کرپٹو کونسل: پاکستان میں ’عالمی سرمایہ کاری کا سنہری موقع لیکن عملی اقدامات کی ضرورت‘

image

کرپٹو کرنسی پاکستان میں ایک نسبتاً نیا مگر تیزی سے سامنے آنے والا موضوع ہے۔ عام پاکستانی شہری اس کی تفصیلات سے یا تو ناآشنا ہیں یا پھر شکوک و شبہات میں مبتلا ہیں۔ تاہم دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت خاص طور پر امریکہ، یورپ اور مشرقی ایشیا میں اس کے استعمال اور بلاک چین ٹیکنالوجی کی افادیت کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے بھی اس میدان میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا۔ 

اسی سلسلے میں پاکستان کرپٹو کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا جس نے دعویٰ کیا ہے کہ ’صرف 50 دن میں پاکستان کو کرپٹو سفارت کاری، ضابطہ سازی اور عالمی روابط کے میدان میں صفِ اول میں لا کھڑا کیا ہے۔‘

پاکستان کرپٹو کونسل 14 مارچ 2025 کو حکومتی تعاون سے قائم کی گئی جس کے ابتدائی اقدامات میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان اب محض کرپٹو کرنسی پر بات کرنے والا ملک نہیں رہا بلکہ اس نے عملی طور پر ایسے اقدامات کیے ہیں جن کی مثال خطے میں کہیں اور نہیں ملتی۔

پاکستان میں کرپٹو کرنسی ایک عرصے تک افواہوں، خدشات اور حکومتی خاموشی کے سائے میں پروان چڑھتی رہی۔ کہیں سٹیٹ بینک کی جانب سے پابندیاں، تو کہیں قوانین کی عدم موجودگی نے پاکستان کے لوگوں کو اس سے دور ہی رکھا۔ 

بین الاقوامی سطح پر بڑی شراکت داریاں

عالمی سطح پر پاکستان کرپٹو کونسل نے اپنا تعارف ایک ایسے وقت میں کرایا ہے جب دنیا کرپٹو کو زیادہ سنجیدگی سے لینے لگی ہے۔ کونسل کی اولین اور نمایاں سرگرمی دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو تبادلہ گاہ ’بائنانس‘ کے بانی چانگ پینگ ژاؤ کو بطور عالمی مشیر نامزد کرنا تھی۔ ’چانگ پینگ‘ وہ شخصیت ہیں جنہوں نے کرپٹو کرنسی کو دنیا کے عام شہری تک پہنچایا مگر ان کی کمپنی ’بائنانس‘ کو امریکہ سمیت کئی ممالک میں قانونی پیچیدگیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ پاکستان کرپٹو کونسل میں ان کی شمولیت ایک علامتی پیش رفت ہے مگر یہ آنے والے وقت میں ایک امتحان بھی بن سکتی ہے۔

اس کے علاوہ کونسل نے امریکی صدر ’ڈونلڈ ٹرمپ‘ سے منسلک بلاک چین منصوبے ’ورلڈ لبرٹی فائنانشل‘ کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔ اس منصوبے کے وفد نے اسلام آباد کا دورہ کیا جس کی قیادت سٹیو وٹکوف کے صاحبزادے زیکری وٹکوف نے کی۔ معاہدے میں بلاک چین پر مبنی مالیاتی نظام، غیر مرکزی مالیات اور مستحکم کرنسیوں کے استعمال کو فروغ دینا شامل ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ تمام سرگرمیاں اس بات کی عکاس ہیں کہ پاکستان کرپٹو کے ذریعے عالمی مالیاتی صف میں اپنی جگہ بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

انڈیا پیچھے، پاکستان آگے؟

2024 میں انڈیا نے کرپٹو منافع پر 30 فیصد ٹیکس عائد کر کے وہاں کی ڈیجیٹل مارکیٹ کو شدید متاثر کیا۔ ہزاروں کرپٹو سرمایہ کار دبئی، سنگاپور اور دیگر کرپٹو دوست ممالک منتقل ہو چکے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان میں کرپٹو کونسل نے ایک نسبتاً کھلا اور ترقی پسند ماڈل اختیار کیا ہے۔

ٹائمز آف انڈیا اور اکنامک ٹائمز جیسے بڑے انڈین میڈیا ادارے بھی اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ پاکستان کرپٹو پالیسی میں سفارتی و اقتصادی برتری حاصل کر رہا ہے۔ یہ پیش رفت پاکستانی ڈیجیٹل معیشت کو خطے میں قیادت کا موقع فراہم کر سکتی ہے بشرطیکہ یہ صرف عالمی تصویروں اور اعلانات تک محدود نہ رہے۔

پاکستان کرپٹو کونسل 14 مارچ 2025 کو حکومتی تعاون سے قائم کی گئی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

کیا یہ سب عوام کے لیے ہے؟

یہ تمام سفارتی کامیابیاں اپنی جگہ، لیکن اصل سوال یہ ہے کہ آیا عام پاکستانی شہری جو مہنگائی، بیروزگاری اور روپے کی بے قدری سے دوچار ہے اس ڈیجیٹل انقلاب سے حقیقی فائدہ اٹھا سکے گا؟

پاکستان کرپٹو کونسل کے چیئرمین بلال بن ثاقب کے مطابق ان کی تمام تر کوششیں صرف اعلیٰ سطح کی سفارت کاری نہیں بلکہ نچلی سطح پر اثر ڈالنے کے لیے بھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ کرپٹو اور بلاک چین کی طاقت صرف چند شہروں یا سرمایہ کاروں تک محدود نہ رہے بلکہ دیہی علاقوں تک پہنچے۔ اگر زمین، اجناس، اور ترسیلات زر کے معاملات بلاک چین پر منتقل کیے جائیں تو عام پاکستانی سب سے زیادہ مستفید ہو گا۔‘

کونسل کے مطابق زمین کی ملکیت بلاک چین پر محفوظ کر کے جعلی کاغذات کے مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے، زرعی اجناس کی خرید و فروخت کو شفاف بنایا جا سکتا ہے، اور اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کرپٹو ترسیلات کو فوری، سستا اور محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ 

قانونی دائرہ نہیں تو سب بے معنی

کرپٹو کرنسی کی سب سے بڑی پیچیدگی اس کا غیر مرکزی ڈی سینٹرلائیزڈ ہونا ہے۔ یعنی یہ کسی بینک، حکومت یا مرکزی ادارے کے ماتحت نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں اس کے لیے ضابطے بنانا مشکل رہا ہے اور پاکستان بھی اسی الجھن سے دوچار رہا ہے۔

لیکن پاکستان کرپٹو کونسل کا کہنا ہے کہ وہ اب ایک ایسا جامع ضابطہ جاتی فریم ورک ترتیب دے رہی ہے جو فیٹف جیسے عالمی اداروں کے تقاضوں پر بھی پورا اترے گا تاکہ کرپٹو کو قانونی، محفوظ اور شفاف بنایا جا سکے۔

کونسل کے مطابق یہ ضابطہ جات بین الاقوامی ماہرین کی مدد سے تیار کیے جا رہے ہیں اور پاکستان جلد ہی گلوبل ساؤتھ میں کرپٹو ضوابط کے اعتبار سے دیگر ممالک سے آگے نکل جائے گا۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر کھل کر بات کرنے والے ماہرین میں ظفر پراچہ جو ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ہیں، کہنا ہے کہ اگر حکومت اس پر ٹھوس اور جامع قانون سازی کرے تو یہ نہ صرف ملک میں بیرونی سرمایہ کاری لا سکتا ہے بلکہ ترسیلات زر کو بھی بہتر، شفاف اور فوری بنا سکتا ہے۔

پاکستان میں کرپٹو کرنسی ایک عرصے تک افواہوں اور خدشات کے سائے میں پروان چڑھتی رہی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ صرف کونسل یا پرائیویٹ سیکٹر پر انحصار سے کام نہیں چلے گا۔ سٹیٹ بینک جیسے ادارے کو قیادت سنبھالنی ہو گی، ورنہ ماضی کی طرح بیوروکریسی اور ادارہ جاتی رکاوٹیں اس ترقی کو روکتی رہیں گی۔

ڈیجیٹل فنانس کے ماہر ارسلان خان کا کہنا ہے کہ ’پاکستانی نوجوان پہلے ہی ویب تھری، ڈیجیٹل معیشت اور فری لانسنگ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اگر کرپٹو کو ایک باقاعدہ، محفوظ اور قانونی ذریعہ بنایا جائے تو یہ نوجوان نہ صرف ملک کی معیشت کو سہارا دے سکتے ہیں بلکہ عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی ساکھ بھی بہتر ہو سکتی ہے۔‘

ماہرین کے مطابق کرپٹو کرنسی بلاشبہ پاکستان کے لیے اقتصادی شفافیت، ڈیجیٹل روزگار اور عالمی سرمایہ کاری کے دروازے کھولنے کا ذریعہ اور ایک سنہری موقع ہے مگر یہ موقع صرف اسی وقت حقیقت کا روپ دھارے گا جب بلند بانگ دعوے عملی اقدامات، قانون سازی، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور عوامی شعور سے جڑیں گے۔

بصورت دیگر یہ بھی ایک اور گزر جانے والا موقع ہوگا جیسا کہ ماضی میں کئی انقلابی منصوبوں کا انجام ہوا۔ جس سے نہ صرف وقت ضائع ہوگا بلکہ عوامی اعتماد کو ایک اور دھچکا لگے گا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.