سکیورٹی کے خدشات، ’کارکن عید پر مولانا فضل الرحمان سے ملنے نہ آئیں‘

image
ملک میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات اور مذہبی رہنماؤں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر، جمعیت علمائے اسلام پاکستان (جے یو آئی) نے اپنے کارکنان اور رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ عید الفطر کے موقع پر مولانا فضل الرحمان سے ملنے کے لیے ڈیرہ اسماعیل خان نہ آئیں۔

جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے ترجمان اسلم غوری کی جانب سے پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’سکیورٹی خدشات کے باعث اور امن و امان کے حوالے سے نازک صورتحال کے پیش نظر مولانا فضل الرحمان سے عید ملنے ڈیرہ اسماعیل خان آنے کی زحمت نہ کریں۔‘

 مولانا فضل الرحمان کے عید ملنے کے پروگرام منسوخ کر دیے گئے ہیں اور کارکنان و رہنما کسی بھی غیرضروری سفر سے اجتناب کریں۔

پارٹی قیادت نے زور دیا ہے کہ موجودہ حالات میں مذہبی شخصیات کو شدید خطرات لاحق ہیں، لہٰذا احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں کئی مذہبی رہنماؤں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے، جن میں مولانا حامدالحق حقانی بھی شامل ہیں، جو 28 فروری 2025 کو اکوڑہ خٹک میں دارالعلوم حقانیہ پر خودکش حملے میں ہلاک ہوئے۔

اسی طرح، سات مارچ 2025 کو بلوچستان کے ضلع تربت میں جے یو آئی کے رہنما مفتی شاہ میر کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔ اس سے قبل خضدار میں بھی جے یو آئی کے دو رہنماؤں کو ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک کیا گیا تھا۔

جے یو آئی کے مطابق، ان واقعات کے بعد حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ مذہبی رہنماؤں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، لیکن حالیہ حالات کے پیش نظر پارٹی نے خود احتیاطی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کارکنان اور رہنما غیر ضروری عوامی اجتماعات اور نقل و حرکت سے گریز کریں اور عید کے اجتماعات میں بھی محتاط رہیں۔

سکیورٹی اداروں کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ مساجد، مدارس اور اہم مذہبی شخصیات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی مزید سخت کریں۔ جے یو آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علما پر ہونے والے حملوں کے خلاف سخت اقدامات کرے اور ان واقعات میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لائے۔

عید الفطر کے قریب آتے ہی مذہبی قیادت نے اپنی حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات شروع کر دیے ہیں۔ جے یو آئی کی طرف سے کارکنان کو مولانا فضل الرحمان سے عید ملنے کے لیے ڈیرہ اسماعیل خان نہ آنے کی ہدایت اسی حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ ممکنہ خطرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.