امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے قریب رواں ہفتے سب سے بڑے کانفرنس سینٹر میں صدر ٹرمپ کے حامی اور یورپ کے قدامت پسند رہنماؤں نے امریکی صدر سے ’یورپ کو دوبارہ عظیم‘ بنانے کا مطالبہ کیا۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دائیں بازو کے یورپی رہنما سالانہ کنزرویٹیو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس میں بڑی تعداد میں پہنچے۔
کنزرویٹیو پولیٹیکل ایکشن کانفرنس قدامت پسند رہنماؤں اور کارکنوں کا ایک سالانہ اجتماع ہے جس میں رواں سال صدر ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کا جشن منایا جا رہا ہے۔
اس کانفرنس میں صدر ٹرمپ کی انتظامیہ اور سیاسی اتحادیوں کے ممبران مقررین بہت بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ قدامت پسند رہنماؤں اور کارکنوں کا ایک سالانہ اجتماع ہے جو اس سال ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کا جشن منا رہا ہے، جس میں ان کی انتظامیہ اور سیاسی اتحادیوں کے ممبران مقررین میں بہت زیادہ شامل ہیں۔رومانیہ کی ڈیانا آئیوانیکی-سوسوکا جو یورپی پارلیمنٹ کی رکن بھی ہیں، نے کہا کہ ’ایک وقت تھا جب یورپ عظیم تھا ۔ اب اس (عظمت) میں کمی آ گئی ہے۔‘سابق برطانوی وزیراعظم لز ٹرس نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ہم برطانیہ میں صدر ٹرمپ کا انقلاب چاہتے ہیں۔ ہم دوسرے امریکی انقلاب کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔‘ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اہم عہدیدار ایلون مسک جمعرات کو کنزرویٹو پولٹیکل ایکشن کانفرنس میں ایک بڑا آرا بھی اپنے ہمراہ لے آئے تھے۔ انہوں نے اس موقع پر یورپ کو ’تباہ ہونے والا معاشرہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایسا ہی محسوس ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ فرانس آج کی نسبت 50 سال پہلے بہتر تھا۔‘
ایلون مسک نے جمعرات کو کانفرنس میں شرکت کے دوران یورپ کو ’تباہ ہونے والا معاشرہ‘ قرار دیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
پولینڈ کے سابق وزیراعظم میٹیوز موراویکی نے اے ایف پی کو بتایا کہ براعظم نے احمقانہ اور غلط ترجیحات پر توجہ مرکوز کی جیسے کہ زیادہ سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن کو جگہ دینا۔‘
فاؤنڈیشن ڈیس پیٹریوٹس کے ڈائریکٹر رافیل آڈورڈ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سب سے پہلے امریکہ‘ (امریکہ فرسٹ) کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں یعنی تھوڑا سا یورپ فرسٹ کہنا۔‘انہوں نے کہا کہ ’قومی سرحدوں کی طرف واپسی جس کا صدر ٹرمپ دفاع کر رہے ہیں، یہ اسی مطالبے کی بازگشت ہے جس کا ہم مختلف یورپی ممالک میں دفاع کر رہے ہیں۔‘ رافیل آڈورڈ نے کہا کہ بہت سے امریکی شرکاء یہ دیکھ کر خوش ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عوام میں مقبولیت یورپی رہنماؤں کو بھی متاثر کر رہی ہے۔تاہم، ان کا کہنا تھا کہ ’ٹرمپ امریکہ فرسٹ چاہتے ہیں لیکن امریکہ فرسٹ کا مطلب یورپ فرسٹ نہیں ہے۔‘