امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے دونوں ممالک کی جانب سے ابتدائی خلاف ورزیوں کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ معاہدہ نافذالعمل ہے۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق منگل کو معاہدے کی خلاف ورزی کے اطلاعات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران دونوں پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔اسرائیل نے اس سے قبل صبح میں ایران پر اسرائیلی فضائی حدود میں میزائل داغنے کا الزام عائد کیا تھا اور اسرائیلی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’اب تہران لرز اٹھے گا۔‘دوسری جانب ایران کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی فوج نے اسرائیل پر حملوں کی تردید کی ہے تاہم منگل کی صبح شمالی اسرائیل میں دھماکوں اور سائرن کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ایک اسرائیلی فوجی عہدے دار نے کہا کہ دو ایرانی میزائل مار گرائے گئے ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے اجلاس کے لیے روانگی کے موقعے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’فریقین نے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔‘انہوں نے اپنے قریبی حلیف اسرائیل کے لیے سخت لب و لہجہ اختیار کیا جبکہ ایران سے متعلق ان کا خیال تھا کہ شاید اس نے غلطی سے اسرائیل پر میزائل داغ دیے۔لیکن بعد میں انہوں نے کہا کہ معاہدہ محفوظ (برقرار) ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے اجلاس کے لیے روانگی کے موقعے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’فریقین نے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’دی ٹرتھ‘ پر کہا کہ ’اسرائیل اب ایران پر حملہ نہیں کرے گا۔ تمام طیارے ایران کے لیے ’دوستانہ ’پلین ویو‘ کرتے ہوئے مڑ کر اپنے ملک کی طرف روانہ ہوں گے، کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، جنگ بندی نافذ العمل ہے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بھی کہا ہے کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرنے کے بعد ایران کے خلاف سخت حملے کو روک دیا ہے۔ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کو آج 12 دن ہو چکے ہیں۔ یہ تنازع اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری اور فوجی مقامات کو نشانہ بنانے کے ساتھ اس وقت شروع ہوا تھا جب اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ تہران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔اسرائیل نے یہ بھی کہا تھا کہ اسے خدشہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ہے۔ دوسری جانب ایران کا دیرینہ موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن ہے۔