’بچے کی طرح پالا تھا،‘ بلی کے مرنے پر اترپردیش کی خاتون نے اپنی ہی جان لے لی

image
انڈین ریاست اتر پردیش کے ضلع امروہہ کی ایک خاتون نے اس امید پر اپنی بلی کو دفنانے سے انکار کر دیا کہ وہ دوبارہ زندہ ہو جائے گی اور اس دوران اپنی ہی جان لے لی۔

انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق فیملی نے بتایا کہ 36 سالہ خاتون نے بلی کے مرنے کے تین دن تک اسے اپنے قریب رکھا اور دفنانے سے انکار کرتی رہیں۔

پولیس کے مطابق محلہ کوٹ حسن پور کی رہائشی خاتون نے مبینہ طور پر سنیچر کو گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کا ذہنی توازن درست نہیں تھا اور اس حوالے سے مراد آباد میں ان کا علاج بھی جاری تھا۔

خاتون کی والدہ نے بتایا کہ ان کی بیٹی کو ’ٹیٹو (بلی) سے بہت زیادہ پیار تھا۔ بدھ کی رات کو دس بجے کے قریب ٹیٹو کی زبان کالی ہونا شروع ہوئی اور 45 منٹ کے بعد ہی اس کی موت واقع ہو گئی۔‘

والدہ نے واضح کیا کہ ان کی بیٹی نے کبھی اپنی جان لینے کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی عندیہ نہیں دیا تھا۔

اس صدمے سے گزرنے پر متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ وہ آئندہ کبھی بھی بلی نہیں پالیں گے۔

اہل خانہ نے بتایا کہ خاتون نے دو سال قبل بلی لی تھی اور اس ’کو اپنے بچے کی طرح پالا تھا۔ بلی کے مرنے پر وہ بہت زیادہ غمزدہ ہو گئی تھی۔‘

خاتون کا خیال تھا کہ بلی مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو جائے گی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

والدہ نے مزید بتایا، ’اس کو یقین تھا کہ اس کی بلی پھر سے زندہ ہو جائے گی۔ میں نے اس کو بتایا کہ تین دن گزر گئے ہیں اور اب اسے دفنانے کا وقت ہے لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا۔ وہ خاموش رہی۔‘

خاتون کے ہمسائے کا کہنا ہے کہ انہوں نے بلی کو اکثر خاتون کے ساتھ ہی دیکھا تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آٹھ نو سال قبل خاتون کی شادی ہوئی تھی جو کچھ دن سے زیادہ نہ چل سکی۔

خاتون کی موت واقع ہونے کے بعد بلی کو پولیس کی موجودگی میں دفنا دیا گیا تھا۔

کلینکل سائیکالوجسٹ پرادیپ خطری نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ خاتون ممکنہ طور پر سائیکوٹک بیماریوں کا شکار تھیں جن میں انسان حقیقت سے دور ہو جاتا ہے اور انہیں حقیقت اور تصورات میں فرق پہچاننے میں دشواری ہوتی ہے۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.