پانچ سال بعد جب دنیا نے سوچا کہ شاید کورونا کا قصہ ماضی کا حصہ بن چکا ہے، ایک نیا ویرینٹ چپکے سے اُبھر کر پھر سے خبروں کا مرکز بن گیا ہے۔ NB.1.8.1 یا "نِمبس" نامی اس ویرینٹ نے سب سے پہلے چین اور دیگر ایشیائی ملکوں میں متاثرین کی تعداد میں نمایاں اضافہ کیا، اور اب یہی ویرینٹ امریکہ میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔
جون 2025 کے آغاز تک امریکہ میں رپورٹ ہونے والے نئے کووڈ کیسز میں سے تقریباً ایک تہائی نِمبس ویرینٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اگرچہ ماہرین کے مطابق اس ویرینٹ کی علامات بڑی حد تک وہی پرانی ہیں — جیسے زکام، کھانسی، تھکن، بخار، گلے میں درد، متلی یا سانس لینے میں دشواری — لیکن اس کی سب سے تشویشناک خصوصیت یہ ہے کہ یہ جسم کے مدافعتی نظام سے "چھپنے" کی صلاحیت رکھتا ہے، یعنی موجودہ ویکسینز اس پر مکمل طور پر قابو نہیں پا سکتیں۔
کیا نِمبس زیادہ خطرناک ہے؟
ابھی تک ایسی کوئی واضح علامات سامنے نہیں آئیں جن سے لگے کہ یہ ویرینٹ پرانے ویرینٹس کے مقابلے میں زیادہ خطرناک یا مہلک ہے۔ مگر یہ تیزی سے پھیلتا ہے، اور یہی وہ نکتہ ہے جس نے ماہرینِ صحت کو الرٹ کر رکھا ہے۔
ماہرین کیا مشورہ دیتے ہیں؟
جانز ہاپکنز کی ڈاکٹر لیانا وین کہتی ہیں کہ نئے ویرینٹ کے ساتھ ایک اور لہر کا آنا ممکن ہے، خاص طور پر گرمیوں میں جب لوگ زیادہ سفر کرتے ہیں، احتیاط کم ہو جاتی ہے اور وائرس کے پھیلنے کے مواقع بڑھ جاتے ہیں۔ اُن کے مطابق 65 سال سے زائد عمر کے افراد، دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد، یا وہ جنہوں نے گزشتہ سال کی ویکسین ابھی تک نہیں لگوائی، اُنہیں فوراً حفاظتی اقدامات لینے چاہئیں۔
ویکسین کب تک مؤثر ہے؟
اگرچہ نِمبس اومیکرون کی فیملی سے ہے، اس لیے موجودہ ویکسینز مکمل طور پر ناکارہ نہیں ہوئیں، مگر ان کی افادیت کم ہو سکتی ہے۔ ماہرین امید کر رہے ہیں کہ اس ویرینٹ کے لیے نئی ویکسین کی فراہمی خزاں 2025 تک ممکن ہو جائے گی۔
احتیاط اب بھی اہم ہے
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عوامی مقامات پر ماسک کا استعمال، ہاتھوں کی صفائی، اور غیر ضروری ہجوم سے بچنا ابھی بھی اہم ہے۔ یہ سب اقدامات ہمیں پچھلی لہروں میں محفوظ رکھنے میں مددگار رہے ہیں، اور نِمبس کے خلاف بھی یہی پہلا دفاع ہو سکتے ہیں۔
وائرس کی واپسی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ احتیاط اور آگاہی ختم نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ یہ لڑائی ابھی پوری طرح ختم نہیں ہوئی۔