پاکستان اور انڈیا کے درمیان مستقبل میں کشیدگی صرف متنازع علاقے تک محدود نہیں رہے گی: جنرل ساحر شمشاد مرزا

image
پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان مستقبل میں کشیدگی صرف متنازع علاقے کشمیر تک محدود نہیں رہے گی، کیونکہ اس بار لڑائی صرف کشمیر کے متنازعہ علاقے تک محدود نہیں تھی۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو انٹرویو میں جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ ’مستقبل میں یہ (کشیدگی) متنازع علاقے تک محدود نہیں رہے گی، یہ پورے انڈیا اور (پورے) پاکستان تک پھیل جائے گی۔ بہت خطرناک رجحان ہے۔‘

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے خبردار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بحران سے نمٹنے کے طریقہ کار کی کمی کی وجہ سے مستقبل میں بین الاقوامی ثالثی مشکل ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بین الاقوامی برادری کے لیے مداخلت کرنے کا وقت بہت کم ہو جائے گا اور میں یہ کہوں گا کہ نقصان اور تباہی اس وقت سے پہلے بھی ہو سکتی ہے جب عالمی برادری اس ٹائم ونڈو کا فائدہ اٹھائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ مسائل صرف مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے ہی حل کیے جا سکتے ہیں، انہیں میدان جنگ میں حل نہیں کیا جا سکتا۔‘

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس تنازعے کے دوران جوہری ہتھیاروں کی جانب کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی لیکن یہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔

’اس بار کچھ نہیں ہوا لیکن آپ کسی بھی وقت کسی بھی مِس کیلکولیشن کو رد نہیں کر سکتے کیونکہ جب بحران چل رہا ہوتا ہے، ردعمل مختلف ہوتے ہیں۔‘

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بتایا کہ دونوں ملک سرحد پر اپنی افواج کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے فوجی اہلکاروں کی تعداد کم کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ’ہم تقریباً 22 اپریل سے پہلے کی پوزیشن پر واپس آ چکے ہیں۔‘

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزاشنگری لا ڈائیلاگ فورم میں شرکت کے لیے سنگاپور میں موجود ہیں۔

انڈیا کی وزارت دفاع اور انڈین چیف آف ڈیفنس سٹاف کے دفتر نے جنرل ساحر شمشاد مرزا کے بیان پر روئٹرز کی تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.