پاکستان افغانستان مذاکرات، برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اعلٰی سطح کے تبادلوں پر اتفاق

image
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کابل میں افغان حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے تمام مسائل بالخصوص سکیورٹی اور سرحدوں کی مینیجمنٹ سے متعلق معاملات سے نمٹنے پر زور دیا۔

سنیچر کو جاری بیان میں دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی سے تفصیلی بات چیت کی۔

بیان کے مطابق مذاکرت میں باہمی تعلقات سے متعلق مختلف معاملات زیر غور آئے جبکہ باہمی دلچسپی کے امور بشمول سکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ، اور لوگوں کے درمیان روابط میں تعاون کو بڑھانے کے غرض سے حکمت عملی ترتیب دینے پر زور دیا۔

وزیر خارجہ نے تمام مسائل بشمول سکیورٹی اور سرحدی امور سے جڑے معاملات پر بات چیت پر زور دیا تاکہ علاقائی تجارت اور کنیکٹیوٹی میں مواقعوں کا بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔

دفتر خارجہ کے مطابق دونوں فریقین نے باہمی طور پر مفید تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور اعلیٰ سطح کے روابط کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔

دوسری جانب افغانستان نے پاکستان سے افغان شہریوں کی جبری بے دخلی پر ’گہرے تحفظات‘ کا اظہار کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو افغان وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیر خارجہ کے دورہ کابل پر پہنچنے پر اُن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

افغان وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ’پاکستان سے افغان مہاجرین کی جبری بے دخلی سے پیدا ہونے والی صورتحال پر مایوسی کا اظہار کیا اور گہرے تحفظات ظاہر کیے۔‘

انہوں نے اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ ’افغان شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید مظبوط کرنے کے لیے اعلٰی سطح پر تبادلوں کی اہمیت کے حوالے سے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے بھی ملاقات کی۔

دونوں رہنماؤں نے سلامتی، تجارت، ٹرانزٹ میں تعاون اور عوامی تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات آج کابل میں ہوئے ہیں۔

وزیر خارجہ کی قیادت میں شرکت کرنے والے وفد میں وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ، وفاقی سکیریٹری برائے کامرس، ریلوے اور داخلہ کے علاوہ دیگر اعلٰی حکام شامل ہیں

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے عبوری وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے بھی ملاقات کی۔ فوٹو: دفتر خارجہ

وفد کے ہمراہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ سرکاری دورے پر کابل پہنچے تو ایئرپورٹ پر افغان حکومت کے نائب وزیر خارجہ مفتی نور احمد، ڈائریکٹر جنرل وزارت خارجہ فیصل جلالی اور چیف آف پروٹوکول نے استقبال کیا۔

مذاکرات کے لیے روانگی سے قبل وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اپنے برادر ملک افغانستان کی ترقی و خوشحالی کا خواہاں ہے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق مذاکرات میں دنوں ممالک کے درمیان تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جبکہ سکیورٹی اور تجارت سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

خطے کے امن کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا: اسحاق ڈار

ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان سے افغانستان جانے والے مہاجرین کے حوالے سے چار اصولی فیصلے ہوئے ہیں۔

سنیچر کو کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو عزت و احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا جو ہمارا مذہبی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ اگر کوئی شکایت آتی ہے تو وزارت داخلہ اس کا ازالہ کرے گی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ نہ ہم کسی کو اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے دیں گے اور نہ ہی افغانستان اس کی اجازت دے گا (فوٹو سکرین گرییب)

ان کہنا تھا کہ کچھ مہاجرین کی پاکستان میں جائیدادیں ہیں جس کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی جو شکایات دور کرے گی۔ ایک تجویز تھی کہ لوگوں کو اپنی چیزیں لے جانے کی اجازت ہوگی جسے تسلیم کیا گیا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ افغان حکومت سے کہا ہے کہ کسی کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، خطے کے امن کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ نہ ہم کسی کو اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے دیں گے اور نہ ہی افغانستان اس کی اجازت دے گا۔ اس صورتحال میں ہم کارروائی کریں گے۔

خیال رہے کہ یہ مذاکرات ایسے وقت پر ہو رہے ہیں جب پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں سمیت افغان شہریوں کے انخلا کا عمل جاری ہے جس کے تحت نو لاکھ سے زیادہ افراد کو   ان کے ممالک میں بھیجا جا چکا ہے۔

گزشتہ روز وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا تھا کہ غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں اور دیگر غیرملکیوں کی ملک بدری کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں کی جائے گی اور ان کو پناہ دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف وہ لوگ رہ سکیں گے یا کاروبار کر سکیں گے جن کے پاس قانونی دستاویزات موجود ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے چاروں صوبوں میں اگر کوئی کسی غیرقانونی طور پر مقیم شخص کو کرائے پر مکان، دکان یا ملازمت دے گا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.