انڈیا کی ریاست مہاراشٹر کے ضلع تھانے میں منگل کو دو خواتین پر مراٹھی زبان بولنے کے بجائے انگریزی میں ’ایکسکیوز می‘ کہنے پر تشدد کیا گیا۔انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق خواتین پر تشدد تھانے کے علاقے دومبیولی میں کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق خواتین میں سے ایک نے کندھے پر چھوٹے بچے کو اٹھایا ہوا تھا۔واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کہا ہے کہ وہ ابتدائی تحقیقات کر رہی ہے۔
یہ واقعہ صبح کے وقت پیش آیا جب خواتین سکوٹر پر سوار ہو کر ہاؤسنگ سوسائٹی میں داخل ہو رہی تھیں جہاں وہ رہائش پذیر ہیں۔
وشنو نگر پولیس سٹیشن میں درج درخواست کے مطابق ’سکوٹر چلانے والی خاتون نے جب ایک نوجوان سے ’ایکسکیوز می‘ کہا جو راستہ روک کر کھڑا تھا، تو اس نوجوان نے مبینہ طور پر ناراضگی کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ وہ مراٹھی میں بات کرے۔‘’مذکورہ نوجوان، جو اسی عمارت کے گراؤنڈ فلور پر رہائش پذیر ہیں، نے مبینہ طور پر پچھلی نشست پر بیٹھی ہوئی خاتون کا بازو مروڑ دیا۔‘درخواست کے مطابق ’اس کے بعد نوجوان کے خاندان کے چار سے پانچ خواتین اور دو نوجوان جمع ہو گئے اور دونوں خواتین کو پیٹنا شروع کر دیا۔‘وشنو نگر پولیس سٹیشن کے انسپکٹر سنجے پاوار کے مطابق واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔پولیس انسپکٹر کے مطابق اب تک ایف آئی آر (فرسٹ انفارمیشن رپورٹ) درج نہیں کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بات کی تحقیق کی جا رہی ہے کہ اس واقعے کا تعلق ماضی کے کسی تنازع یا جھگڑے سے تو نہیں۔خیال رہے راج ٹھاکرے کی قیادت میں مہاراشٹر نونمرن سینا (ایم این ایس) کے کارکنوں نے حال ہی میں ایک تحریک شروع کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مہاراشٹر میں بینک کے ملازمین کو گاہکوں سے مراٹھی میں بات کرنی چاہیے۔یونائیٹڈ فورم آف بینک یونینز نے وزیراعلیٰ دیوینڈر فڈنویس کو ایک خط کہا تھا کہ لوگ جو ایم این ایس کے کارکن ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، وہ بینک کی شاخوں کا دورہ کر کے عملے کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ بعد ازاں ٹھاکرے نے اپنے کارکنوں کو تحریک ختم کرنے کی ہدایت دی۔