افغانستان میں مغربی قوانین کی کوئی ضرورت نہیں: ملا ہیبت اللہ

image
افغان طالبان کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوانزادہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مغربی قوانین کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور جب تک شرعی قوانین نافذالعمل  ہیں تب تک جمہوریت کا کوئی وجود نہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان رہنما جنوبی شہر قندھار کی جامع مسجد میں عید کا خطبہ دے رہے تھے۔

ملا ہیبت اللہ کا 50 منٹ کا آڈیو پیغام طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایکس اکاؤٹ پر شیئر کیا ہے۔

پشتو خطاب میں طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ ہمیں ان قوانین کی ضرورت نہیں جن کا ماخذ مغرب ہے۔ ہم اپنے قوانین خود بنائیں گے۔

اسلامی شریعت کی طالبان کی جانب سے سخت گیر تشریح کے نتیجے میں افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں پر نہ صرف تعلیم کے دروازے بند ہوئے ہیں بلکہ ان پر بعض ملازمتوں اور کئی عوامی مقامات پر جانے پر بھی پابندی لگی ہے۔

ایسے اقدامات کے سبب طالبان بین الاقوامی سٹیج پر تنہا ہوگئے ہیں۔ تاہم طالبان نے چند ایک ممالک بشمول چین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔

ملا اخونزادہ نے طالبان کی جانب سے 2021 میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے پالیسی سازی میں سخت گیر رویہ اپنایا ہے حالانکہ بعض طالبان رہنماؤں نے شروع میں وعدہ کیا تھا کہ وہ معتدل حکومت قائم کریں گے۔

طالبان سپریم لیڈر نے اتوار کو مغرب پر تنقید کی اور کہا کہ کفار مسلمانوں کے خلاف متحد ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور دیگر ممالک کا اسلام کے خلاف اتحاد ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے غزہ جنگ کا حوالہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جمہوریت ختم ہوگئی ہے اور شریعت قائم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہورت کے حامی لوگوں کو طالبان حکومت سے الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

طالبان کا کوئی قابل اعتماد اپوزیشن نہ ملک اور نہ ہی بیرون ملک موجود ہے تاہم کچھ سینیئر طالبان رہنماؤں نے قیادت کی جانب سے فیصلہ سازی اور اختیارات کے ملا ہیبت اللہ کے اندرونی سرکل میں ارتکاز پر تنقید کی ہے۔

طالبان رہنماؤں میں سے کچھ بین الاقوامی کمیونٹی کے ساتھ زیادہ روابط کے حق میں ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ سخت گیر پالیسیز کو ترک کیا جائے تاکہ بین الاقوامی سپورٹ مل جائے۔

حالیہ دنوں میں طالبان حکمرانوں کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ روابط میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم یہ زیادہ تر قیدیوں کی رہائی اور تبادلے کے لیے ہوا۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.