’ہماری مدد کریں،‘ امریکہ سے بے دخل پاکستانیوں سمیت 300 افراد پانامہ کے ہوٹل میں محصور

image
امریکہ کی جانب سے ملک بدر کیے گئے پاکستانیوں سمیت 300 افراد کو پانامہ کے ایک ہوٹل میں رکھا گیا ہے۔ ان تارکین کو وطن واپسی جانے کی اجازت اُس وقت تک نہیں دی جائے گی جب تک بین الاقوامی حکام ان کی واپسی کے انتظامات نہیں کر لیتے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ تارکین نے ہوٹل کے کمروں میں کھڑکیوں پر ’مدد کریں‘ اور ’ہم اپنے ملک میں محفوظ نہیں ہیں‘ جیسے پیغامات لکھ رکھے ہیں۔

ملک بدر ہونے والے ان افراد کا تعلق 10 ایشیائی ممالک پاکستان، انڈیا، ایران، نیپال، سری لنکا، افغانستان، چین اور دیگر سے ہے۔

امریکی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی امریکی سرحد پر قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا اور لاکھوں تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

پانامہ کے صدر ہوزے راؤل ملینو نے ٹرمپ انتظامیہ کو امریکہ سے بے دخل کیے گئے تارکین وطن کو عارضی طور پر اپنے ملک روکنے کی پیشکش کی تھی۔

پانامہ کے سکیورٹی وزیر فرینک ابریگو نے کہا ہے کہ تارکینِ وطن کو پانامہ اور امریکہ کے درمیان ہجرت کے معاہدے کے تحت طبی امداد اور خوراک مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بدر کیے جانے والے 299 میں سے 171 افراد نے بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت اور اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کی مدد سے رضاکارانہ طور پر اپنے ممالک واپس جانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیاں دیگر 128 تارکین کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں تاکہ انہیں کسی تیسرے ملک بھجوایا جا سکے۔ فرینک ابریگو نے بتایا کہ ایک آئرش شہری پہلے ہی اپنے ملک واپس جا چکا ہے۔

تارکین نے کھڑکیوں پر ’مدد کریں‘ اور ’ہم اپنے ملک میں محفوظ نہیں ہیں‘ جیسے پیغامات لکھ رکھے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’جو افراد اپنے ملک واپس جانے پر راضی نہیں ہوں گے انہیں عارضی طور پر دور افتادہ ڈیرین صوبے میں ایک جگہ رکھا جائے گا۔‘

چند ہفتے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پانامہ کا دورہ کیا تھا، اور پانامہ کینال کی ملکیت کے تنازع کے درمیان صدر مولینو سے ملاقات کی تھی، جس کا صدر ٹرمپ نے وعدہ کیا تھا کہ امریکہ اس علاقے کو واپس لے گا۔

دورے کے بعد روبیو نے امید ظاہر کی تھی کہ پانامہ امریکہ کی تعمیر کردہ اہم آبی گزرگاہ پر مبینہ چینی اثر و رسوخ سمیت دیگر امریکی خدشات کو دور کرے گا۔

صدر مولینو نے مارکو روبیو کو داریئن کے قصبے میتیتی میں ایک ہوائی پٹی کے استعمال کی پیشکش کی، یہ علاقہ ایک گھنا جنگل ہے جو تارکین وطن کے لیے ایک اہم کراسنگ پوائنٹ بن گیا ہے۔

گزشتہ سال سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے صدر مولینو کے انتخابات میں کامیابی کے بعد چھ ملین ڈالر کا معاہدہ کیا تھا تاکہ تارکین وطن کو نکالنے میں مدد فراہم کی جا سکے۔

اس کے بعد، پانامہ نے داریئن میں کئی راستے بند کر دیے ہیں اور تارکین وطن کو کولمبیا اور ایکواڈور جیسے ممالک بھیجا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.