شیخ حسینہ کی پارٹی پر پابندی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں، عبوری حکومت

image
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ برس طلبہ تحریک نے شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس کے بعد ان کی پارٹی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پر ان کے 15 سالہ دورِ حکومت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا، ان کی حکومت نے گزشتہ برس کی احتجاجی تحریک پر کریک ڈاؤن کیا جس میں 800 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اپنے ساتھیوں کی موت پر ابھی تک غمزدہ طلبہ رہنماؤں نے شیخ حسینہ واجد کی پارٹی کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

لیکن نوبل انعام یافتہ اور نگراں حکومت کے رہنما محمد یونس نے کہا ہے کہ ان کا ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

جمعرات کو ایک حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ سابقہ حکومت میں جن افراد پر قتل اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام ہے، ان کے خلاف بنگلہ دیش کی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

ڈھاکہ میں ایک ٹربیونل پہلے ہی شیخ حسینہ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر چکا ہے۔ حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد انہوں نے ہمسایہ ملک انڈیا میں پناہ لی تھی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ شیخ حسینہ کی حکومت گزشتہ برس اقتدار پر قابض ہونے کی کوشش میں منظم حملوں اور مظاہرین کی ہلاکتوں کی ذمہ دار ہے۔

ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد طلبہ نے مسلسل یہ مطالبہ کیا ہے کہ نئی حکومت کے لیے انتخابات سے قبل پارٹی پر پابندی عائد کی جائے۔

طلبہ نگراں حکومت سے عوامی لیگ پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

گزشتہ برس کے احتجاجی مظاہرین پر تشدد کے الزام میں عبوری حکومت نے عوامی لیگ کے طلبہ ونگ پر پابندی عائد کر دی تھی۔

طلبہ کی حمایت یافتہ نئی سیاسی جماعت کے رہنما حسنات عبداللہ نے ایک فیس بک پوسٹ میں حکومت کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عوامی لیگ پر پابندی عائد کی جائے۔‘

حسنات عبداللہ کی پارٹی اگلے انتخابات میں حصہ لینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

مقامی اخبار پرتھوم ایلو کے مطابق طالب علم رہنما ناصر الدین پٹواری نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ پارٹی پر پابندی لگانے میں ناکامی ’بنگلہ دیش کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل دے گی۔‘

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.