گھروں میں کام کرنے والی ماسی ’کروڑوں روپے کی مالکن‘ جو اپنی قیمتی گاڑی پر سفر کرتی

image

کراچی پولیس نے جب شہر کے پوش علاقے کلفٹن سے ایک گھریلو ملازمہ کو گرفتار کیا تو اسے محض ایک معمول کی کارروائی سمجھا گیا مگر جیسے ہی تفتیش کا دائرہ وسیع ہوا تو ایک حیرت انگیز کہانی سامنے آئی۔

وہ یہ کہ گھروں میں کام کرنے والی ماسی جس کے بارے میں اندازہ تھا کہ وہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتی ہو گی، وہ مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی مالکن، قیمتی گاڑیوں اور برانڈڈ کپڑوں کی دلدادہ نکلی جس نے ایک ڈرائیور بھی رکھا ہوا تھا۔

کراچی پولیس کے سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) انے اپر گزری کے علاقے میں کارروائی کے دوران ایک گھریلو ملازمہ شہناز کو گرفتار کیا۔

گرفتار ہونے والی یہ ملازمہ کوئی عام خاتون نہیں بلکہ گذشتہ 15 برسوں کے دوران مبینہ طور پر کروڑوں روپے کی دولت سمیٹنے والے ایک منظم نیٹ ورک کی سرغنہ نکلی۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق شہناز نے شہر کے مختلف پوش علاقوں میں گھریلو ملازمہ کے طور پر ملازمت کرتے ہوئے نہایت منظم انداز میں چوریاں کیں۔

وہ ایسے گھروں کو نشانہ بناتی جہاں مالکان غیر ملکی سفر پر گئے ہوتے یا گھر میں مخصوص کمروں میں نقد رقم، زیورات اور قیمتی اشیا محفوظ رکھتے۔

ایس آئی یو اور تھانہ کلفٹن کی تفتیشی پولیس نے شہناز کو گرفتار کر کے اس کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 381,34 اور 109 کے تحت ایف آئی آر نمبر 2025/38 درج کر لی ہے۔

ایس آئی یو کے تفتیشی افسر انسپکٹر سعید احمد تھہیم کے مطابق ’شہناز نے گذشتہ 15 برسوں میں شہر کے پوش علاقوں کے مختلف گھروں میں ملازمت کرتے ہوئے قیمتی اشیا، نقدی اور دیگر سامان چُرایا اور اس دولت سے متعدد جائیدادیں اور گاڑیاں خریدیں۔‘

پولیس کی جانب سے کی گئی ریکوریز

پولیس کے مطابق ’شہناز کے زیرِ استعمال ایک ہونڈا سِوک کار، جس کی قیمت اندازاً 65 لاکھ روپے ہے، بازیاب کر لی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک سوزوکی آلٹو کار بھی برآمد ہوئی ہے، جس کی قیمت قریباً 25 لاکھ روپے ہے۔

نقدی کی مد میں 57 لاکھ 50 ہزار روپے شہناز کے گھر سے، 2 لاکھ روپے اُس کے بیٹے آصف سے، جبکہ مختلف بینکوں سے 45 لاکھ 15 ہزار روپے نقدی برآمد ہوئی ہے۔

اس کے علاوہ ایک موٹر سائیکل بھی برآمد کی گئی ہے جس کی مالیت تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے ہے اور وہ گھریلو ملازم کے زیرِ استعمال تھی، جس کی رجسٹریشن شہناز کے نام پر ہے۔

پولیس نے مزید انکشاف کیا ہے کہ تین کاریں اور تین موٹر سائیکلیں شہناز کے نام پر رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے دو کاریں اور ایک موٹر سائیکل اب تک برآمد کی جا چُکی ہیں جب کہ باقی کی تلاش جاری ہے۔

اس تمام کارروائی کے نتیجے میں اب تک برآمد ہونے والی کل اشیا کی مالیت تقریباً ایک کروڑ 36 لاکھ 65 ہزار روپے تک پہنچ چکی ہے۔

پولیس کی جانب سے شہناز اور اُس کے خاندان کے دیگر مالی وسائل اور جائیدادوں کی تلاش کا عمل بھی جاری ہے۔

پولیس کے مطابق ’مزید موبائل فونز و املاک، بینک اکاؤنٹس اور مالیاتی ذرائع کی تلاش جاری ہے۔ اس مقصد کے لیے شہناز اور اس کے بیٹے آصف کے شناختی کارڈز اور دیگر ڈیجیٹل معلومات سے مدد لی جا رہی ہے۔‘

تفتیش سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ شہناز نے ایک ذاتی ملازم حماد بھی رکھا ہوا تھا، جو اس کا ڈرائیور اور ساتھی تھا۔

شہناز روزانہ صبح مختلف گھروں میں صفائی کرنے جاتی، اور شام کو 65 لاکھ روپے مالیت کی گاڑی میں سوار ہو کر مہنگے شاپنگ مالز، کافی شاپس اور برانڈڈ دُکانوں کی سیر کرتی۔

اس نے بیٹے آصف کو پرچُون کی دکان کھول کر دی  تھی، جہاں سے وہ بظاہر قانونی کاروبار چلاتا رہا، مگر پولیس کے مطابق ’یہ کاروبار غیرقانونی ذرائع سے حاصل کی گئی آمدن کو سفید کرنے کا ذریعہ تھا۔‘

ایس آئی یو حکام کے مطابق ’یہ مقدمہ کراچی کی تاریخ کے منفرد اور سبق آموز کیسز میں شامل ہو سکتا ہے۔‘

انسپکٹر سعید احمد تھہیم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ صرف ایک عورت کی چوری کی کہانی نہیں، بلکہ ایک منظم نیٹ ورک کی نشان دہی ہوئی ہے۔‘

’یہ نیٹ ورک خود پر سماجی بھروسے کا فائدہ اٹھا کر برسوں تک قانون کی آنکھوں میں دُھول جھونکتا رہا۔ ہم ملزموں کی دیگر جائیدادوں، شراکت داروں اور ممکنہ متاثرین کا سُراغ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

 


News Source   News Source Text

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.