات کے بعد میں بچپن سے بڑھاپے میں داخل ہو گیا ہوں، اور اب مجھے لگتا ہے کہ میں اپنی جوانی کا ایک حصہ بھی نہیں گزار سکا۔"

محسن عباس حیدر نے یہ بھی کہا کہ معاشرتی دباؤ کی وجہ سے مردوں کو کبھی کھل کر رونے یا اپنے جذبات کو ظاہر کرنے کی اجازت نہیں ملتی، اور اسی لیے وہ اکثر باتھ روم یا ٹریفک میں پھنسی گاڑیوں میں اپنی آنکھوں کے آنسو چھپانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ دل کا بوجھ ہلکا کیا جا سکے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.