’ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا‘: ’کشمیر کا مطالبہ‘ اور انڈین آرمی چیف کی وہ تصویر جس نے ہنگامہ برپا کر دیا

انڈین فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے بدھ کے روز ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع چترکوٹ میں واقع ایک آشرم میں اپنے روحانی پیشوا گرو رام بھدراچاریہ سے ملاقات کی جس کی چند تصاویر سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد انڈیا میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔

انڈین فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے بدھ کے روز ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع چترکوٹ میں واقع ایک آشرم میں اپنے روحانی پیشوا گرو رام بھدراچاریہ سے ملاقات کی جس کی چند تصاویر سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد انڈیا میں ہنگامہ برپا ہو گیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ملاقات کی تصاویر پر مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں اور جہاں ایک جانب تنقید ہو رہی ہے تو ایک طبقہ آرمی چیف کی حمایت بھی کر رہا ہے۔ تو یہ ہنگامہ کیا ہے؟ اس سے پہلے جانتے ہیں کہ اس ملاقات میں کیا ہوا۔

واضح رہے کہ اس ملاقات سے متعلق انڈین فوج یا حکام نے اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ تاہم گرو رام بھدراچاریہ نے جمعرات کو میڈیا کو بتایا کہ بدھ کے روز ان کی ایک تقریب میں انڈین فوج کے سربراہ آئے تھے اور ان سے بات چیت بھی ہوئی تھی۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’میں نے انھیں رام منتر کے ساتھ وہی دکشا دی جو ہنومان کو دی گئی تھی اور انھوں نے لنکا میں فتح حاصل کی۔ میں نے ان سے دکھشنا میں درخواست کی کہ مجھے (پاکستان کے زیر انتظام) کشمیر واپس چاہیے۔‘

واضح رہے کہ ہندو مذہب میں گرو یا مرشد کو پیروکار کی جانب سے جو عطیہ، نذرانہ یا فیس دی جاتی ہے اسے ’گرو دکھشنا‘ کہتے ہیں۔

یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔ انڈیا نے اپنے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں شدت پسندی کے واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جس کی پاکستان نے سختی سے تردید کی اور اس واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

انڈیا نے تحقیقات کے مطالبے پر کوئی ردعمل تو نہیں دیا لیکن چھ اور سات مئی کی درمیانی رات کو پاکستان کے اندر متعدد فضائی حملے کیے، جس میں پاکستان کے مطابق اس کے درجنوں عام شہری ہلاک ہوئے۔

پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کی جس کے بعد امریکہ کی ثالثی میں دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر ہوا۔

’یونیفارم کا مطلب ہے کہ وہ سرکار کی نمائندگی کرتے ہوئے وہاں گئے‘

انڈین آرمی چیف کی مذہبی پیشوا سے اس ملاقات پر سوشل میڈیا پر بھی تبصرے اور سوالات ہو رہے ہیں۔

ایک صارف ڈاکٹر جیسن فلپ نے لکھا کہ ’انڈین آرمی چیف اوپیندر دویدی نے یونیفارم میں ایک ہندو گرو سے ملاقات کی۔‘ انھوں نے کہا کہ ’یونیفارم میں ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ سرکار کی نمائندگی کرتے ہوئے وہاں گئے ہیں۔‘

ڈاکٹر جیسن نے لکھا کہ ’ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔ انڈیا ایک سیکولر ملک ہوا کرتا تھا۔ ہم دلچسپ دور میں رہتے ہیں۔‘

انڈین فوج کے سابق افسر کرنل پاون نیئر نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا اس سے قبل کبھی کوئی آرمی چیف اپنے مذہبی پیشوا سے ملنے یونیفارم میں گئے ہیں؟

انھوں نے لکھا کہ فوجی چھاؤنیوں کے اندر افسران مندر، مساجاد اور گرودواروں میں جا کر مذہبی رسومات ادا کر سکتے ہیں تاہم ان کی رائے میں جو آرمی چیف نے کیا یہ فوجی اصولوں اور روایات کی خلاف ورزی ہے۔

سشانت سنگھ نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ’یونیفارم میں، اپنی سرکاری حیثیت میں اور وہ بھی آرمی چیف، حیرت انگیز۔‘

لیکن کچھ صارف ایسے بھی تھے، جو انڈین آرمی چیف کی حمایت کرتے ہوئے دکھائی دیے۔

https://twitter.com/Jasonphilip8/status/1928026066074890333

صارف پراناو مہاجن نے سوال اٹھایا کہ کیا آرمی چیف غلطی پر ہیں؟ اس کے بعد انھوں نے ان لوگوں پر تنقید کی جو آرمی چیف کے اپنے روحانی پیشوا سے ملاقات پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔

انھوں نے ایسے ناقدین کو ’نام نہاد دانشور‘ قرار دیا کہ جنھیں اس ملاقات میں انڈیا کے سیکولر تشخص کی فکر لاحق ہو گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’مذہب ہمارے نجی اور پیشہ وارانہ زندگی کا لازمی حصہ ہے اور ہمیں اس پر ہر حیثیت میں کاربند رہنا ہوگا۔‘

ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’مذہب کوئی ایسی چیز نہیں جسے چھپایا جائے۔ اس کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔‘

جنرل اپیندر دویدی کون ہیں؟

انڈیا کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق جنرل دویدی یکم جولائی 1964 کو پیدا ہوئے۔

انھوں نے انڈیا کی فوج میں 1984 میں کمیشن حاصل کیا اور جموں کشمیر رائفلز کا حصہ بنے۔ اپنے کیریئر کے دوران جنرل دویدی نے 18 جموں کشمیر رائفلز کی کمان بھی کی۔

انھوں نے بطور انسپکٹر جنرل آسام رائفلز اور بعد میں انڈین فوج کی نویں کور کی کمان بھی کی۔

مدھیہ پردویش کے ریوا میں واقع آرمی سکول، نیشنل ڈیفنس کالج اور امریکی آرمی وار کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے ڈی ایس ایس سی ویلنگٹن اور مہو میں واقع آرمی وار کالج میں بھی کورس کیے ہیں۔

انھیں کارلیسل میں امریکی آرمی کے وار کالج میں اور این ڈی سی کے مساوی کورس میں 'ممتاز فیلو' سے نوازا گیا ہے۔

انھوں نے ڈیفنس اینڈ مینجمنٹ سٹڈیز میں ایم فل اور سٹریٹجک سٹڈیز اور ملٹری سائنس میں دو ماسٹر ڈگریاں بھی حاصل کی ہیں۔

وائس چیف کے عہدے پر تعیناتی سے قبل جنرل دویدی ڈائریکٹر جنرل انفنٹری اور جی او سی یعنی جنرل آفیسر کمانڈنگ شمالی کمانڈ رہ چکے تھے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.