رافیل لڑاکا طیاروں کی پیداوار کو بڑھا رہے ہیں: فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ

image
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے رافیل لڑاکا طیاروں کے آرڈر بڑھانے کے بیان کے بعد ڈسالٹ ایوی ایشن کے سی ای او نے کہا ہے کہ وہ طیاروں کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی ممالک بشمول فرانس امریکہ کی سکیورٹی سے دستبرداری اور روسی جارحیت کے پیش نظر دفاعی اخراجات کو بڑھانے اور ہتھیاروں کی پیداوار میں اضافے کے لیے کوشاں رہے ہیں۔

میکرون نے منگل کو کہا کہ ’فرانس رافیل آرڈر میں اضافہ کرنے جا رہا ہے۔‘

ڈسالٹ ایوی ایشن کے چیف ایگزیکٹیو ایرک ٹریپیئر نے کہا کہ کمپنی نے 2020 میں ہر ماہ ایک جنگی طیارے کی پیداوار کو بڑھا کر اسے رواں سال ایک ماہ میں سے زیادہ کر دیا ہے، اور سپلائرز کے ساتھ مل کر پیداوار کو مزید تیز کر رہی ہے۔

انہوں نے لی جرنل ڈو ڈیمانچے اخبار کو بتایا کہ ’ہم اگلے سال ہر ماہ تین طیارے اور 2028-2029 تک ہر ماہ چار طیارے فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔‘

’ہم نے صدر کا بیان سنا ہے اور ماہانہ پانچ رافیل بنانے کے امکان کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ابھی تک کوئی ٹھوس آرڈر نہیں ہیں، لیکن ہم تیار رہنا چاہتے ہیں۔‘

ٹریپیئر نے کہا کہ اگر فرانسیسی حکومت نے منظوری دی تو کمپنی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیاروں کے آرڈرز پر نظرثانی کرنے والے کسی بھی ملک کو اپنی خدمات فراہم کرنے کے لیے تیار ہوگی۔

امریکی دفاعی سامان پر زیادہ انحصار کے خدشات کے باعث اس پر نظر ثانی کے باوجود جمعے کو جرمنی نے کہا کہ وہ ایف 35 لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لیے پرعزم ہے۔

لیکن کینیڈا نے ٹیرف پر شدید تناؤ اور ٹرمپ کی جانب سے ملک کو الحاق کرنے کی دھمکی کے بعد گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ ایف 35 کی ایک بڑی خریداری کا ازسرنو جائزہ لے رہا ہے۔

یہ اعلان پرتگال کی طرف سے اعلان کے دو دن بعد سامنے آیا ہے کہ وہ بھی ایف 35 لڑاکا طیاروں کی ممکنہ خریداری کا دوبارہ جائزہ لے رہا ہے۔

ٹریپیئر نے کہا کہ پرتگال ابھی تک ان کی کمپنی تک نہیں پہنچا ہے۔

پچھلے سال فرانس کی فضائیہ کے پاس 108 رافیل جیٹ طیارے تھے اور بحریہ کے پاس 41 تھے۔ وزیر دفاع نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ فضائیہ کو بحرانی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے مزید 20 سے 30 رافیل کی ضرورت ہے۔

 


News Source   News Source Text

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts