وفات پانے والے 70 لاکھ افراد کا ’نادرا ڈیٹا‘ رشتہ داروں کے لیے مسئلہ کیوں؟

image

پاکستان کی نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے حال ہی میں ایک مہم شروع کی ہے، جس میں ایسے افراد کے شناختی کارڈ منسوخ کیے جانے ہیں جو وفات پا چکے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایسے 70 لاکھ افراد کے شناختی کارڈ منسوخ کیے جائیں گے جن کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ یونین کونسل سے جاری ہو چکے ہیں، لیکن ان کے شناختی کارڈ اب بھی ایکٹیو ہیں۔

مہوش علی کا تعلق لاہور سے ہے، اور ان کی شادی گزشتہ ماہ ہوئی جس کے بعد انہوں نے شناختی کارڈ میں اپنا نام تبدیل کروانے اور رہائشی پتہ تبدیل کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اب وہ اپنے خاوند کا نام اپنے نام کے ساتھ لگانا چاہتی ہیں۔ تاہم انہیں اس وقت دقت کا سامنا کرنا پڑا، جب ان کے والدین کی شناختی دستاویزات طلب کی گئیں۔ لیکن ان کے والد گزشتہ برس انتقال کر گئے تھے۔

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اب میں دوسرے شہر میں ہوں اور مجھے ان تبدیلیوں کے لیے وہ دستاویزات چاہییں، جو میرے والد سے متعلق ہیں جس میں ان کے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے ساتھ ساتھ یہ کہا گیا ہے کہ ان کے شناختی کارڈ کو کینسل کرواؤں۔ اب میں نے اپنے بھائی کو کہا ہے کہ وہ آئیں اور پہلے ابا کا شناختی کارڈ کینسل کروائیں۔ اب اس میں وقت لگے گا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’میرے بھائی نے مجھے بتایا کہ انہوں نے تو یونین کونسل میں والد کی موت کا ریکارڈ اپڈیٹ کروا دیا تھا، مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ جب ہر چیز آٹومیشن پر جا چکی ہے، تو یونین کونسل کا ڈیٹا اور نادرا کا ڈیٹا بھی اکھٹا ہونا چاہیے تھا، لیکن خیر اب کچھ بھی نہیں، اب ہمیں اس سارے عمل سے گزرنا ہے۔‘

قانون کے مطابق کسی بھی وفات پانے والے شخص کا شناختی کارڈ 60 روز میں کینسل کروانا لازمی ہے۔ (فائل فوٹو: نادرا)

محمد ناصر کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔ جب انہوں نے مستقل پتہ تبدیل کروانے کے لیے نادرا سے رابطہ کیا تو انہیں بھی اس مسئلے کا سامنا کرنا پڑا۔  

محمد ناصر نے بتایا کہ ’میرے والد تین سال پہلے فوت ہوئے تھے۔ اس کے بعد میں نے ایک بار اس وقت اپنا شناختی کارڈ بنوایا تھا، جب وہ مجھ سے گم ہو گیا تھا۔ اس وقت مجھ سے کچھ نہیں پوچھا گیا لیکن اب جب میں نے مستقل پتہ تبدیل کروانے کے لیے درخواست دی، تو اب وہ والد کا شناختی کارڈ بھی مانگ رہے ہیں۔ میں نے بتایا کہ وہ فوت ہو چکے ہیں تو مجھے کہا گیا کہ پہلے ان کا شناختی کارڈ کینسل کروائیں۔ اب پہلے وہ کروا رہا ہوں۔‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ جن 70 لاکھ افراد کے شناختی کارڈ اب بھی ایکٹیو ہیں، وہ خود اس دنیا میں نہیں رہے۔ ان میں سے بیشتر کا ووٹ بھی ووٹرلسٹ میں موجود ہے۔

پاکستان کے الیکشن کمیشن کا ڈیٹا براہ راست نادرا سے منسلک ہے، جس کی وجہ سے نادرا نے ان تمام شناختی کارڈز کو کینسل کرنے کی مہم شروع کر دی ہے۔

ترجمان نادرا کے مطابق وفات پانے والے افراد کا شناختی کارڈ کینسل کروانا بالکل آسان اور مفت ہے۔

’اس کے لیے بس بنیادی دستاویز ڈیتھ سرٹیفکیٹ ہے، جو کہ تصدیق شدہ ہو اور اس کی کاپی کو گریڈ 17 کے افسر سے تصدیق کروایا گیا ہو۔ اس کے لیے نادرا نے ایک آن لائن سروس بھی شروع کی ہے، اس کے ذریعے بھی یہ عمل مکمل کیا جا سکتا ہے، جبکہ قریبی ترین نادرا آفس میں بھی جا کر شناختی کارڈز کو کینسل کروایا جا سکتا ہے۔‘

خیال رہے کہ اس حوالے سے جاری مہم میں مقامی اخبارات میں بھی ایک مہم چلائی گئی ہے کہ ’اگلے 60 روز کے اندر اپنے فوت شدگان کے شناختی کارڈز کینسل کروائیں۔‘ اس حوالے سے یونین کونسلز ڈیٹا کے مطابق شہریوں کو ایس ایم ایس بھی بھیجے جا رہے ہیں۔

پاکستان کے قانون کے مطابق کسی بھی وفات پانے والے شخص کا شناختی کارڈ نادرا سے 60 روز کے اندر کینسل کروانا لازمی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.