سب سے ’طاقتور‘ امریکی بم جو ایرانی پہاڑوں میں چھپے ایٹمی بنکرز کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے

اب تک امریکہ نے اسرائیل کو جی بی یو -57اے بم نہیں دیا ہے، جو دنیا کا سب سے بڑا غیر جوہری ’بنکر شکن‘ بم ہے اور یہ زیر زمین 200 فٹ تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بی 2 سٹیتلھ بمبار
US Air Force
فی الحال سٹیلتھ بمبار کے نام سے مشہور امریکی بی-2 سپرٹ ہی یہ بم گرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ایران کے زیرِ زمین ایٹمی پلانٹس کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے والے ہتھیاروں میں سے ایک جسے اب تک استعمال نہیں کیا گیا ہے وہ جی بی یو-54 اے/بی میسیو آرڈیننس پینیٹریٹر (ایم او پی) بم ہے۔

دنیا کا سب سے طاقتور غیر جوہری یہ ’بنکر شکن‘ بم صرف امریکہ کی ملکیت ہے اور اسرائیل بھی اسے حاصل نہیں کر سکا ہے۔

30 ہزار پاؤنڈ یا 13,600 کلو گرام وزنی یہ بم شاید پہاڑ کے نیچے بنے ایران کے فرودو ایٹمی پلانٹ کے مرکز کو نقصان پہنچا پائے۔ لیکن امریکہ نے اب تک اسرائیل کو بھی اس بم تک رسائی نہیں دی ہے۔

لیکن یہ ہتھیار ہے کیا اور آیا اسے استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔

امریکی حکومت کے مطابق ایم پی او ایک ایسا ہتھیار ہے جو زیر زمین گہرائی میں بنے مضبوط بنکرز اور سرنگوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ چھ میٹر لمبا یہ ہتھیار زمین میں 200 فٹ کی گہرائی تک مار کر سکتا ہے۔ اس سے زیادہ گہرائی تک نقصان پہنچانے کے لیے ان بموں کو یکے بعد دیگرے پھینکا جا سکتا ہے۔

یہ بم بوئنگ کمپنی نے تیار کیا ہے۔ لیکن اس بم کو کبھی میدانِ جنگ میں استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم امریکی ریاست نیو میکسیکو میں واقع وائٹ سینڈس میرائل رینج میں اس کا تجربہ کیا جا چکا ہے۔

یہ 2017 میں افغانستان میں استعمال کیے گئے 9,800 کلو گرام وزنی ’مدر آف آل بم - ایم او اے بی‘ سے بھی طاقتور ہے۔

برطانیہ کی بریڈفورڈ یونیورسٹی میں پیس سٹڈیز کے پروفیسر پال راجرز کہتے ہیں کہ امریکی فضائیہ نے ایم او اے بی جیسا بڑے سائز کا بم تیار کرنے میں کافیمحنت کی ہے۔ لیکن اس مں فرق یہ کہ ایم او پی میں دھماکہ خیز مواد ایک انتہائی سخت دھاتی کیس میں ہوتا ہے۔

فی الحال سٹیلتھ بمبار کے نام سے مشہور امریکی بی-2 سپرٹ طیارہ ہی یہ بم گرانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بی-2 سپرٹ امریکی فضائیہ کے سب سے جدید طیاروں میں سے ایک ہے اور اسے نارتھروپ گرومن کمپنی نے تیار کیا ہے۔

ماپ بم
Whiteman Air Force Base
خیال کیا جاتا ہے کہ چھ میٹر لمبا ایم او پی زمین میں 200 فٹ کی گہرائی تک مار کر سکتا ہے۔

کمپنی کے مطابق، بی-2 بمبار طیارہ 40 ہزار پاؤنڈ (18 ہزار کلو گرام) کا پے لوڈ لے جا سکتا ہے۔ تاہم امریکی فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ وہ اس طیارے میں بیک وقت دو ایم او پی لے جانے کا کامیاب تجربہ کر چکے ہیں جن کا مجموعی وزن 60 ہزار پاؤنڈ (27,200 کلو گرام) بنتا ہے۔

نارتھروپ گرومن کا کہنا ہے کہ یہ جہاز ری فیول کیے بغیر سات ہزار میل (11 ہزار کلومیٹر) کا سفر طے کر سکتا ہے جبکہ دورانِ پرواز ایک مرتبہ ری فیولنگ کے ساتھ 11 ہزار 500 میل یا 18 ہزار 500 کلومیٹر تک پرواز کر سکتا ہے۔

پروفیسر راجرز کا کہنا ہے کہ اگر ایم او پی کبھی استعمال کیا گیا تو بی-2 بمبار کی مدد کے لیے دوسرے طیارے بھی استعمال کرنے پڑیں گے۔ مثال کے طور پر، دشمن کے دفاعی نظام کو کمزور کرنے کے لیے اس کے ساتھ ایف-22 سٹیلتھ طیارے بھی استعمال کرنے پڑیں گے جبکہ بعد ازاں صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ڈرون استعمال کیے جا سکتے ہیں تاکہ یہ پتا لگایا جا سکے کہ آیا دوبارہ حملے کی ضرورت ہے کہ نہیں۔

تاہم ان کے اندازے کے مطابق امریکہ کے پاس ایم او پی بموں کا محدود ذخیرہ ہے۔ پروفیسر راجر کے مطابق، امریکہ کے پاس ایسے 10 سے 20 آپریشنل بم ہوں گے۔

کیا اس بم کو ایران کے خلاف استعمال کیا جائے گا؟

ایران کے نطنز میں قائم یورونیم افزودگی کے پلانٹکے علاوہ فردو ایران کا دسورا اہم ترین ایٹمی پلانٹ ہے۔

اسے تہران کے جنوب مغرب میں تقریباً 60 میل (95 کلومیٹر) کے فاصلے پر قم شہر کے قریب ایک پہاڑ کے پہلو میں بنایا گیا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی تعمیر کا آغاز 2006 کے آس پاس ہوا جبکہ 2009 سے یہ مرکز آپریشنل ہے۔ 2009 میں ہی تہران نے اس کی موجودگی کا اعتراف کیا تھا۔

ایک اندازے کے مطابق 80 میٹر(260 فٹ) چٹان اور مٹی کے نیچے موجود فردو کی حفظت کے لیے مبینہ طور پر ایرانی اور روسی ساختہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے دفاعی میزائل سسٹم بھی نصب کیے گئے ہیں۔

مارچ 2023 میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے اس جوہری پلانٹ پر 83.7 فیصد افزودہ یورینیم کے ذرات کا پتہ لگایا تھا۔ یہ ایٹمی ہتھیاروں میں استعمال کے لیے درکار افزودہ یورینیم کے معیار کے قریب قریب ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا ہے کہ ایران پر حملے کا مقصد اس کے میزائل اور جوہری پروگرام کو ختم کرنا ہے، جسے وہ ’اسرائیلی سلامتی کے لیے خطرہ‘ قرار دیتے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے فردوکا جوہر پلانٹ بھی اس مقصد کے اہداف میں شامل ہے۔

امریکہ میں اسرائیل کے سفیر یشیئل لیٹر نے جمعے کے روز فاکس نیوز کو بتایا کہ ’یہ پورا آپریشن... فردو ایٹمی پلانٹ کی تباہی کے ساتھ ہی مکمل ہو سکتا ہے۔‘

پروفیسر راجرز کے مطابق اسرائیل کے پاس اپنے طور پر ’بنکر شکن‘ ایم او پی بم کو استعمال کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، اور امریکہ براہ راست شمولیت کے بغیر اس کے استعمال کی اجازت نہیں دے گا۔

آیا امریکہ اس بم کو استعمال کرے گا یا نہیں اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ اس سارے عمل میں کس حد تک براہِ راست شامل ہونا چاہتا ہے۔

پروفیسر راجرز کہتے ہیں کہ ’یہ دراصل اس بات پر منحصر ہے کہ آیا ٹرمپ اسرائیلیوں کی پوری طرح مدد کے لیے تیار ہیں۔‘

جب کینیڈا میں جی سیون ممالک کے اجلاس میں ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ وہ ایسی کیا صورتحال ہو سکتی جس میں واشنگٹن عسکری طور پر اس تنازعے میں شامل ہو جائے تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں اس کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا۔‘

اے بی سی نیوز کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں اسرائیلی سفیر لیٹر سے ایران کے فردو جوہی پلانٹپر حملے میں امریکہ کی شمولیت کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے امریکہ سے صرف دفاعی مدد مانگی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس متعدد آپشنز ہیں جسے استعمال کرتے ہوئے ہم فردو پلانٹ کا مسئلہ حل کر سکتے ہیں۔

’آپ جانتے ہیں، ہر چیز آسمان میں جا کر اور دور سے بمباری کرنا نہیں ہے۔‘

ایران ہمیشہ سے کہتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس نے کبھی ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی ہے۔

گذشتہ ہفتے جوہری سرگرمیوں کے عالمی نگران ادارے آئی اے ای اے کے 35 ملکی بورڈ آف گورنرز نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ ایران نے 20 سالوں میں پہلی بار جوہری عدم پھیلاؤ کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

صدر ٹرمپ
Getty Images

’گیم چینجر‘

ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں کے باوجود، پروفیسر راجرز کا خیال ہے کہ اس بات کا زیادہ امکان نہیں کہ ’اسرائیل کسی بھی طرح سے زیر زمین گہرائی میں بنے ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوا ہے۔‘

ان کے مطابق اسرائیل کو اپنا ہدف حاصل کرنے کے لیے ایم او پی بم جیسے کسی ہتھیار کی ضرورت پڑے گی۔

امریکہ میں قائم آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن میں عدم پھیلاؤ کی پالیسی کی ڈائریکٹر کیلسی ڈیون پورٹ کا کہنا ہے کہ 'جب تک ایران کا فردو جوہری پلانٹ آپریشنل رہے گا، ایران کی جانب سے مستقبل قریب میں جوہری پھیلاؤ کا خطرہ لاحق رہے گا۔ تہران کے پاس آپشن ہے وہ یا تو اسی جگہ پر ہتھیاروں کے درجے کی سطح تک یورینیئم کی افزودگی کے عمل کو تیز کر سکتا ہے یا یورینیم کو کسی غیر اعلانیہ مقام پر منتقل کر سکتا ہے۔‘

تاہم پروفیسر راجرز کا کہنا ہے کیونکہ اس بات کا اندازہ نہیں کہ ایرانی جوہری تنصیبات زیر زمین کتنی گہرائی میں ہیں یا ان کی حفاظت کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں، اگر ایم او پی استعمال کیا جائے تو بھی کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ زیرِ زمین بنی ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے یہ ہتھیار کسی بھی دوسرے ہتھیار کے مقابلے میں بہترین ہے۔

’لیکن کیا یہ ایسا کر پائے گا، یہ کوئی نہیں جانتا۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.