انڈیا کے شہر کولکتہ میں دو خواتین اور ایک لڑکی کی چونکا دینے والی موت پولیس کے لیے معمہ بن کر رہ گئی ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کی وجہ شاید خودکشی نہیں بلکہ قتل ہو۔ انڈین ٹیلی ویژن چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق گزشتہ روز کولکتہ کے ایک گھر میں دو خواتین اور ایک لڑکی کو مردہ حالت میں پایا گیا تاہم پولیس ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خودکشی کے شواہد نہیں ملے۔دونوں خواتین کی شادی دو بھائیوں سے ہوئی تھی جبکہ مردہ حالت میں پائی جانے والی لڑکی ان میں سے ایک کی بیٹی تھی۔دوسری جانب اسی روز ایک کار حادثہ پیش آیا جس میں ان خواتین کے شوہر اور ان میں سے ایک کے بیٹے کو چوٹیں آئیں لیکن ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔فیملی کے تینوں افراد کو ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ پولیس کو ریکارڈ کروائے گئے بیان میں انہوں نے بتایا کہ خواتین نے خود کشی کی کوشش کی ہے۔پولیس جب کولکتہ کے اس گھر میں پہنچی تو خواتین کی کلائیاں کٹی ہوئی تھیں لیکن پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق ان کے گلے پر کٹنے کے نشانات بھی موجود تھے اور موت کی وجہ بے تہاشہ خون بہنا بتائی گئی ہے۔پوست مارٹم رپورٹ میں 14 سالہ لڑکی کی چھاتی، ٹانگوں، ہونٹ اور سر پر زخم کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ذرائع نے رپوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ لڑکی کو زہر بھی دیا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں بھائی پرانوئے اور پراسون دیو ٹانگرہ کے علاقے میں واقع ایک ہی گھر میں اپنی بیویوں سودھیشنا اور رومی دیو کے ساتھ رہتے تھے۔ پرانوئے اور سودھیشنا کا ایک ہی بیٹا ہے جو کار حادثے کا بھی شکار ہوا۔
پولیس کو ریکارڈ کرائے گئے بیان کے مطابق خواتین نے خودکشی کی ہے۔ فوٹو: روئٹرز
جبکہ پراسون اور رومی کی ایک چودہ سالہ بیٹی تھی جس کا نام پرییامباڈا بتایا گیا ہے اور جو ہلاک ہونے والی تین خواتین میں سے ایک ہے۔
ان خواتین کی موت کا علم کار حادثہ پیش آنے پر ہوا تھا۔ کار حادثے کا شکار ہونے والے افراد میں سے ایک نے بتایا کہ وہ خودکشی کی کوشش کر رہے تھے اور جان بوجھ کر گاڑی کو ستون کے ساتھ ٹکرایا تھا۔ اس شخص نے بتایا کہ خواتین کی موت پہلے ہی واقع ہو چکی تھی اور جس کی وجہ خود کشی ہے۔پولیس کے مطابق جب ٹینگرا میں فیملی کے گھر پہنچے تو خواتین کی لاشیں الگ الگ کمروں میں پائی گئی تھیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس فیملی کا چمڑے کا کاروبار تھا اور معاشی مشکلات کا بھی شکار تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ قتل اور خودکشی کا کیس ہو سکتا ہے تاہم پولیس نے جائے وقوعہ سے تمام شواہد اکھٹے کر لیے ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔