حکومت کیخلاف تحریک، مولانا فضل الرحمان کا اہم اعلان

image

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی نے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لیے مجلس عمومی کا اجلاس بلایا ہے، اور عید کے بعد اس حوالے سے مزید فیصلہ کیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت اور پارلیمان کٹھ پتلی ہیں، وزیر اعظم، صدر اور وزیر داخلہ اہل نہیں ہیں، موجودہ حکمران الیکشن جیت کر نہیں آئے۔

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ریاست خطرے میں ہے، حیرت ہے کہ ہم اپوزیشن میں ہو کر ملک کا سوچ رہے ہیں، جبکہ حکومت ملک کا کیوں نہیں سوچ رہی ہے، وزیر اعظم افطار کیلیے دعوت دے رہے ہیں مگر ملکی مسائل پر بات کیوں نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ پوسٹل سروسز، پی ڈبلیو ڈی سمیت دیگر اداروں سے ملازمین نکالے جا رہے ہیں، اگر ملازمین نااہل ہیں تو آپ کیسے اہل ہیں، ملازمین کو ملازمتوں سے نکالیں گے تو نوجوان کہاں جائیں گے۔

مولانا فضل الرحمن سے سندھ کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں ڈاکو خود سے نہیں بلکہ ردعمل میں بنے ہیں۔

پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے مولانا نے کہا کہ اس پارٹی کی اصل قیادت جیل میں ہے، اور باہر جو ہیں ان یکسوئی کا فقدان ہے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے معاملات میں تلخی کم ہوئی ہے، بیان بازی سے پی ٹی آئی کے ساتھ ممکنہ اتحاد میں دراڑ نہیں پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف اگر کوئی بیان دیتا ہے تو پی ٹی آئی کو نوٹس لینا چاہیے، شیخ وقاص اکرم اور ان کے بڑوں سے میرا تعلق ہے، اس پارلیمنٹ میں شیخ وقاص اکرم سے ملاقات نہیں ہوئی، جب سے شیخ وقاص اکرم کی صورت تبدیل ہوئی ہے ان کی گفتگو بھی تبدیل ہو گئی ہے۔

مولانا فضل الرحن نے کہا کہ حکومت مخالف تحریک میں پی ٹی آئی سے اتحاد پر پالیسی ساز اجلاس میں فیصلہ ہوگا، حکومت میں شمولیت کے لئے حکمران منتیں کرتے رہے۔

ملکی موجودہ سیاسی صورتحال میں نواز شریف اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، اگر نواز شریف سمجھتے ہیں ایک صوبہ میں حکومت سے کام چل گیا تو ملک کہاں گیا۔

صدر مملکت آصف علی زرداری کے حوالے سے مولانا نے کہا کہ وہ انجوائے کر رہے ہیں، آصف زرداری واحد شخص ہیں جو صوبائی اسمبلی اور ایوان صدر خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا اگر پنجاب ٹھنڈا ہے تو یہ کوئی بات نہیں، دو صوبوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا، جب ہم نکلیں گے تو یہ کہیں گے کہ ملک کا خیال کریں۔

کابل ایئرپورٹ دھماکے میں ملوث ملزم کی گرفتاری میں پاکستان کی معاونت پر مولانا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بکرا پیش کیا ٹرمپ خوش ہوا اور حکومت نے عید منائی، حکومت ٹرمپ کو بکرا پیش کرنے کےلئے انتظار میں تھی، ٹرمپ کے آنے سے اپوزیشن خوش جبکہ حکومت خوفزدہ تھی، بکرا پیش کرتے وقت ملک خودمختاری نہیں دیکھی گئی، اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی بات کی جاسکتی تھی مگر خاموشی رہی۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کل کو اپنے ناجائز اقتدار کو بچانے کیلیے ہم میں سے کسی کو بھی بکرا بنا کر پیش کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بھجوائے گیا تھریٹ الرٹ مضحکہ خیز تھا ترتیب درست نہ تھی، تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ آپ سیاست حکومت اور مذہبی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں، تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ یہ فتنہ الخوارج کی طرف سے ہے، فتنہ الخوارج کا ہماری سیاست حکومت اور مذہب سے کیا تعلق ہے؟ میرے کردار سے فتنہ الخوارج کو نہیں ان کوخطرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جان اللہ کے پاس ہے ڈرنے والے نہیں گھر بیٹھے بھی جان جاسکتی ہے، یکطرفہ فیصلے بند نہ کئے گئے ملکی سیاست میں شدت آئے گی، خرافات کی ذمہ دار اسٹبلشمنٹ ہے، ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مسلح جتھوں اور فوج سے لوگوں کو خطرہ ہے، بدقسمتی سے اسٹبلشمنٹ ملک کو چلا رہی ہے، کہتے ہیں سیاستدان ملک کو کیسے چلا سکتے ہیں، خدا کےلئے آپ گھر بیٹھ جائیں سیاستدان آپ سے بہتر ملک چلا سکتے ہیں, پاکستان فوج کی ملکیت نہیں ملک ہم سب کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران انڈیا کےساتھ بات چیت ہوسکتی ہے تو یہ رویہ افغانستان کےلئے کیوں نہیں؟ جے یو آئی رہنماوں پر حملے کرکے ہمیں ڈرایا جارہا ہے لیکن ہم نہیں ڈریں گے، الیکشنز میں چوری نہیں ڈاکے ڈالے گئے ہم شاہد ہیں، سیاست کو دھاندلی سے پاک کریں آئین پر عمل کریں، عوام پارلیمنٹ سے ناراض ہیں ایسے ملک نہیں چل سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست نے کہا تو افغانستان کے معاملہ پر کردار ادا کرنے کا سوچ سکتے ہیں، ہمارے حوصلے جواب دے گئے ہیں، مایوس نہیں ناراض ہیں، پی ٹی آئی دور حکومت میں 15 دن کا دھرنا الیکشنز کی تاریخ لیکر ختم کیا اور بعد میں بعد میں الیکشنز کی تاریخ پر دھوکا دیا گیا۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ چوہدری برادران کہتے ہیں امانت ہے وہ امانت الیکشنز تاریخ تھی۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے معاملہ پر ایک طرفہ بیانیہ نہ دیکھیں، بلوچستان میں بات چیت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مائنس ون کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا، مقتدرہ کو پاپولر سیاستدان پسند نہیں کرتی۔

مولانا فضل الرحمن نے چیف الیکشن کمشنر و دو ممبران کے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مدت مکمل ہونے کے بعد بھی چیف الیکشن کمشنر و ممبران نوکری کررہے ہیں، بڑے لوگ ہیں مدت مکمل ہونے پر ان کو مستعفی ہوجانا چاہیے، حکومت کہے تو یہ بیٹھے رہیں گے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.