دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ، جو 2010 سے دبئی کی پہچان بنی ہوئی ہے، اب اپنا تاج کھونے کے قریب ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اعزاز اس سے نہ صرف ایک نئی عمارت چھیننے والی ہے، بلکہ مستقبل میں ایک اور اسٹرکچر برج خلیفہ کو پیچھے چھوڑ کر انسانی تعمیرات کی تاریخ میں نئی بلندیوں کو چھونے والا ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے جدہ ٹاور، جو ایک کلومیٹر (تقریباً 3281 فٹ) بلند ہوگا، اس وقت زیرتعمیر ہے۔ کئی برسوں کی رکاوٹوں اور تاخیر کے بعد یہ پراجیکٹ دوبارہ فعال ہوا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ آئندہ چند برسوں میں یہ زمین پر انسان کی بلند ترین نشانی بن جائے گا۔ مگر سعودی وژن 2030 صرف اسی پر رکنے والا نہیں۔
رپورٹس کے مطابق سعودی عرب ایک ایسے منصوبے پر غور کر رہا ہے جو جدہ ٹاور سے بھی دگنا اونچا ہوگا۔ یہ مجوزہ عمارت — جسے ’رائز ٹاور‘ کا نام دیا گیا ہے — تقریباً 6562 فٹ (تقریباً 2 کلومیٹر) بلند ہونے کی منصوبہ بندی کے مراحل میں ہے۔ اگر مکمل ہو گیا، تو یہ زمین سے آسمان تک کا فاصلہ ناپنے والی انسانی تعمیر کا پہلا تجربہ ہوگا۔
رائز ٹاور کے لیے بولی کا عمل حال ہی میں سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے شروع کیا ہے، جس کے تحت اس ٹاور سمیت نارتھ پول نامی ایک نئے ضلع کی تعمیر بھی شامل ہے۔ نارتھ پول ریاض کے شمال میں قائم کیا جائے گا اور یہ مستقبل میں ایک جدید شہری مرکز کی شکل اختیار کرے گا۔
اس شاندار عمارت کا ڈیزائن برطانیہ کے معروف آرکیٹیکچرل ادارے ’فوسٹر اینڈ پارٹنرز‘ نے تیار کیا ہے۔ اگرچہ ابھی اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کہ اس پراجیکٹ پر کل لاگت کتنی آئے گی، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی تخمینہ کم از کم 5 ارب ڈالرز تک پہنچ سکتا ہے، اور یہ رقم وقت کے ساتھ مزید بڑھنے کا امکان بھی رکھتی ہے۔
ابھی تک کسی تعمیراتی کمپنی کو یہ منصوبہ سونپا نہیں گیا، نہ ہی آغاز کی کوئی حتمی تاریخ دی گئی ہے۔ تاہم چونکہ یہ منصوبہ ولی عہد محمد بن سلمان کے ویژن 2030 کا اہم حصہ ہے، اس لیے یہ ممکن ہے کہ دہائی کے اختتام تک اس کی تعمیر کا عمل مکمل کر لیا جائے۔
اگر یہ منصوبہ اپنی طے شدہ حدود کے اندر مکمل ہوا تو یہ صرف انجینئرنگ کا معجزہ نہیں ہوگا، بلکہ سعودی عرب کے اس عزم کی عکاسی بھی کرے گا جو وہ دنیا میں اپنی شناخت کو جدیدیت، ٹیکنالوجی اور تعمیراتی مہارت کے حوالے سے بدلنے کے لیے کر رہا ہے۔ رائز ٹاور کا تصور آج اگر ایک خواب ہے تو کل کو یہ زمینی حقیقت بن کر دنیا کی آنکھوں کا مرکز ہو سکتا ہے۔