پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اتوار کو قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے گفتگو کی۔پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گفتگو کے دوران وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قائم مقام افغان وزیر خارجہ کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی، جسے انہوں نے خوشی سے قبول کر لیا۔اسحاق ڈار نے گذشتہ روز کابل کے دورے کے دوران ان کا اور ان کے ہمراہ وفد کا پرتپاک استقبال اور پرتکلف مہمان نوازی پر امیر متقی کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس دورے کے دوران ہونے والی بات چیت کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا اور باہمی مفاد میں کیے گئے فیصلوں پر فوری عملدرآمد پر اتفاق کیا۔
خیال رہے اسحاق ڈار نے سنیچر کو کابل کا ایک روزہ دورہ کیا تھا جس کے دوران افغانستان کے قائم مقام وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کی تھی جس کے دوران دونوں رہنماؤں نے عسکریت پسندی، علاقائی سلامتی، تجارت اور دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔پاکستانی وزیر خارجہ کا دورہ کابل ایک ایسے وقت ہوا جب اسلام آباد ملک میں بڑھتی عسکریت پسندی کا الزام کالعدم تحریک طالبان پر عائد کرتا ہے جس کے ٹھکانے اُس کے بقول افغانستان میں ہیں۔ ان الزامات کی کابل انتظامیہ تردید کرتی آئی ہے۔پاکستان سے افغان مہاجرین اور غیرقانونی مقیم افغان شہریوں کی ملک بدری کی مہم نے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید خراب کیا ہے۔دورے کے حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ نے ایک مختصر بیان میں کہا تھا کہ ’نائب وزیراعظم / وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے قائم مقام افغان وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کی۔‘بیان کے مطابق ’دونوں فریقوں نے سکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون، اور لوگوں کے درمیان رابطوں کو بڑھانے کے طریقے تلاش کرنے سمیت باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔‘دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے مسلسل رابطوں میں رہنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور دونوں ’برادر ممالک‘ کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ سطح کے تبادلے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔