انڈیا کو مطلوب ہیروں کے مفرور تاجر میہُل چوکسی کو بیلجیئم میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ آل انڈیا ریڈیو کے مطابق یہ گرفتاری سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی درخواست پر کی گئی ہے۔
میہل چوکسی ہیروں کے ہیں اور گھپلے ایک بڑے معاملے میں ملزم ہیںانڈیا کو مطلوب ہیروں کے مفرور تاجر میہُل چوکسی کو بیلجیئم میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ آل انڈیا ریڈیو کے مطابق یہ گرفتاری سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی درخواست پر کی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے سوموار کو سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سنیچر کو تاجر میہُل چوکسی کو گرفتار کیا گیا۔
ہیروں کے تاجر میہُل چوکسی اور ان کے بھتیجے نیرو مودی پر سرکاری بینک پنجاب نیشنل بینک سے تقریباً 13,500 کروڑ روپے کے غبن کا الزام ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ انڈین سکیورٹی ایجنسیوں، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور سی بی آئی نے بیلجیم سے تاجر میہُل چوکسی کی حوالگی کا مسئلہ اٹھایا ہے۔
میہل چوکسی کے بھتیجے نیرو مودی برطانیہ کی جیل میں ہیں اور انڈیا کو مطلوب ہیںمعاملہ کیا ہے؟
سنہ 2018 کے آغاز میں پنجاب نیشنل بینک میں ہزاروں کروڑ روپے کا گھپلہ سامنے آیا تھا۔ ہیروں کے تاجر نیرو مودی کے علاوہ ان کی بیوی ایمی، ان کے بھائی نشال اور چچا میول چوکسی اس گھپلے کے اہم ملزمان ہیں۔
نیرو مودی اس وقت لندن کی جیل میں ہیں اور ان کی ضمانت کی درخواست کئی بار مسترد ہو چکی ہے۔ وہ خود کو انڈیا کے حوالے کیے جانے کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔
بینک نے دعویٰ کیا کہ ان تمام ملزمان نے بینک حکام کے ساتھ مل کر سازش کی اور بینک کو نقصان پہنچایا۔
پنجاب نیشنل بینک نے پہلی بار نیرو مودی، میہل چوکسی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف جنوری سنہ 2018 میں شکایت درج کروائی تھی۔
اس شکایت میں ان پر 280 کروڑ روپے کے گھپلے کا الزام لگایا گیا تھا۔
14 فروری کو اندرونی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد پنجاب نیشنل بینک نے بمبئی سٹاک ایکسچینج کو دھوکہ دہی کے بارے میں مطلع کیا۔
اطلاعات کے مطابق یہ انڈیا کا سب سے بڑا بینکنگ گھپلہ تھا۔ چوکسی اور ان کے بھتیجے نیرو مودی اس معاملے میں ملزم ہیں۔ سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) چوکسی کی تلاش میں ہیں۔
میہل چوکسی اس سے قبل اینٹیگا میں تھے لیکن اس ملک سے انڈیا کا حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں تھاحوالگی پیچیدہ ہو سکتی ہے؟
انڈیا کا بیلجیم کے ساتھ حوالگی کا معاہدہ ہے۔ کیریبین خطے کے بارے میں رپورٹنگ کرنے والی ویب سائٹ ایسوسی ایٹڈ ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ میہل چوکسی بیلجیئم میں ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ’میہل چوکسی اس وقت اپنی اہلیہ پریتی چوکسی کے ساتھ بیلجیئم کے شہر اینٹورپ میں مقیم ہیں۔ اور انھوں نے وہاں کا ایف ریزیڈنسی کارڈ حاصل کر رکھا ہے۔‘
ایسوسی ایٹس ٹائمز کی یہ رپورٹ مارچ 2025 میں شائع ہوئی تھی۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ انڈین حکومت نے بیلجیم سے تاجر میہول چوکسی کی حوالگی کی اپیل کی ہے۔ تاہم انڈین حکام کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔
بہر حال قانونی ماہرین کے مطابق میہل چوکسی بیلجیئم میں ضمانت کی درخواست دے سکتے ہیں اور انڈین حکومت کی جانب سے دی جانے والی حوالگی کی درخواست کی مخالفت کر سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق چوکسی کی قانونی ٹیم ان کی خراب صحت کو اپنی مضبوط دلیل کے طور پر پیش کر سکتی ہے۔
اس سے قبل میہل چوکسی نے ممبئی کی ایک عدالت میں داخل کیے گئے حلف نامے میں انڈیا آنے سے معذوری ظاہر کی تھی۔
اکنامک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق میہل چوکسی نے اپنی صحت کی وجہ سے خود کو انڈیا میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے نااہل قرار دیا تھا۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ وہ لیوکیمیا یعنی بلڈ کینسر میں مبتلا ہیں اور بیلجیئم کے ایک ڈاکٹر کی جانب سے ایک سفارش پیش کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ سفر کے لیے ’100 فیصد‘ نااہل ہیں۔
دی اکنامک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں ایک اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ میہل چوکسی کا انڈیا میں مناسب علاج ہو سکتا ہے، جہاں عالمی معیار کی طبی سہولیات دستیاب ہیں۔
بیلجیئم کی فیڈرل پبلک سروس اور پریس کے ترجمان ڈیوڈ جارڈنز نے کہا تھا کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہےبیلجیئم نے کیا کہا؟
میہل چوکسی کے بیلجیئم میں رہنے کے معاملے پر بیلجیئم کا بیان بھی آیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق بیلجیئم کی فیڈرل پبلک سروس فارن افیئرز میں سوشل میڈیا اور پریس کے ترجمان ڈیوڈ جارڈنز نے کہا تھا کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔
جب میہل چوکسی کی بیلجیئم میں موجودگی کے بارے میں پوچھا گیا تو ڈیوڈ جارڈنز نے کہا تھا کہ ’میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ ایف پی ایس فارن افیئرز کو اس کا علم ہے۔ یہ اسے بہت اہمیت دیتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تاہم، ہم انفرادی مقدمات پر تبصرہ نہیں کرتے۔ یہ معاملہ فیڈرل پبلک سروس جسٹس کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ خارجہ امور اس معاملے میں پیشرفت کی نگرانی جاری رکھے گا۔‘
میہل چوکسی کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ انھیں بلڈ کینسر ہےمیہل چوکسی کون ہیں؟
میہل نے اپنے والد چنوبھائی چوکسی کے ہیروں کی خرید و فروخت اور کٹائی و پالشنگ کے کاروبار کو بڑھاتے ہوئے غیر ملکی کمپنیاں تک خرید لیں مگر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ اُن کی کمپنی کی بدنامی کی وجہ سے ملازمین کو اپنی نوکریاں گنوانی پڑیں۔
اپنی بہن کے نام پر قائم اُن کی کمپنی گیتانجلی نے سنہ 2006 میں آئی پی او کے ذریعے سٹاک مارکیٹ میں قدم جمائے اور تین ارب 30 کروڑ روپے اکٹھے کر لیے۔ اس کے بعد 2013 میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا نے مبینہ طور پر سٹاک مارکیٹ پر اثرانداز ہونے کی وجہ سے چھ ماہ کے لیے میہل کی کمپنی کے شیئرز کو معطل کر دیا۔
سنہ 2008 میں کترینہ کیف نے بھی ان کے ہیروں کی تشہیر کی اور یوں ایک سال میں ان کی سیلز میں 60 فیصد اضافہ ہو گیا۔ پھر 2018 میں کمپنی کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر سنتوش شریواستو نے الزام عائد کیا کہ گیتانجلی نے اپنے گاہکوں کو نقلی ہیرے فروخت کیے تھے۔
یوں سنہ 2013 میں 600 روپے میں فروخت ہونے والا گیتانجلی کا حصص 2018 میں 33.80 پر پہنچ گیا۔
اس دوران وہ ایک ایسے ملک کی شہریت بھی حاصل کر چکے تھے جس کے لیے 10 لاکھ ڈالر جمع کروانے ہوتے ہیں۔ آج اُسی ملک کے وزیرِ اعظم کہہ رہے ہیں کہ میہل چوکسی ’ہمارے لیے باعثِ شرم بن چکے ہیں۔‘
انڈیا کے سب سے طاقتور شخص نریندر مودی نے ایک مرتبہ ایک سٹیج سے کھڑے ہو کر اُنھیں میہل بھائی کہا تھا۔ پھر وہ وقت آیا کہ مودی حکومت کے وزیر روی شنکر پرساد بھی ان سے دامن بچاتے ہوئے نظر آئے۔
انڈین تحقیقاتی ادارے اور کن کاروباری شخصیات کی حوالگی کے منتظر
ان میں سے ایک نیرو مودی ہیں جن پر پنجاب نیشنل بینک میں ہزاروں کروڑ روپے کے غبن کا الزام ہے۔انھوں نے جنوری 2018 میں انڈیا چھوڑا تھا۔تاہم اس فہرست میں کچھ دیگر کاروباری شخصیات کے نام بھی ہیں جن پر مختلف مقدمات میں غبن کے الزامات ہیں۔ انڈین تحقیقاتی ادارے بیرون ممالک سے ان تاجروں کی حوالگی کے بھی منتظر ہیں۔
ان میں سے ایک نیرو مودی ہیں جن پر پنجاب نیشنل بینک میں ہزاروں کروڑ روپے کے غبن کا الزام ہے۔انھوں نے جنوری 2018 میں انڈیا چھوڑا تھا۔
نیرو مودی کو 19مارچ 2019 کو لندن کے علاقے ہوبرن میں میٹرو بینک کی برانچ سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں وہ اپنا بینک اکاؤنٹ کھولنے گئے تھے۔ مئی 2020 میں نیرو مودی کی حوالگی کا معاملہ لندن کی ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کورٹ میں چل رہا تھا۔
نیرو مودی کا خاندان پچھلی کئی نسلوں سے ہیروں کے کاروبار سے منسلک ہے۔ نیرو مودی نے تقریباً 10 سال تک انڈیا میں ریٹیل جیولری کمپنی گیتانجلی گروپ کے سربراہ میہول چوکسی کے ساتھ کام کیا۔
اس کے بعد نیرو مودی نے انڈیا میں فائر سٹار ڈائمنڈ کے نام سے ایک کمپنی شروع کی۔
وجے مالیا
انڈین حکومت کا دعویٰ ہے کہ کنگ فشر کمپنی کے مالک وجے مالیا پر انڈین بینکوں کے نو ہزار کروڑ روپے سے زائد واجب الادا ہیں۔ایک اور انڈین کاروباری شخص جن کا انڈین تحقیقاتی اداروں کو انتظار ہے وہ وجے مالیا ہیں۔ انڈین حکومت کا دعویٰ ہے کہ کنگ فشر کمپنی کے مالک وجے مالیا پر انڈین بینکوں کے نو ہزار کروڑ روپے سے زائد واجب الادا ہیں۔
مالیا پر اپنی کنگ فشر ایئر لائنز کمپنی کے لیے بینکوں سے قرض لینے اور اسے واپس کیے بغیر بیرون ملک جانے کا الزام ہے۔ کنگ فشر ایئر لائنز خراب مالی حالات کے بعد بند ہو گئی تھی۔
وجے مالیا مارچ 2016 میں برطانیہ گئے تھے، تب سے وہ لندن میں رہ رہے ہیں۔ انڈین تحقیقاتی ادارے مالیا کو ملک واپس لانے کے لیے برطانیہ کی عدالت میں قانونی جنگ لڑ رہے ہیں۔
دراصل، انڈیا اور برطانیہ نے 1992 میں حوالگی کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، لیکن اس کے بعد سے اب تک صرف ایک شخص کی حوالگی ہوئی ہے۔
للت مودی

آئی پی ایل یعنی انڈین پریمیئر لیگ کے سابق سربراہ للت مودی سنہ 2010 سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے بطور آئی پی ایل سربراہ اپنے دور میں نیلامی میں مبینہ دھاندلی کی تھی۔
تاہم انھوں نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔ دریں اثنا، انڈیا نے ان کی حوالگی کی کئی ناکام کوششیں کی ہیں۔
دراصل، للت مودی نے سال 2008 میں آئی پی ایل کے قیام میں اہم کردار ادا کیا تھا، جو اب ایک بلین ڈالر کی کرکٹ لیگ بن چکی ہے۔
للت مودی کے خلاف اہم الزامات 2010 میں دو ٹیم فرنچائزز کی نیلامی کے دوران بے ضابطگیوں سے متعلق ہیں۔ان پر بغیر اجازت نشریات اور انٹرنیٹ حقوق فروخت کرنے کا بھی الزام تھا۔
سنہ 2013 میں بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا نے للت مودی پر تاحیات کرکٹ سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی تھی۔
بزنس مین نتن سندیسارا پر بھی انڈین حکومت 5700 کروڑ کے بینک فراڈ اور منی لانڈرنگ کا الزام عائد کرتی ہے۔نتن سندیسارا
اسی طرح گجرات سے تعلق رکھنے والے بزنس مین نتن سندیسارا پر بھی انڈین حکومت 5700 کروڑ کے بینک فراڈ اور منی لانڈرنگ کا الزام عائد کرتی ہے۔
سٹرلنگ بایوٹیک کے مالک نتن جے سندیسارا کو مالیاتی معاملات میں اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں ہتیش نریندر بھائی پٹیل، دیپتی سندیسارا اور چیتن سندیسرا بھی ملزم ہیں۔
سنہ 2017 میں انڈیا کے دو تحقیقاتی اداروں کی جانب سے تحقیقات شروع کرنے سے چند دن پہلے، یہ خاندان انڈیا چھوڑ کر دبئی کے راستے نائیجیریا فرار ہوگیا۔ سندیسارا خاندان نے تب سے نائجیریا اور البانیہ دونوں ممالک کی شہریت لے رکھی ہے۔