آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے پانچویں میچ میں انڈیا کی 242 رنز کے تعاقب میں پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری ہے۔اب سے کچھ دیر قبل انڈیا نے 39 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر 214 رنز بنائے ہیں۔ وکٹ پر وراٹ کوہلی اور اکشر پٹیل موجود ہیں۔اتوار کو دبئی میں پاکستان کے کپتان محمد رضوان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو درست ثابت نہ ہوا اور پوری ٹیم 50 ویں اوور میں 241 بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ پاکستان کی جانب سے سعودی شکیل نے 62، محمد رضوان نے 46 اور خوشدل شاہ نے 38 رنز بنائے۔
انڈیا کی جانب سے کلدیپ یادو نے عمدہ بولنگ کرتے ہوئے تین جبکہ ہاردک پانڈیا نے دو وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان کو اس ٹورنامنٹ میں رہنے کے لیے ہر حال میں یہ میچ جیتنا ہو گا کیونکہ پاکستان کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ سے ہارنے کے بعد اپنے گروپ میں سب سے آخر پر ہے۔ جبکہ انڈیا دو پوائنٹس کے ساتھ ٹیبل پوائنٹ پر دوسرے نمبر پر ہے۔
انڈیا کی اننگز242 رنز کے تعاقب میں انڈین اوپنرز میدان میں اترے تو وہ جانتے تھے کہ اگر انہوں نے اس ہدف کے تعاقب میں دفاعی انداز اپنایا تو پاکستان کو ان پر برتری حاصل کرنے کا موقع مل جائے گا۔ تو انڈین کپتان روہت شرما نے اپنا روایتی جارحانہ انداز اپنایا اور نسیم شاہ اور شاہین آفریدی کو کئی خوبصورت باونڈریز لگائیں۔ دوسری جانب پاکستانی بولرز جانتے تھے کہ جیسے جیسے بال پرانا ہوتا گیا ان کے لیے انڈین بیٹرز کو آؤٹ کرنا مشکل ہو جائے گا تو اسی حکمت عملی کو ذہن میں رکھتے ہوئے پاکستانی پیسرز نے اٹیکنگ بولنگ جاری رکھی۔ جس کا نتیجے میں شاہین شاہ آفریدی کے ایک خوبصورت یارکر پر روہت شرما کلین بولڈ ہو گئے۔ انہوں نے 15 گیندوں پر تین چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 20 رنز بنائے۔پہلی وکٹ گرنے کے بعد وراٹ کوہلی میدان میں آئے اور شبھمن گِل کے ساتھ ٹیم کے سکور کو آگے بڑھایا۔ شبھمن نے پاکستانی فاسٹ بولرز کے خلاف جارحانہ بیٹنگ کی، خاص کر شاہین شاہ آفریدی کو کئی دلکش چوکے لگائے۔ پاکستان کی فیلڈنگ بھی بری رہی اور خوشدل شاہ نے شبھمن گل کا ایک آسان کیچ ڈراپ کر دیا۔شبھمن کی اور کوہلی کی دوسری وکٹ کے لیے 69 رنز کی شراکت داری بنی۔ اس دوران کوہلی نے ون ڈے انٹرنیشنل میں اپنے 14 ہزار رنز بھی مکمل کر لیے۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے دنیا کے تیسرے بیٹر ہیں۔ تاہم شبھمن گل بدقسمت رہے اور 46 رنز پر مسٹری سپنر ابرار احمد کی ایک ناقابل یقین گیند پر بولڈ ہو گئے۔پاکستان کی اننگزانجریز، آؤٹ آف فارم کھلاڑی اور پے در پے شکستوں سے نبردآزما پاکستانی ٹیم کے لیے یہ میچ جیتنا جتنا اہم ہے، وہیں طویل عرصے بعد ٹیم میں واپسی کرنے والے امام الحق اور آؤٹ آف فارم بابر اعظم کے لیے کارکردگی دکھانا بھی اتنا ہی ضروری تھا۔ لیکن افسوس دونوں نے اپنے مداحوں کو ایک بار پھر مایوس کیا۔امام الحق انڈین پیس اٹیک کے آگے دباؤ میں نظر آئے اور انہوں نے کافی ڈاٹ بالز کھیلیں۔ جبکہ بابر نے ابتدائی اوورز کے بعد کئی دلکش باؤنڈریز لگائیں اور لگ رہا تھا کہ شاید آج وہ بڑا سکور کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔ لیکن ہاردک پانڈیا نے ان تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ بابر اعظم سے ایک چوکا کھانے کے بعد انہوں نے اس سے اگلی ہی گیند پر انہیں کیچ آؤٹ کر دیا۔ بابر نے 26 گیندوں پر پانچ چوکوں کی مدد سے 23 رنز بنائے۔ انہوں نے آؤٹ ہونے سے قبل آئی سی سی ون ڈے ایونٹس میں ایک ہزار رنز بھی بنا لیے۔
بابر اعظم 23 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اس سےا گلے ہی اوور میں امام الحق نے انڈین فیلڈرز کی صلاحیتوں کو آزمانے کی کوشش کی اور اکشر پٹیل کے ہاتھوں رن آؤٹ ہو کر منہ کی کھائی۔ انہوں نے 26 گیندوں پر بغیر کسی باؤنڈری کے 10 رنز بنائے۔
اوپنرز کی رخصتی کے بعد اب ذمہ داری کا بار سعود شکیل اور محمد رضوان کے کندھوں پر تھا۔ اور دونوں نے کسی حد تک اپنا فرض ادا بھی کیا۔ اگرچہ دونوں بیٹرز نے نہایت محتاط اور سست بیٹنگ کی۔ اس میں کچھ کمال جہاں پچ کا تھا وہیں انڈین بولرز نے بھی اپنی نپی تلی بولنگ سے پاکستانی بیٹرز کو کُھل کر کھیلنے کا دیا۔26 ویں اوور میں جا کر پاکستان کے 100 رنز مکمل ہوئے اور اس میں 99 ڈاٹ بالز تھے۔ سعود نے 63 گیندوں پر چار چوکوں کی مدد سے اپنی نصف سینچری مکمل کی جبکہ ان کے اور رضوان کے درمیان 104 رنز کی شراکت داری بنی۔تقریباً 25 اوورز سے دونوں بیٹرز وکٹ پر موجود تھے اور ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ تھوڑا خطرہ مول لیتے ہوئے بڑے شارٹس لگاتے اور ٹیم کے سکور کو بڑھاتے۔ لیکن محمد رضوان نے سیٹ ہو کر آؤٹ ہونے کی اپنی روایت کو برقرار رکھا۔ اگرچہ ہاردک پانڈیا کی گیند پر ہرشت رانا نے ان کا کیچ ڈراپ کیا لیکن رضوان نے دوسرا موقع ملنے کے باوجود اس سے اگلے ہی اوور میں اکشر پٹیل کی گیند پر ایک بڑی شارٹ لگانے کی کوشش کی اور بولڈ ہو گئے۔ انہوں نے 77 گیندوں پر تین چوکوں کی مدد سے 46 رنز بنائے۔
محمد رضوان 46 رنز بنا کر بولڈ ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسی اوور میں سعود شکیل نے نے بھی ایک بڑی شارٹ لگانے کی کوشش کی لیکن کلدیپ یادو نے ان کا کیچ چھوڑ دیا۔ پر اس سے اوور میں ہاردک کی گیند پر سعود بھی کیچ تھما کر پویلین کو چلتے بنے۔ انہوں نے 76 گیندوں پر پانچ چوکوں کی مدد سے 62 رنز بنائے۔
اب گرین شرٹس کی تمام تر امیدیں طیب طاہر اور سلمان علی آغا سے تھیں لیکن طاہر آج کچھ جلدی میں تھے، وہ جدیجہ کی گیند پر صرف چار رنز بنا کر بولڈ ہو گئے۔اس مرحلے میں گذشتہ میچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف اچھی بیٹنگ کرنے والے خوشدل شاہ میدان میں آئے اور سلمان کے ساتھ سکور کو آگے بڑھایا۔ خوشدل نے اننگز کے 42 ویں اوور میں پاکستان کی جانب سے پہلا چھکا لگایا۔دونوں کے درمیان 35 رنز کی شراکت داری بنی جس کے بعد سلمان علی آغا صرف 19 رنز بنا کر کلدیپ یادو کی گیند پر کیچ تھما بیٹھے۔ کلدیپ نے اس سے اگلی ہی گیند پر شاہین شاہ آفریدی کو بھی صفر پر ایل بی ڈبلیو کر دیا۔پاکستانی بیٹرز انڈین سپنرز کے آگے بالکل بے بس نظر آئے اور رنز بنانے میں ناکام رہے۔ پاکستان کے آٹھویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی نسیم شاہ بھی کلدیپ یادو کا شکار بنے۔ نویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی حارث رؤف تھے وہ آٹھ رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔ خوشدل شاہ 38 رنز بنا کر 50 ویں اوور میں ہرشت رانا کا شکار بنے۔
انڈیا کی جانب سے کلدیپ یادو نے عمدہ بولنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں حاصل کیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
میچ سے ایک روز پہلے سنیچر کو پاکستان کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے ٹیم میں زیادہ سپنرز کو شامل نہ کرنے کے حوالے سے کہا تھا کہ ’آپ نے ایک توازن رکھنا ہے ایسے نہیں ہو سکتا کہ آپ یہاں پر پانچ سپنرز کھلا دیں۔‘ لیکن آج انڈیا کی ٹیم میں تین بہترین سپن بولرز کی موجودگی اور ان کی کارکردگی کے بعد پی سی بی کے ارباب اختیار سے ٹیم سلیکشن کے حوالے سے سوال ضرور ہونا چاہیے۔ انڈین سپنرز نے مجموعی طور پر 26 اوورز میں 129 رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کیں۔
پاکستان کی آٹھ وکٹیں صرف 90 رنز کا اضافہ کر کے گریں۔دونوں ٹیموں کے سکواڈپاکستان: امام الحق، بابر اعظم، سعود شکیل، محمد رضوان، طیب طاہر، سلمان علی آغا، خوشدل شاہ، شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف، ابرار احمد۔انڈیا: روہت شرما، شبھمن گِل، وراٹ کوہلی، شریاس ائیر، اکشر پٹیل، کے ایل راہُل، ہاردک پانڈیا، رویندرا جدیجہ، ہرشت رانا، محمد شامی، کلدیپ یادو۔