نیٹ میٹر لگوانا شہریوں کے لیے ایک مسئلہ تھا لیکن اب پاکستان کی وفاقی حکومت نے نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے درخواستیں لینے کے طریقہ کار پر نظرِثانی کی ہے۔وزارت توانائی نے روایتی درخواستوں کے بجائے اب آن لائن پورٹل کے ذریعے نیٹ میٹرنگ کی درخواستیں وصول کرنے اور کنکشن لگوانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت پاور ڈویژن نے ایک آن لائن پورٹل تشکیل دیا ہے جسے نیٹ میٹرنگ کنکشن کے لیے استعمال کیا جائے گا۔اسلام آباد کے ایک رہائشی عمر احمد (فرضی نام) کا کہنا تھا کہ ’گھر میں نیٹ میٹر لگوانا میرے لیے آسان نہیں تھا، اس کے لیے مجھے تقریباً ایک سال تک کوششیں کرنا پڑیں۔‘عمر احمد کو اپنے گھر میں نیٹ میٹر لگوانے کے لیے کافی انتظار کرنا پڑا۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہیں ’تقریباً ہر ماہ میں ایک چکر آئیسکو کے دفتر کا لگانا پڑتا تھا جبکہ مختلف جاننے والوں سے سفارشیں بھی کروائیں، تب جا کر بالآخر مجھے میٹر لگا کر دیا گیا۔‘اس حوالے سے وزارت پٹرولیم کے ترجمان ظفریاب نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ اس وقت آن لائن پورٹل ٹیسٹ رن کے لیے استعمال ہو رہا ہے، جس کے بعد اس کی باقاعدہ لانچنگ کی جائے گی۔توانائی کے امور پر کام کرنے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ آن لائن پورٹل کے ذریعے نیٹ میٹرنگ کی درخواستیں وصول کرنے سے کم از کم نظام میں شفافیت آئے گی اور صارفین کے لیے آسانی پیدا ہوگی، جس سے نیٹ میٹرنگ لگوانے کے لیے شہریوں کو شاید سفارشوں کا سہارا نہ لینا پڑے۔حکومت کا آن لائن پورٹل کا منصوبہپاکستان کی وزارت توانائی کے مطابق نیٹ میٹرنگ کی درخواستوں میں مڈل مین کو ختم کرنے اور شفافیت کو بڑھانے کے لیے آن لائن پورٹل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ اب نیٹ میٹرنگ کی درخواستیں آن لائن پورٹل کے ذریعے وصول کی جائیں گی۔وزارت توانائی کے مطابق بنیادی طور پر درخواستوں کی وصولی کے عمل کو ڈیجیٹلائز کرنے اور ان پر نظر رکھنے کے لیے آن لائن پورٹل کا استعمال کیا جائے گا، اور اس سلسلے میں تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ان کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو آن لائن پورٹل کے استعمال کی تربیت دیں، اس کے علاوہ صارفین کو بھی آن لائن پورٹل کے استعمال کی آگاہی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اسی ذریعے سے اپنی درخواست جمع کروا سکیں اور اس کی پیروی بھی کر سکیں۔
وزارت پٹرولیم کے مطابق پورٹل کی بجلی تقسیم کار کمپنیوں اور وزارت پٹرولیم کو بھی رسائی حاصل ہوگی (فوٹو: میکس پاور)
وزارت پٹرولیم کا کہنا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کے لیے جمع ہونے والی درخواستیں جب آن لائن پورٹل پر موجود ہوں گی تو اس پر نہ صرف بجلی تقسیم کار کمپنیوں بلکہ وزارت پٹرولیم کو بھی رسائی حاصل ہوگی۔
جس کے ذریعے یہ جانا جا سکے گا کہ اس وقت کتنی درخواستیں موصول ہوئی ہیں، کتنی زیرِ التوا ہیں اور کتنے عرصے سے زیرِ التوا ہیں۔ اس تمام عمل کا مقصد صارفین کے مسائل کا ازالہ اور نیٹ میٹرنگ کنیکشن پر جلد فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے بنائے جانے والے اس نئے آن لائن پورٹل سے متعلق مزید معلومات جاننے کے لیے اردو نیوز نے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) سے بھی رابطہ کیا۔آئیسکو کے ایک سینیئر افسر نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بنیادی طور پر پی پی آئی بی یعنی پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ نے ایک ایسا فارمیٹ تیار کیا ہے جس کے ذریعے نہ صرف صارف بلکہ وینڈر بھی وہاں پر درخواست اپ لوڈ کروا سکتا ہے۔ یہ درخواست نہ صرف متعلقہ ڈسکو تک پہنچے گی بلکہ اس کے بارے میں وزارت کو بھی معلومات حاصل ہوں گی، اور پھر اسی بنیاد پر صارف کو کنکشن دیا جائے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ اس سے قبل صارف کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کی درخواست ڈسکو کے ہیڈکوارٹر میں آتی تھی، لیکن اب اس نئے فارمیٹ کے تحت صارف کی درخواست اس کے نصب شدہ سولر سسٹم کے مطابق آئیسکو کے مختلف شعبوں اور نیپرا میں تقسیم ہوگی۔یعنی مخصوص وولٹیج تک اگر صارف کا سسٹم ہے تو اس کی درخواست آئیسکو کے ایک مخصوص شعبے کو ملے گی، جبکہ اگر وہ مخصوص حد سے زیادہ ہے تو وہ نیپرا کی طرف چلی جائے گی۔ یعنی اب لوڈ کے مطابق اس درخواست کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کا تعین ہوگا۔
علی خضر کے مطابق درخواستیں آن لائن پورٹل کے ذریعے وصول کرنے کا فیصلہ ایک خوش آئند عمل ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ پہلے صارفین کو روایتی ایپلیکیشن پر دستخط کروانے کے لیے ایک سے دوسرے ڈیپارٹمنٹ میں چکر لگانے پڑتے تھے، لیکن اب آن لائن ہی دستخط کے تحت اس درخواست کی تصدیق کر دی جائے گی۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ نیٹ میٹرنگ کے لیے ضروری ہے کہ جس فیڈر پر صارف ہے، اس پر 80 فیصد سے زیادہ لوڈ نہ ہو۔ اگر کسی فیڈر پر لوڈ 80 فیصد سے زائد ہو تو تکنیکی طور پر وہاں مزید نیٹ میٹرنگ نہیں ہو سکتی۔ پہلے اس بارے میں صارف کو علم نہیں ہوتا تھا، لیکن اب آن لائن پورٹل پر صارف کو اس حوالے سے بھی معلومات حاصل ہوں گی کہ کیا اس کے فیڈر پر مزید نیٹ میٹرنگ کی گنجائش ہے یا نہیں، اور اگر نہیں ہے تو اس کے متبادل حل تلاش کیے جائیں گے۔توانائی امور پر نظر رکھنے والے علی خضر کے مطابق حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کی درخواستیں آن لائن پورٹل کے ذریعے وصول کرنے کا فیصلہ ایک خوش آئند عمل ہے، جس کے ذریعے حکومت یہ نگرانی کر سکے گی کہ کتنی درخواستیں موصول ہو رہی ہیں، کیسے موصول ہو رہی ہیں، اور ان پر کتنے عرصے میں منظوری یا منسوخی کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی پالیسی میں تبدیلی تو نہیں، البتہ آپریشنل صلاحیت کو بڑھانے کے لیے یہ ایک مثبت اقدام ثابت ہو سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ اختیار بہرحال حکومت کے پاس ہی رہے گا کہ وہ نیٹ میٹرنگ کے کتنے کنیکشن ایک وقت میں دینا چاہتی ہے۔ تاہم بظاہر اس اقدام سے نیٹ میٹر لگوانے کے عمل کو فاسٹ ٹریک پر لایا جا سکتا ہے۔علی خضر کا کہنا تھا کہ درخواستیں دفتروں میں جا کر جمع کروانے کے حوالے سے شہریوں کو اکثر پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔ انتظار کرنا اور مقامی متعلقہ افسران سے ڈیل کرنا بھی ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ تاہم اب اس حوالے سے صارفین کے لیے آسانی ہو گی، لیکن یہ سب کچھ حکومت کی نیت پر منحصر ہے کہ وہ آن لائن پورٹل پر درخواستیں جلدی منظور کرتی ہے یا وہاں بھی انہیں التوا میں ڈال دیا جائے گا۔
ڈاکٹر فیاض چودھری بھی اس عمل کو ڈسکوز اور صارفین کے لیے آسانی کا پیش خیمہ قرار دیتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
توانائی امور کے ماہر ڈاکٹر فیاض چودھری بھی اس عمل کو ڈسکوز اور صارفین کے لیے آسانی کا پیش خیمہ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر صارفین کو بغیر رشوت یا سفارش کے، گھر بیٹھے آن لائن درخواست جمع کروانے کا اختیار ملتا ہے تو اس سے نیٹ میٹرنگ کی درخواستیں جلد منظور ہونے کا امکان پیدا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آن لائن پورٹل پر صارف کی جانب سے درخواست جمع کروائی جائے گی تو اس کا ریکارڈ نہ صرف متعلقہ بجلی تقسیم کار کمپنی کے پاس ہوگا بلکہ وزارت توانائی بھی اس پر نظر رکھ سکے گی۔ اس سے فائدہ یہ ہو گا کہ صارفین کی درخواستیں حکومت کے علم میں رہیں گی، شفافیت بڑھے گی اور یہ بھی ممکن ہے کہ صارفین کو جلد نیٹ میٹر فراہم کر دیا جائے۔انہوں نے واضح کیا کہ اس کے برعکس اگر درخواستیں دفتروں میں جا کر جمع کروائی جائیں تو ان کا علم محدود افراد تک رہتا ہے، صرف متعلقہ دفتر اور عملہ ہی ان سے واقف ہوتا ہے۔ تاہم آن لائن پورٹل کا فائدہ یہ ہو گا کہ مختلف ادارے بیک وقت اس پر نظر رکھ سکیں گے، اور اس کا فائدہ بالآخر صارفین ہی کو پہنچے گا۔