عالمی بینک کے صدر اجے بنگا کڑی آزمائش میں

image

عالمی بینک کے صدر اجے بنگا کے لیے انڈس واٹر ٹریٹی (سندھ طاس معاہدہ) نہ صرف ایک سفارتی معاملہ ہے بلکہ ایک گہری روحانی اور ذاتی آزمائش بھی بنتا جا رہا ہے۔

سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے بنگا ایک ایسے وقت میں اس عالمی عہدے پر فائز ہیں جب بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی کے معاملات میں کشیدگی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔

عالمی بینک، جو 1960 میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کا ضامن اور ثالث ہے، اس وقت دباؤ کا شکار ہے کیونکہ پاکستان بارہا بھارت پر دریائوں کے قدرتی بہاؤ میں مداخلت اور معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کر چکا ہے۔ اس تناظر میں اجے بنگا کا سکھ پس منظر اور ان کی روحانی وابستگی غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکی ہے۔

سکھ مذہب میں پانی کو صرف ایک قدرتی وسیلہ نہیں بلکہ روحانی تطہیر کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ پنجہ صاحب اور امرتسر جیسے مقدس مقامات پر پانی کا کردار بنیادی ہے۔ سکھ برادری کے کچھ حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ بنگا بطور عالمی بینک صدر کہیں بھارت کی سیاسی ترجیحات کے سامنے خاموشی اختیار نہ کر لیں، جس کا براہِ راست اثر پنجاب کے کسانوں، دریائوں اور مجموعی ماحولیاتی توازن پر پڑ سکتا ہے۔

اجے بنگا نے حالیہ بیانات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ عالمی بینک صرف ایک ثالث کا کردار ادا کرتا ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اس غیرجانبداری کا مطلب سکھ اصولوں، خاص طور پر "سربت دا بھلا" (سب کی بھلائی)، سے پیچھے ہٹنا نہیں ہونا چاہیے۔

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بنگا نے بھارتی حکومت کی حمایت میں فیصلہ کن کردار ادا کیا تو یہ سکھ تاریخ میں ایک ناپسندیدہ مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ دوسری جانب، بھارت کی مخالفت بنگا کو سیاسی ردعمل اور دبائو کا سامنا کرا سکتی ہے۔ پنجاب کے کسانوں، مذہبی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنان بنگا سے توقع کر رہے ہیں کہ وہ نہ صرف اپنی عالمی ذمہ داری کو نبھائیں بلکہ اپنی روحانی شناخت کے مطابق فیصلہ کریں۔ ان کے لیے یہ محض پانی کی تقسیم کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک ایسی کسوٹی ہے جس پر ان کی قیادت، غیرجانبداری اور مذہبی وابستگی کا امتحان لیا جا رہا ہے۔

تاریخ کی نظر اس سوال پر مرکوز ہے کیا اجے بنگا گرو نانک کی تعلیمات اور سکھ مت کی روح کی پاسداری کریں گے یا عالمی سیاست اور سفارتی دبائوکے سامنے خاموشی اختیار کریں گے؟


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.