ایسے ماں باپ بڑھاپے میں اولاد کے لئے ترس جاتے ہیں۔۔ باپ کا بچے سے برا سلوک ! ویڈیو دیکھ کر اقرا عزیز بھی خاموش نہ رہ سکیں

image

"ایک پاکستانی ماں ہونے کے ناطے میں سمجھ سکتی ہوں کہ بعض اوقات بچے کے شور یا شرارت پر ہمیں غصہ آ جاتا ہے اور تھپڑ رسید کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے، کیونکہ ہم نے خود بھی اپنے بچپن میں یہی سب دیکھا ہے لیکن ہمیں اس سلسلے کو توڑنا ہوگا۔

کوئی بھی حرکت یا شرارت، چاہے کتنی ہی ناپسندیدہ کیوں نہ ہو، بچے کو جسمانی سزا دینے کا جواز نہیں بن سکتی۔ یاد رکھیں کہ آپ کا بچہ اس دنیا میں نیا ہے، وہ ہمیشہ آپ سے کم عمر رہے گا اور چیزوں کا مختلف انداز میں تجربہ کرے گا۔"

پاکستانی شوبز انڈسٹری کی مقبول ترین چہروں میں شامل اقرا عزیز، صرف اداکارہ نہیں بلکہ ماںب بھی ہیں۔ حال ہی میں ایک ایسا لمحہ ان کے سامنے آیا جسے کئی لوگ شاید نظر انداز کر جاتے، مگر اقرا نے نہیں کیا۔

لاہور کے پوش علاقے ڈی ایچ اے میں ایک باپ نے اپنے چھوٹے بیٹے کو سرِعام تھپڑ دے مارا۔ بچہ شرارت کر رہا تھا، جیسا کہ بچے کرتے ہیں۔ مگر والد کا ردعمل، محض ایک لمحہ نہیں، بلکہ ایک المیہ تھا۔ یہ منظر اتفاقاً دو کانٹینٹ کریئیٹرز کی ویڈیو میں پس منظر میں قید ہو گیا اور سوشل میڈیا پر جیسے طوفان کھڑا ہوگیا

جہاں صارفین نے اس اقدام کو سختی سے رد کیا، وہیں اقرا عزیز نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر وہ بات کہی جو اکثر صرف دل میں دبی رہ جاتی ہے۔

بطور ماں، اقرا کا کہنا تھا کہ وہ غصے کے لمحے سمجھ سکتی ہیں، لیکن جسمانی سزا کبھی بھی بچے کی تربیت کا حل نہیں ہو سکتی۔ وہ کہتی ہیں، "ہمیں یہ زنجیر توڑنی ہو گی۔ بچے دنیا میں نئے ہوتے ہیں، وہ ہم سے کم سمجھ رکھتے ہیں، اور چیزوں کو سیکھنے کے لیے وقت اور محبت چاہتے ہیں۔"

یہ صرف ایک بیان نہیں تھا، یہ ایک آئینہ تھا ہم سب کے لیے۔ اقرا کے اس پیغام نے ماں، باپ، استاد اور معاشرے کے ہر فرد کو سوچنے پر مجبور کر دیا: کیا ہم اپنے غصے کو تربیت کا نام دے کر بچوں کا اعتماد چھین رہے ہیں؟

نیٹیزنز نے اقرا کی بات سے مکمل اتفاق کیا۔ ایک صارف نے لکھا، "چہرے پر مارنا تو اسلام میں بھی منع ہے، یہ سزا نہیں، بے حسی ہے۔" دوسرے نے کہا، "جب بچپن میں عزت نہ ملے، تو بڑے ہو کر محبت کہاں سے لائیں گے؟"

اقرا عزیز نے ایک سادہ، مگر طاقتور پیغام دیا: بچے ہماری ملکیت نہیں، وہ ذمہ داری ہیں۔ اور ان کا دل، ہمارے عمل کی زبان سنتا ہے الفاظ کی نہیں۔

یہ بحث اب محض ایک ویڈیو تک محدود نہیں، یہ ہر اس ماں باپ کے ضمیر کو جگا رہی ہے جو تربیت کے نام پر سختی کو جائز سمجھ بیٹھے ہیں۔ اقرا نے صرف آواز نہیں اٹھائی، انہوں نے بہت سوں کو خاموشی سے ہلا دیا۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.