میسور پاک: مہاراجوں کے دور کی مٹھائی جس کے نام پر انڈیا پاکستان کشیدگی کے بعد سے تنازع برقرار ہے

کئی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جے پور میں ایک مٹھائی کی دکان نے انڈیا کی مشہور مٹھائی ’میسور پاک‘ کا نام بدل کر ’میسور شری‘ کر دیا ہے۔یہ خبر سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیلتی چلی گئی اور اس پر کئی طرح کے ردعمل سامنے آئے۔ کچھ لوگوں نے تو یہاں تککہہ ڈالا ہے کہ ’میسور پاک‘ کا نام بدل کر ’میسور انڈیا‘ کر دینا چاہیے۔
مٹھائی
Getty Images

انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اور تنازع کے اثرات دونوں ملکوں کے شہریوں پر بھی واضح طور پر نظر آ رہے ہیں اور اس کا اظہار سوشل میڈیا پر بھی برملا کیا جا رہا ہے۔

اس تنازع میں پہلے جبگ ترکی کی پاکستان کے حق میں حمایت کا سامنے آنا تھا کہ انڈیا میں ترکی کی مصنوعات کے خلاف احتجاج ہوا اور اب یہ سلسلہ بڑھتے بڑھتے روزمرہ استعمال ہونے والی اشیا تک جا پہنچا ہے۔

اس حوالے سے تازہ بحث میں بات مٹھائیوں تک جا پہنچی ہے۔ کئی میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جے پور میں ایک مٹھائی کی دکان نے انڈیا کی مشہور مٹھائی ’میسور پاک‘ کا نام بدل کر ’میسور شری‘ کر دیا ہے۔

یہ خبر سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیلتی چلی گئی اور اس پر کئی طرح کے ردعمل سامنے آئے۔ کچھ لوگوں نے تو یہاں تک کہہ ڈالا ہے کہ ’میسور پاک‘ کا نام بدل کر ’میسور انڈیا‘ کر دینا چاہیے۔

یہی نہیں بلکہ ایک اور مٹھائی ’موتی پاک‘ بھی سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز ہے اور اس مٹھائی کے بارے میں بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس مٹھائی کا نام بھی بدل کر ’موتی شری‘ رکھ دیا گیا ہے۔

مٹھائی کے نام بدلنے کی مخالفت کی وجہ ایک لفظ ہے اور وہ ہے ’پاک‘ جو اکثر اوقات پاکستان کے مخفف کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

اگرچہ یہ مٹھائی خالصتاً انڈیا میں ہی بننا شروع ہوئی تھی پھر بھی انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اس مٹھائی کا نام بھی مخالفت کی زد میں آ گیا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی ملک کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ کی وجہ سے اشیائے خوردونوش پر احتجاج کیا گیا ہو۔

سال 2020 میں گلوان میں انڈین فوجیوں اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا تھا۔ نتیجتاً انڈیا میں چینی اشیا کی شدید مخالفت شروع ہوئی اور باقاعدہ بائیکاٹ مہم چلائی گئی۔

یہ صرف ایک مثال نہیں ہے بلکہ ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں جب کسی ملک کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کی صورت میں اس کی مخصوص اشیا کا بائیکاٹ کیا جاتا ہے۔

میسور پاک
Getty Images

میسور پاک کی تاریخ

انڈیا کی اس خاص مٹھائی ’میسور پاک‘ کے نام سے ہی ظاہر ہو جاتا ہے کہ اس کی تاریخ میسور سے جڑی ہوئی ہے۔

1902 اور 1940 کے درمیان میسور پر حکومت کرنے والے مہاراجہ نلواڑی کرشنا راجہ ووڈیارکھانے پینے کا خاص شوق رکھتے تھے۔

وہ اکثر اپنے باورچیوں سے مختلف پکوان بنانے کے لیے مختلف اجزا کے ساتھ تجربہ کرنے کو کہا کرتے۔

ایک دوپہر ان کا باورچی کاکاسورا مڈپا مٹھائی بنانا بھول گیا۔ کم وقت میں انھیں فوراً کچھ بنانا تھا۔ چنانچہ انھوں نے عجلت میں ایک مٹھائی تیار کی اور اس کا نام ’میسور پاک‘ رکھا۔

بی بی سی کے ساتھی صحافی عمران قریشی سے بات کرتے ہوئے کاکاسور مدپا کے پڑپوتے ایس نٹراج نے پہلی بار ’میسور پاک‘ کی تخلیق کی کہانی سنائی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’مڈپا نے چنے کے آٹے اور گھی کو چینی کے شربت میں ملا کر میٹھا بنایا۔ جب مہاراجہ نے ان سے پوچھا کہ اس کا نام کیا ہے تو مڈپا نے پہلے کہا کہ یہ پاکا ہے۔ ‘

تاہم چونکہ یہ میسور میں بنایا گیا تھا تو باورچی نے فوراً مہاراجہ سے کہا یہ ’میسور پاک‘ ہے۔

نٹراج بتاتے ہیں کہ ’کنڑ زبان میں، چینی کے شربت کے ساتھ چنے کے آٹے کے مرکب کو پاکا کہا جاتا ہے۔ لیکن جب اسے انگریزی میں بولا یا لکھا جاتا ہے، توآخر میں موجود الف کو نہیں پڑھا جاتا بلکہ اسے پاک کہا جاتا ہے۔‘

میسور پاک کی مٹھائی بنانے کی یہ تاریخ کرناٹک کے ضلع رام نگر کی سرکاری ویب سائٹ پر بھیدیکھی جا سکتی ہے۔

اکاسورا مڈپا کی اولادیں اب بھی ’میسور پاک‘ بنا رہی ہیں۔

ان کے پڑپوتے کہتے ہیں کہ ’ہماری چوتھی نسل اب میسور پاک بنا رہی ہے کیونکہ مہاراجہ نے اس کو پسند کرنے کے بعد میرے پردادا کو اسے لوگوں تک لے جانے کی ترغیب دی تھی۔ اس طرح میسور کے اشوکا روڈ پر اس کی پہلی دکان کھلی۔‘

میسور پاک کیسے بنتا ہے؟

رام نگر ضلع کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق یہ میٹھا روایتی طور پر انڈیا کے جنوبی حصے میں شادیوں اور دیگر تہواروں میں پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ گود بھرائی جیسی رسومات میں بھی مقبول ہے۔

میسور پاک بنانے کے لیے چینی کا شیرہ گرم کیا جاتا ہے۔ چینی کا شیرہ انڈیا کی دیگر مٹھائیوں مثلاً جلیبی اور بادام پوری میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

’میسور پاک‘ کے لیے شیرہ بنانے کے لیے مختلف مسالحے جیسے الائچی، گلاب، شہد وغیرہ شامل کیے جاتے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ صرف چند باورچی ہی شیرہ بنانے میں مہارت رکھتے ہیں۔ ان میں سے کچھ باورچی اپنی خاص ترکیب کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرتے۔

لفظ ’پاک‘ کے معنی

انڈیا میں لفظ ’پاک‘ دراصل سنسکرت زبان سے آیا ہے، جو انڈیا کی مختلف مقامی زبانوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ لفظ ’پاک‘ فارسی زبان میں بھی آتا ہے۔

اجیت واڈنرکر زبان کے علوم کے ماہر ہیں۔ انھوں نے ایک کتاب بھی لکھی ہے جس کا نام ہے ’شبدوں کا سفر۔‘

انڈیا میں لفظ ’پاک‘ کی تاریخ کے حوالے سے وہ بتاتے ہیں کہ ’ہندوستانی ثقافت میں جب کوئی بھی چیز اگنی (آگ) سے گزرتی ہے تو اسے مقدس سمجھا جاتا ہے۔ جب دھاتوں کو آگ میں ڈالا جاتا ہے تو وہ کسی نئی چیز میں ڈھل جاتی ہے۔ جب کوئی دھات آگ میں پگھلتی ہے تو اسے ’پاک‘ کہتے ہیں، جس کا مطلب ہے مقدس۔ اسی طرح پاگ لفظ بھی پاک سے نکلا ہے۔ مثلاً جب شیرہ جلیبی پر ڈالا جائے تو اسے پگنا کہتے ہیں۔‘

لفظ 'پاک' مختلف زبانوں میں استعمال ہوتا ہے۔ ان زبانوں میں لفظ 'پاک' کہاں سے آیا؟

اس سوال پر اجیت واڈنرکر کا کہنا ہے کہ ’لفظ پاک انڈیا اور ایران میں پایا جاتا تھا، اسی طرح کا لفظ جرمنی میں بھی پایا جاتا تھا۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایران اور انڈیا کا لفظ پاک جرمنی سے آیا ہے یا جرمنی میں پایا جانے والا لفظ انڈیا سے آیا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’ہندی اور فارسی دونوں میں استعمال ہونے والے لفظ پاک کا بنیادی طور پر مطلب مقدس، پاک اور صاف ہے۔ فارسی لفظ پاک (پاک) مقدس کی صفت کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔‘

ان کے مطابق ’اس کے سنسکرت کے مترادف پِوتر (خالص)، پاومن (پاک کرنے والا)، پاک، وغیرہ ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ہندی میں پاک کے دو معنی ہیں۔ ایک پکا اور دوسرا خالص۔‘

پاکستان کے تناظر میں لفظ پاک کے استعمال پر اجیت وڈنرکر کہتے ہیں کہ ’لفظ پاک میں ایک کامیابی کا احساس ہے، ایسا کارنامہ جس میں کوئی خامی نظر نہ آئے۔ لفظ پاکستان بنانے کے پیچھے بنیادی خیال زمین کا ایک ٹکڑا بنانا تھا جسے 'پاک' (خالص) کہا جا سکے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.