’مساجد پر حملوں اور داعش میں شمولیت کا منصوبہ‘ ، سنگاپور میں دو نوجوان زیرحراست

image
سنگاپور کی حکومت نے داخلی سکیورٹی کے قانون کے تحت ایک لڑکے اور لڑکی کو حراست میں لے لیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکام نے بدھ کو بتایا کہ ایک نوجوان کو مساجد پر حملوں کی منصوبہ بندی جبکہ دوسرے کو شام میں داعش کے جنگجوؤں کے ساتھ مل کر لڑنے کا ارادہ رکھنے پر حراست میں لیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق حراست میں لیا گیا ایک 17 سالہ نوجوان دائیں بازو کے سخت گیر نظریات کا حامل ہے اور وہ خود کو ’مشرقی ایشیا کے سپرمیسسٹ‘ کے طور پر دیکھتا ہے۔

انٹرنل سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ وہ مساجد کو نشانہ بنانا چاہتا تھا اور اس مقصد کے لیے اس نے امریکہ، ملائیشیا اور تھائی لینڈ سے گنز خریدنے کی ناکام کوششیں بھی کیں۔

حکام کے مطابق یہ نوجوان ’زیادہ سے زیادہ ہلاکتوں‘ کا خواہش مند تھا اور کم از کم 100 مسلمانوں کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

نوجوان کو سنگاپور کے داخلی سکیورٹی کے قانون کے تحت حراست میں لیا گیا ہے اور اب اسے ٹرائل کے بغیر بھی دو برس تک زیرحراست رکھا جا سکتا ہے۔

اس نوجوان کا پتا اس وقت چلا جب دسمبر میں حراست میں لیے گئے ایک دائیں بازو کے سخت گیر نظریات کے حامل 18 سالہ نوجوان کے کیس کی تفتیش کی جا رہی تھی۔

حکام نے کہا ہے کہ وہ سنگاپور میں نوجوانوں کے انتہاپسندی کی جانب راغب ہونے کے بارے میں فکرمند تھے اور انہوں نے سنہ 2015 کے بعد سے انٹرنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت 20 برس عمر کے آس پاس کے 17 نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔

حکام کے مطابق حراست میں لیا گیا ایک 17 سالہ نوجوان دائیں بازو کے سخت گیر نظریات کا حامل ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

اس قانون کے مطابق مشکوک افراد کو ٹرائل کے بغیر طویل عرصے تک زیرحراست رکھا جا سکتا ہے یا پھر انہیں دیگر شرائط کے علاوہ محدود سفر کی اجازت اور انٹرنیٹ کی محدود رسائی فراہم کی جاتی ہے۔

حکام کے مطابق حراست میں لیے گئے 17 میں 10 نوجوان ایسے ہیں جو کثیر النسل آبادی پر مشتمل جزیرے سنگاپور میں نسلی بنیادوں پر تخریب کاری کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

حال ہی میں حراست میں لیے گئے دو نوجوانوں میں ایک 15 سالہ لڑکی بھی شامل ہے جو داعش کے جنگجو کے ساتھ شادی کرنا چاہتی تھی۔

اس لڑکی پر پابندیوں کا حکم نامہ فروری میں جاری کیا گیا تھا۔

انٹرنل سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ ’سیلف ریڈیکلائزیشن بہت تیزی سے ہوتی ہے۔ 15 سالہ لڑکی کے معاملے میں یہ بہت جلد ہوا ہے۔ یہ کافی پیچیدہ معاملہ ہے کہ عوام کو اندازہ ہو سکے کہ ان کے آس پاس کوئی شخص ممکنہ طور پر انتہاپسندی کی جانب بڑھ رہا ہے۔‘

 


News Source   News Source Text

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts