پاکستانی شہری نادر کریم خان انڈین جیل میں قید کاٹنے کے بعد اپنے ملک واپس جانے کے لیے بے تاب ہیں لیکن چار ماہ گزرنے کے بعد بھی ان کی ڈیپورٹیشن کے لیے ضروری کارروائی مکمل نہیں ہو سکی۔اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق 65 سالہ نادر کریم خان کو غیرقانونی طور پر انڈیا کی سرحد پار کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق نادر کریم کا تعلق کراچی سے ہے جہاں وہ کپڑے کا کاروبار کرتے تھے۔ نومبر 2021 میں کاروبار کے سلسلے میں انہیں نیپال کے شہر کھٹمنڈو جانا پڑا جہاں مبینہ طور پر مقامی تاجروں نے ان کے ساتھ دھوکہ کیا اور ڈھائی کروڑ روپے کی مالیت کی 3 ہزار جیکٹس کے آرڈر کی ادائیگی نہیں کی۔بیان کے مطابق مقامی تاجروں نے نادر کریم کو آرڈر کی ادائیگی کے لیے بینک کا چیک دیا جو اکاؤنٹ میں رقم نہ ہونے کے باعث واپس ہو گیا۔ پاکستانی شہری نے پولیس اور حکام کے ساتھ معاملہ اٹھایا لیکن پیش رفت نہ ہو سکی۔ مسئلہ حل کرنے کی کوشش میں نادر کریم تقریباً 22 ماہ تک کھٹمنڈو میں ہی مقیم رہے۔نادر کریم کے بیان کے مطابق اس دوران تاجروں نے ان پر حملہ کیا اور ان کا پاسپورٹ اور دیگر کاغذات چوری کر لیے اور اس کے ساتھ ہی نیپال میں معینہ مدت سے زیادہ عرصہ رہنے پر حکومت نے ان پر ایک ہزار ڈالر کا جرمانہ عائد کر دیا۔قانونی کاغذات نہ ہونے کے باعث نادر کریم نے سرحد پار کر کہ انڈیا جانے کا فیصلہ کیا اور ریاست اتر پرادیش کے شہر سونولی پہنچ گئے۔ وہاں سے وہ نیو دہلی گئے اور پاکستان ہائی کمیشن سے رابطے کی کوشش کی لیکن کسی سے بات نہ ہو سکی۔مبینہ طور پر ہائی کمیشن کی جانب سے مدد نہ فراہم کرنے پر نادر کریم ممبئی چلے گئے اور یکم نومبر 2023 کو ممبئی کے دادر ریلوے سٹیشن پر اترے جہاں سے وہ ٹیکسی میں بیٹھ کر ڈپٹی کمشنر پولیس کے دفتر پہنچ گئے۔
ڈیپورٹیشن تک پاکستانی شہری کو ممبئی پولیس سٹیشن میں رکھا گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
آئندہ چند ماہ تک پاکستانی شہر کو ممبئی کے ایم آر اے مرگ پولیس سٹیشن میں زیر حراست رکھا گیا جہاں انٹیلی جنس بیورو، خفیہ ایجنسی را اور دیگر حکام نے ان سے تفتیش کی۔
اپریل 2024 میں ایم آر اے مرگ پولیس نے انہیں انڈیا میں غیرقانونی داخلے کے الزام میں گرفتار کر لیا اور عدالت نے نادر کریم پر 500 کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے چھ ماہ کی قید کی سزا سنا دی۔عدالت نے ملزم کو ملک واپس ڈیپورٹ کرنے کے لیے ضروری اقدامات کا بھی حکم دیا۔چھ ماہ کی سزا کاٹنے کے بعد 11 کتوبر 2024 کو نادر کریم کو رہا کر دیا گیا تھا لیکن ڈیپورٹیشن کے لیے ضروری اقدامات ہونے تک انہیں گئے کہ انہیں مرگ پولیس سٹیشن میں ہی رکھا گیا ہے۔مرگ پولیس سٹیشن میں سینیئر پولیس انسپیکٹر سنتوش دھنواتے نے بتایا کہ نادر کریم کے بطور پاکستانی شہری ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے اور انہیں غیرقانونی داخلے پر گرفتار کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ انڈین وزارت خارجہ سے رابطہ کیا ہے تاکہ ڈیپورٹیشن کے لیے کارروائی کا آغاز کیا جا سکے لیکن ابھی تک جواب موصول نہیں ہوا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ نادر خان اپنی فیملی کو یاد کر کے روتے رہتے ہیں لیکن اعلٰی حکام کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر اہل خانہ سے بات نہیں کروائی جا سکتی۔