’ماں کی یاد نے مرنے نہیں دیا‘، تین مہینے سمندر میں بھٹکنے والا شخص مل گیا

image

مچھلیوں کی تلاش میں نکلنے والے شخص کو سمندر کی لہریں بہا لے گئیں جو تقریباً تین مہینے تک لہروں کے رحم و کرم پر رہا۔

امریکی نیوز چینل سی این این نے پیرو کی نیوز ایجنسی اندینا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ایکواڈور کے نیوی حکام کو سمندر میں ایک چھوٹی کشتی دکھائی دی، قریب جانے پر معلوم ہوا کہ اس میں ایک شخص بھی موجود ہے جو انتہائی بری حالت میں ہے اس کو فوری طور پر ہسپتال بھجوا دیا گیا۔

61 برس کے میکسیمو ناپا ایک چھوٹی کشتی میں مچھلی کے شکار کے لیے نکلے تھے تاہم تیز لہریں ان کی کشتی کو ساحل سے بہت دور لے گئیں۔

ریسکیو کیے جانے کے بعد انہوں نے لوکل میڈیا کو روتے ہوئے بتایا کہ انہیں خود کو زندہ رکھنے کے لیے کیڑے مکوڑے، کچھوے اور پرندے کھانا پڑے اور بارش کے پانی پر گزارا کیا۔

انہوں نے تقریباً 15 روز بغیر کچھ کھائے پیے گزارے۔

’میں جینا چاہتا تھا اپنی ماں کے لیے، اپنی پوتی کے لیے، میں ہر وقت ان کے بارے میں سوچتا رہتا تھا اور اسی وجہ سے زندہ رہا۔‘

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ میکسیمو ناپا کی حالت کافی بہتر ہو گئی ہے، وہ چل سکتے ہیں اور اپنے کام خود کر سکتے ہیں۔ وہ سخت صدمے کی کیفیت میں تھے مگر اب اس سے نکل آئے ہیں۔‘

وہ پچھلے برس سات دسمبر کو سین جوان کے ساحل سے مچھلیاں پکڑنے کے لیے روانہ ہوئے تھے مگر خراب موسم کی وجہ سے وہ درست سمت کھو بیٹھے۔

اس کے بعد ان کی چھوٹی سی کشتی جس میں ریڈیو موجود نہیں تھا، سمندر کی بڑی لہروں کی زد میں آ گئی۔

میکسیمو ناپا پچھلے برس سات دسمبر کو مچھلیاں پکڑنے کے لیے نکلے تھے (فوٹو: پیرو میڈیا)

ان کی بیٹی اینیس ناپا نے نیوی حکام کا شکریہ ادار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک معجزہ ہے کہ میرے والد مل گئے، مجھے اور میرے خاندان والوں کو یہ امید تھی کہ وہ مل جائیں گے۔‘

میکسیمو کے کھو جانے کے بعد ان کے خاندان والے مسلسل ان کو تلاش کرتے رہے اور دوسرے مچھیرے ان کی تلاش میں سمندر میں بھی جاتے رہے ان میں سے کئی نے بہت دور تک سفر کیا مگر وہ نہ مل سکے تھے۔

اس سے قبل تین مارچ کو ان کی بیٹی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’ہمارے لیے ایک ایک روز اذیت کا باعث ہے، میں اپنی دادی کے درد کو سمجھ سکتی تھی کیونکہ میں بھی ایک ماں ہوں۔‘

ان کے مطابق ’ہم نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا، ہم امید کا دامن کبھی نہیں چھوڑیں گے اور اپنے والد کو ایک روز ڈھونڈ لیں گے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.