برطانوی فوج میں خواتین اہلکاروں کو جنسی ہراسانی کا سامنا: ’وہ کمرے کے باہر ہاتھ میں کنڈوم لیے کھڑا تھا‘

ٹیمزن ہورٹ، جنھوں نے فوج چھوڑ دی تھی، بتایا ہے کہ خواتین فوجی اہلکاروں کو مردوں کی جانب سے جنسی گالیاں سننے کو ملتی ہیں خصوصا اگر وہ ان کی جانب سے تعلق قائم کرنے کی کوشش کو مسترد کر دیں۔

ایک برطانوی خاتون فوجی کی دوست نے ان کی موت کے بعد ہونے والی تفتیش کے دوران بتایا ہے کہ فوج میں خواتین کو اکثر مرد ساتھیوں کی جانب سے ’شرمناک اور تضحیک آمیز بیانات‘ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

رائل آرٹلری کی 19 سالہ جیزلی بیک 15 دسمبر 2021 کو ایک پارٹی کے بعد اپنی بیرک میں مردہ حالت میں پائی گئی تھیں۔

ٹیمزن ہورٹ، جنھوں نے فوج چھوڑ دی تھی، بتایا ہے کہ ’خواتین فوجی اہلکاروں کو مردوں کی جانب سے جنسی گالیاں سننے کو ملتی ہیں خصوصا اگر وہ ان کی جانب سے تعلق قائم کرنے کی کوشش کو مسترد کر دیں۔‘

اس تفتیش کے دوران بتایا گیا کہ کیسے جیزلی بیک کو ان کے مینیجر نے ہراساں کیا اور ایک بار ایک سارجنٹ نے ’زبردستی بوسہ‘ لینے کی کوشش کی۔

ہورٹ نے عدالت میں بتایا کہ انھوں نے ایسے غیر مناسب اور حیوانی رویے کا خود بھی تجربہ کیا۔ ’میں تین سال سے ایک تعلق میں تھی لیکن اپنی بیٹری میں واحد خاتون ہونے کی وجہ سے مردوں کی توجہ کا مرکز رہتی تھی خصوصا ایسے وقت میں جب انھوں نے شراب پی رکھی ہوتی تھی۔‘

’میں شرمناک قسم کے بیانات سنے بغیر بیرک سے باہر تک نہیں نکل سکتی تھی۔‘ سابق فوجی اہلکار نے بتایا کہ خواتین کو برے ناموں سے پکارا جاتا اور ان کی بے عزتی کی جاتی۔

’میں روز صبح اٹھتی اور تربیت دینے والا مجھے موٹا کہہ کر بلاتا۔ وہ کہتا تھا کہ اسے دیکھو، تم موٹی ہو، کیا تم حاملہ ہو؟ اور آپ بس شرمندہ ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اگر ایسی باتیں اکثر کہی جائیں تو یہ اثر کرتی ہیں۔ آپ مایوس ہو جاتے ہیں۔‘

ہورٹ کے مطابق انھوں نے اپنے کمرے کا دروازہ لاک رکھنا شروع کر دیا کیوں کہ رات کو دیر گئے اکثر لوگ دروازہ کھٹکھٹاتے تھے اور انھیں یہ خدشہ تھا کہ کسی وقت وہ سو رہی ہوں گی اور کوئی نہ کوئی اندر داخل ہو جائے گا۔

انھوں نے ایک واقعہ سنایا کہ 17 سال کی عمر میں ایک رات جب وہ واپس لوٹ رہی تھیں تو ایک سارجنٹ ان کے ’کمرے کے باہر ہاتھ میں کنڈوم اٹھائے کھڑا تھا۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ میں کتنی خوفزدہ ہوئی۔ یہ ہر عورت کے ساتھ ہوتا ہے، صرف ایک رجمنٹ میں نہیں۔‘

انھوں نے بتایا کہ اس واقعے کی رپورٹ انھوں نے نہیں کی کیوں کہ انھیں علم ہوا کہ سب ہی کسی نہ کسی طرح اس سے واقف ہو چکے تھے۔

ہورٹ کے مطابق ان کی دوست جیزلی بیک نے ایسے ملتے جلتے واقعات کے بارے میں ذاتی طور پر خود ان سے کبھی بات نہیں کی لیکن وہ بہت کچھ سن چکی تھیں۔

’وہ بہت خوبصورت تھی، اسے باتیں سننی پڑتی تھیں، لیکن ایسا ہونا نہیں چاہیے تھا۔ وہ سب بہت گھٹیا باتیں کرتے تھے کہ میں اس کے ساتھ ایسا کروں گا۔ آپ ایسی باتوں پر ردعمل نہیں دے سکتے کیوں کہ اس سے معاملہ اور خراب ہو جاتا ہے۔ اور یہ باتیں بڑھ جاتی ہیں۔‘

اس معاملے پر 10 فروری کو سیلسبری عدالت میں شروع ہونے والی سماعت نو دن تک جاری رہی جس کے دوران بتایا گیا کہ موت سے دو ماہ قبل 19 سالہ جیزلی بیک کو ایک فوجی اہلکار نے 4600 ٹیکسٹ پیغامات بھیجے۔

ان کے سابق بوائے فرینڈ جارج ہگنز نے عدالت کو بتایا کہ اس اہلکار نے جیزلی کو 15 تحریر شدہ صفحات بھی دکھائے جن میں اس نے اپنی سوچ لکھ رکھی تھی۔

جیزلی نے ایک واٹس ایپ پیغام میں اس اہلکار کو بتایا کہ ’تم نے لکیر عبور کی ہے اور میں بہت بے چین ہوں۔‘

ایک فوجی اہلکار نے عدالت کو بتایا کہ جیزلی نے ایسے رویے کی شکایت نہیں کی تاکہ ان کو ’الزام تراشنے والا نہ سمجھا جائے۔‘ ان کے مطابق اس سے قبل وہ جنسی ہراسانی کی ایک اور شکایت کر چکی تھیں۔

اکتوبر 2023 میں ایک فوجی تحقیقات میں بتایا گیا کہ ’یہ شاید ایک عنصر تھا جس کی وجہ سے وہ بعد میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں بتانے میں ناکام رہیں۔‘

اس رپورٹ میں تین اور عوامل کو بھی ان کی موت کی وجہ بتایا گیا ہے جن میں سے ایک زندگی کے آخری دنوں میں ’ایک شادہ شدہ ساتھی کے ساتھ جنسی تعلق کا دباؤ تھا۔‘ اس کے علاوہ ’شراب نوشی کا غیر صحت مندانہ رجحان‘ بھی ایک وجہ کے طور پر بیان کیا گیا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.