چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ’جنوبی ایشیا میں پائیدار امن یک طرفہ اقدامات اور جارحیت کی بجائے ڈائیلاگ، ڈپلومیسی اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے جڑا ہے۔‘
چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستان کے اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد نے واشنگٹن میں امریکی کانگریس اراکین سے ملاقاتیں کیں۔
امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے کے مطابق وفد نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی، انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور مسئلہ کشمیر سمیت مختلف معاملات پر پاکستان کے اصولی موقف سے آگاہ کیا۔
پاکستانی وفد نے پاکستان کاکس کے دیگر ممبران سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’انڈیا کی جانب سے جارحیت، نہتّے عوام کو نشانہ بنانا اور سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل کیے جانے کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی قیادت کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔ ’جنوبی ایشیا میں پائیدار امن یک طرفہ اقدامات اور جارحیت کی بجائے ڈائیلاگ، ڈپلومیسی اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے جڑا ہے۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’عالمی برادری پانی کو بطور ہتھیار استعمال کیے جانے کے انڈین اقدامات کا نوٹس لے۔‘
پاکستانی وفد نے امریکی سینیٹر ایلیسا سلوٹکن، کانگریس خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی برائے ساؤتھ اینڈ سنٹرل ایشیا رکن کانگریس سڈنی کملاگرڈو، ممبر کمیٹی برائے خارجہ امور رکن کانگریس ٹام کین جونئیر، کانگریس مین جان مولینار اور دیگر سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی قیادت کی کوششوں کو سراہتے ہیں (پاکستانی سفارتخانہ)
امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے کے مطابق پاکستانی وفد کی جانب سے ’علاقائی امن، انسداد دہشت گردی کی کوششوں، اور انڈیا کی جارحیت کے حوالے سے پاکستان کے اصولی مؤقف کا اعادہ کیا گیا۔‘
بات چیت کے دوران جموں و کشمیر تنازع کے منصفانہ حل اور مذاکرات پر زور دیا گیا۔ وفد نے امریکی کانفریس کے اراکین سے گفتگو میں کہا کہ ’پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا خواہاں ہے۔
اس موقع پر امریکی کانگریس اراکین نے پاکستان کے اقتصادی استحکام اور امن کے اہداف کے لیے حمایت کا اعادہ کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے تعمیری روابط اور عوام کی بہتری کے لیے ایک پُل قرار دیا۔
امریکی کانگریس کے اراکین نے وفد کو پاکستانی عوام سے اظہار یکجہتی اور معاشی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔