امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کے اعلانات کے بعد امریکی ایئرلائنز کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ کمپنیاں اور سیاح غیریقینی کی صورت حال کے باعث پیسہ خرچ کرنے سے کترانا شروع ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دو ماہ قبل امریکی ایئرلائنز کا کاروبار خوب چمک رہا تھا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کے بعد ان کو دھچکا لگا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایس اینڈ پی 500 ایئرلائنز کے انڈیکس میں 15 فیصد جبکہ یونائیٹڈ ایئرلائنز کے کاروبار میں 20 فیصد تک کمی آئی ہے اسی طرح سستی ایئرلائنز کے کاروبابر میں دو فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
نسبتاً سستی ایئرلائن بریزے ایئرویز کے سی ای او ڈیوڈ نیلمین نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’آپ کی پہلی ضرورت کھانا اور رہائش ہے اور ہم اخراجات کی فہرست میں کچھ نیچے چلے گئے ہیں۔ اگر آپ کے پاس ملازمت نہیں ہے تو آپ ایئرلائن کی ٹکٹ نہیں خریدیں گے۔‘
مانگ میں کمی آنے کے بعد ہوائی کمپنیز نے کرایوں میں کمی اور مارجن بچانے کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں اور کچھ پروازیں بند کرنا شروع کر دی ہیں۔ ڈیلٹا، یونائیٹڈ، جیٹ بلیو اور ایلیجائنٹ نے پچھلے دو ہفتے کے دوران اپریل اور جون کے لیے پروازوں کے شیڈول میں کانٹ چھانٹ کی ہے۔
یونائیٹڈ کمپنی کے سی ای او سکاٹ کربی نے خبردار کیا ہے کہ اگر مانگ میں اضافہ نہ ہوا تو نصف اگست کے بعد صنعت کی کیپیسٹی میں بڑے پیمانے پر کمی آئے گی۔
صورت حال واضح نہ ہونے کے باعث طویل فاصلے کے سفر کی بکنگز رکی ہوئی ہیں جبکہ موسم بہار میں عام طور پر بکنگز میں ہر سال آٹھ فیصد اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔
صدر ٹرمپ کئی ممالک کی اشیا پر ٹیکس لگا چکے ہیں جس کے جواب میں کینیڈا اور چین نے امریکی اشیا پر ٹیرف لگایا (فوٹو: اے ایف پی)
اسی طرح مانگ میں کمی کی ایک وجہ حفاظتی اقدامات کی کمی اور پچھلے کچھ عرصے کے دوران امریکہ میں ہونے والے فضائی حادثات بھی ہو سکتے ہیں۔
ایمنڈا لا گروپ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ فروری میں ہوائی جہازوں کی حفاظت کے حوالے سے خدشات بلند ترین سطح پر پہنچے اور 900 فیصد صارفین نے گوگل پہ ’جہاز اب محفوظ ہیں‘ کی سرچنگ کی۔
ایئرلائنز کی جانب سے توقع ظاہر کی گئی ہے کہ حادثات کی وجہ سے ہونے والا نقصان جلد ختم ہو سکتا ہے تاہم معاشی دباؤ کے معاملے میں وہ غیریقینی کا شکار ہیں۔
کانفرنس بورڈ کے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں صارفین کا اعتماد پچھلے چار سال کے مقابلے میں مارچ میں کم ترین سطح پر گرا جبکہ آمدنی، کاروبار اور لیبر مارکیٹ کے حالات سے متعلق توقعات بھی 12 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
ایئرلائنز رپورٹنگ کارپوریشن کے مطابق جنوری میں 39 فیصد اضافے کے بعد فروری میں امریکی ٹریول ایجنسیوں کے ذریعے فروخت ہونے والے ٹکٹوں میں ماہانہ آٹھ فیصد کمی دیکھی گئی۔
اسی طرح یو ایس ٹرانسپورٹیشن سکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مسافروں کی آمدورفت کی شرح جنوری میں پانچ فیصد سے کم ہو کر مارچ میں زیر اعشاریہ سات فیصد تک آ گئی ہے۔