مسلم ورلڈ لیگ کے سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ جنگ کی وجہ سے برطانوی نوجوان مسلمان مایوسی اور تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں۔عرب نیوز کے مطابق الشيخ محمد بن عبدالكريم العيسىٰ برطانیہ کی حکومت پر زور دیا کہ وہ (مسلمانوں کے) انضمام کو قومی سلامتی کے مسئلے کے طور پر دیکھے۔انہوں نے دی ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ (غزہ کے) تنازع نے مسلمانوں اور غیرمسلموں کے درمیان تقسیم کو ’بڑھا دیا‘ ہے، جس سے دونوں جانب انتہا پسندی کو فروغ مل سکتا ہے۔
مسلم ورلڈ لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’(برطانیہ) سے باہر کی سیاسی صورتحال کی اندرون ملک انضمام میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔‘
انہوں نے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ اندرون ملک باہمی تشویش کا باعث بننے والے مسائل پر توجہ دیں۔الشيخ محمد بن عبدالكريم العيسىٰ نے پہلے خبردار کیا تھا کہ بڑھتا ہوا اسلامو فوبیا برطانیہ میں پرامن بقائے باہمی کے لیے خطرہ ہے۔مسلم ورلڈ لیگ دنیا کی سب سے طاقتور اسلامی تنظیموں میں سے ایک ہے، اور سنہ 2023 میں الشيخ محمد بن عبدالكريم العيسىٰ پہلی ممتاز مسلم شخصیت بن گئے تھے جن کا بکنگھم پیلس میں برطانیہ کے بادشاہ چارلس نے استقبال کیا۔ان کا یہ انتباہ مسلم ورلڈ لیگ کی نئی پولنگ کے دوران آیا جس میں مسلمانوں اور غیرمسلموں کے درمیان اقدار اور تصورات میں واضح فرق پایا گیا، خاص طور پر نوجوانوں میں۔پول کے مطابق برطانیہ میں نوجوان مسلمان مرکزی دھارے کی سیاست سے سب سے زیادہ الگ تھلگ ہیں اور انضمام کو ایک اہم فرض کے طور پر نہیں دیکھتے۔الشيخ محمد بن عبدالكريم العيسىٰ کا کہنا تھا کہ ’مسلم ورلڈ لیگ سمجھتی ہے کہ یہ دوری تفرقہ پیدا کرتی ہے اور انتہا پسند، مسلم اور غیرمسلم دونوں میں، جہاں تقسیم ہوتے ہیں وہاں پنپتے ہیں۔‘انہوں نے خبردار کیا کہ دونوں فریق ’الگ الگ دنیاؤں میں رہ رہے ہیں۔‘