جنگ ختم کرانے میں ’تاریخی کردار‘، صدر ٹرمپ نوبیل انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد

image

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو باضابطہ طور پر  امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے۔

فوکس نیوز کے مطابق ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے جارجیا کے رکن کانگریس بڈی کارٹر نے نوبیل امن انعام کمیٹی کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے ’اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازع ختم کروانے اور ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے میں ایک غیر معمولی اور تاریخی کردار ادا کیا ہے۔‘

صدر ٹرمپ نے پیر کی شام اعلان کیا کہ ’12 روزہ جنگ‘ کا اختتام ہو رہا ہے اور جنگ بندی منگل کی رات سے نافذ العمل ہو گی۔

یہ جنگ ایک ہفتے سے کچھ زیادہ وقت میں ختم ہو گئی ہے، جس کا آغاز اس وقت ہوا جب اسرائیل نے ایران کے خلاف ایک پیشگی حملہ کیا۔ اسرائیل نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ تہران جوہری ہتھیار کے حصول کے قریب ہے۔

اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کئی دن تک راکٹوں کا تبادلہ ہوتا رہا، اور ہفتے کے آخر پر امریکہ نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے۔

جواباً ایران نے پیر کو قطر میں واقع ایک امریکی فضائی اڈے پر راکٹ فائر کیے جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹروتھ سوشل پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ اس حملے سے قبل ایران نے امریکی اور قطری حکام کو پیشگی اطلاع دی تھی۔ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

کارٹر نے اپنے خط میں لکھا ’صدر ٹرمپ کے اثر و رسوخ نے ایک تیز رفتار معاہدے کی راہ ہموار کی، جسے بہت سے لوگ ناممکن سمجھتے تھے۔ صدر ٹرمپ نے ایران کے جوہری عزائم کو روکنے اور اسے مہلک ہتھیار حاصل کرنے سے باز رکھنے کے لیے جرات مندانہ اور فیصلہ کن اقدامات کیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی قیادت نے ’ان اصولوں کی عکاسی کی جنہیں نوبیل امن انعام تسلیم کرتا ہے، جیسے کہ امن کی تلاش، جنگ کی روک تھام، اور عالمی ہم آہنگی کا فروغ۔ ایک ایسا خطہ جو تاریخی دشمنی اور سیاسی بے چینی کا شکار ہے، وہاں اس نوعیت کی پیش رفت غیر معمولی جرات اور بصیرت کی متقاضی ہوتی ہے۔‘

کارٹر نے اپنے خط کے اختتام میں لکھا ’صدر ٹرمپ نے یہ دونوں صفات دکھائیں، اور دنیا کو امید کی ایک نادر جھلک دکھائی۔ انہی وجوہات کی بنیاد پر میں صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ، امریکہ کے 47ویں صدر، کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کرتا ہوں۔‘

یہ پہلا موقع نہیں کہ ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہو، اگرچہ وہ اب تک یہ اعزاز حاصل نہیں کر سکے۔

رواں برس کے آغاز میں ریپبلکن رکن کانگریس ڈیرل آئسا نے بھی ٹرمپ کو امن انعام کے لیے نامزد کیا تھا، ان کا مؤقف تھا کہ 2024 کے انتخابات میں ٹرمپ کی کامیابی کا ’دنیا میں امن پر غیر معمولی مؤثر اثر‘ پڑا۔

نوبیل انعام کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق 2025 کے نوبیل امن انعام کے لیے اب تک 338 امیدوار نامزد ہو چکے ہیں۔

کارٹر، جو اس وقت جارجیا سے سینیٹ کی نشست کے لیے بھی امیدوار ہیں، اس سال متعدد بلز پیش کر چکے ہیں جو صدر ٹرمپ کی حمایت میں ہیں، اگرچہ ان میں سے اکثر کو علامتی نوعیت کا قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے ایک بل پیش کیا تھا جس میں گرین لینڈ کا نام بدل کر ’ریڈ، وائٹ اینڈ بلو لینڈ‘ رکھنے کی تجویز دی گئی تھی، جو ٹرمپ کی اس خواہش کے بعد سامنے آیا تھا کہ وہ یہ علاقہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک بل بھی پیش کیا تھا جس کا مقصد کیلیفورنیا میں سابق سپیکر نینسی پیلوسی کے نام پر قائم وفاقی عمارت کو ٹرمپ کے ذریعے فروخت کرنا تھا۔

تاہم مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے حوالے سے یہ جنگ بندی منگل کی صبح ہی خطرے میں پڑتی دکھائی دی۔

ٹرمپ کی نامزدگی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل نے ایران پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جس کی تہران نے سختی سے تردید کی ہے۔

اس سے قبل پاکستان کی حکومت انڈیا کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں فیصلہ کن سفارتی مداخلت اور اعلیٰ قیادت کا مظاہرہ کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کر چکی ہے۔

گزشتہ ہفتے پاکستان کی حکومت کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری نے انڈیا کی بلا اشتعال اور غیرقانونی جارحیت کو دیکھا جس نے نہ صرف پاکستان کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو پامال کیا بلکہ معصوم جانوں کا بھی ضیاع ہوا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کے حق کو استعمال کرتے ہوئے آپریشن بنیان المرصوص کا آغاز کیا، کشیدگی کے عروج پر ڈونلڈ ٹرمپ نے شاندار حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان اور انڈیا کے ساتھ سفارتی رابطے کیے، جس کی وجہ سے کشیدگی کم ہوئی اور جنگ بندی ممکن ہوئی۔


News Source   News Source Text

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.