انڈیا کے کونو نیشنل پارک میں حکام نے اس ملازم کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ایک مادہ چیتا اور اس کے بچوں کو پانی دیتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔
1952 کے دوران چیتے کو انڈیا میں معدوم قرار دیا گیا تھاانڈیا کے کونو نیشنل پارک میں حکام نے اس ملازم کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ایک مادہ چیتا اور اس کے بچوں کو پانی دیتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔
حکام نے پی ٹی آئی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ اس شخص نے، جو کہ ڈرائیور ہے، ان ہدایات کی خلاف ورزی کی جن میں کہا گیا ہے کہ صرف مجاز اہلکار ہی چیتوں کے قریب جا سکتے ہیں۔
1952 کے دوران چیتے کو انڈیا میں معدوم قرار دیا گیا تھا اور یہ ملک کی آزادی کے بعد سے معدوم ہونے والا واحد بڑا ممالیہ جانور ہے۔
ان کی انواع کو دوبارہ آباد کرنے کے ایک منصوبے کے تحت انھیں 2022 میں کونو میں لا کر رکھا گیا تھا۔
یہ واقعہ اتوار کو اس وقت منظر عام پر آیا، جب چیتوں کو پانی پلانے والے شخص کی ایک ویڈیو آن لائن گردش کرنے لگی۔
فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ وہ کچھ ایسے افراد کے کہنے پر، جو ویڈیو میں دیکھے نہیں جا سکتے، دھاتی برتن میں پانی ڈال رہا ہے۔
اس کے کچھ ہی لمحوں بعد، جوالا نامی ایک مادہ چیتا اور اس کے چار بچے برتن کی طرف چلتے ہیں اور پانی پینا شروع کر دیتے ہیں۔
نیشنل پارک کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے کہ عملے کے کچھ ارکان چیتوں یا شیروں کو پانی پیش کریں لیکن ایسا تبھی ہوتا ہے اگر وہ نیشنل پارک کی بیرونی حدود کے قریب پہنچ جائیں تاکہ انھیں دوبارہ جنگل میں لے جایا جا سکے۔
ایڈیشنل پرنسپل چیف کنزرویٹر آف فاریسٹ اتم کمار شرما نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ مادہ چیتا اور اس کے بچے پارک کی سرحد کے قریب کھیتوں میں موجود تھے۔
انھوں نے کہا کہ ’عمومی طور پر نگرانی کرنے والی ٹیم کو ہدایت دی گئی ہے کہ جب بھی ایسی صورت حال پیدا ہو تو چیتوں کی توجہ بٹانے یا انھیں بہلا پھسلا کرنے واپس لانے کی کوشش کریں تاکہ انسان اور چیتوں کے تصادم کی صورتحال سے بچا جا سکے۔‘
تاہم ان کے مطابق، ’صرف تربیت یافتہ اہلکاروں کو ہی ایسا کرنے کی اجازت ہے اور اس شخص کے اقدامات طے شدہ پروٹوکول کے خلاف تھے۔‘
اتم کمار شرما کا کہنا ہے کہ ’چیتوں سے دور رہنے کی واضح ہدایات ہیں۔ صرف مجاز افراد ہی کسی خاص کام کو انجام دینے کے لیے ان کے قریب جا سکتے ہیں۔‘
20 چیتوں کو جنوبی افریقہ اور نمیبیا سے 2022 اور 2023 کے درمیان وسطی ریاست مدھیہ پردیش کے کونو نیشنل پارک میں منتقل کیا گیا تھا۔
ان میں سے آٹھ اس کے بعد مختلف وجوہات بشمول گردے کی خرابی کی وجہ سے مر چکے ہیں جس نے ان خدشات کو جنم دیا ہے کہ آیا نیشنل پارک کے حالات ان کے لیے موزوں ہیں۔
2023 میں اس منصوبے سے منسلک جنوبی افریقی اور نمیبیا کے ماہرین نے انڈین سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا اور کہا تھا کہ ان کے خیال میں کہ ان میں سے کچھ اموات کو ’جانوروں کی بہتر نگرانی اور زیادہ مناسب اور بروقت دیکھ بھال‘ سے روکا جا سکتا تھا۔
نمیبیا میں قائم چیتا کنزرویشن فنڈ (سی سی ایف) کے ماہرین نے بھی کونو میں ناکافی نگرانی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ پارک کی انتظامیہ کے پاس ’سائنسی تربیت نہیں تھی اور ڈاکٹر اس نوعیت کے منصوبے کو سنبھالنے کے لیے بہت ناتجربہ کار تھے۔‘
پارک حکام نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہاں اب کل 26 چیتے ہیں، جن میں سے 17 جنگلی اور نو دیگر ہیں جنھیں اس وقت باڑوں میں رکھا گیا ہے۔
اس سال انڈیا کو جنوبی افریقہ سے مزید 20 چیتے ملنے کی امید ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقی حکام کے ساتھ مل کر ایک ٹاسک فورس پہلے ہی ان کی شناخت کر چکی ہے۔
Read more: