’انڈین میڈیا جھوٹ کی دکان‘، پی سی بی کو چیمپئنز ٹرافی سے منافع ہوا: عامر میر

image

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی کے مشیر عامر میر نے کہا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے انڈین میڈیا نے جھوٹ کی دکان سجائی ہے۔

عامر میر نے جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’پی سی بی کو چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد سے جو منافعے کا تخمینہ ہے وہ تین ارب روپے ہے۔‘

عامر میر نے مزید کہا کہ ’دوسری حقیقت یہ ہے کہ پی سی بی کے خزانے سے چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد پر کوئی رقم خرچ نہیں کی گئی یعنی تاریخ کا ریکارڈ منافع کمایا ہے۔ کبھی بھی سال میں بورڈ نے 10 ارب روپے نہیں کمائے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’پی سی بی پاکستان کی واحد سپورٹس باڈی ہے جس نے حکومت کو چار ارب روپے ٹیکس دیا ہے۔ پی سی بی دنیا کے تین امیر ترین بورڈز میں سے ایک ہے، یہ کہنا غلط نہیں ہوگا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’سٹیڈیمز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے کوئی بھی چیئرمین ہاتھ نہیں ڈالتا تھا۔ یہ مشکل ترین کام تھا جسے چار ماہ کی مدت میں مکمل کیا۔‘

عامر میر نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد انڈین میڈیا کے جھوٹے پراپیگنڈے کو بے نقاب کرنا ہے۔

چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’تمام فیصلے آئی سی سی کے تھے، اگر انڈیا نے کوئی پاکستان کا مالی نقصان کرنے کی کوشش کی ہے تو جوابی طور پر اُن کا بھی مالی نقصان ہونے جا رہا ہے کیونکہ پاکستان نے تین سال کے لیے فیصلہ کیا ہے کہ ہم بھی انڈیا نہیں جائیں گے۔‘

ڈومیسٹک کھلاڑیوں کی فیس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’چیئرمین نے فیصلہ واپس لے لیا ہے۔‘

پی سی بی کے چیف فائنینشل آفیسر جاوید مرتضٰی نے کہا کہ دبئی میں کھیلے گئے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے میچز کا ریونیو پی سی بی کو ملا ہے۔

چیمپئنز ٹرافی کے فائنل کی اختتامی تقریب میں پی سی بی کے کسی بھی رکن کی شرکت نہ ہونے پر عامر میر نے کہا کہ ’چیئرمین محسن نقوی صحت کے مسائل سے دوچار تھے اور سمیر سید کو باقاعدہ دعوت دی گئی تھی لیکن انہیں سٹیج پر نہیں بلایا گیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ اس بارے میں آئی سی سی سے بات کی تھی لیکن آئی سی سی کے جواب پر پی سی بی مطمئن نہیں تھا۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.