امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ جلد ختم ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اب وہ ایران سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کا دوبارہ آغاز نہیں کرے گا۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو دی ہیگ میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
امریکی صدر نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ ایران اپنے جوہری مراکز کو دوبارہ تعمیر کرنے کی کوشش نہیں کرے گا اور مفاہمت اور سفارت کاری کا راستہ اختیار کرے گا۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘
بقول امریکی صدر ’ایرانی جوہری مقامات کو بنکر بسٹر بموں سے نشانہ بنا کر اسرائیل کے حملوں میں شامل ہونے کے اُن کے فیصلے نے جنگ کا خاتمہ کیا، انہوں نے اسے ’ہر ایک کی فتح‘ قرار دیا۔
انہوں نے امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے اس ابتدائی جائزے کو مسترد کیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات مکمل تباہ نہیں ہوئیں بلکہ اس کا پروگرام صرف چند ماہ پیچھے گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق ’امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کا ابتدائی جائزہ نامکمل تھا اور میری معلومات کے مطابق ایرانی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔‘
اسرائیل نے 13 جون کو اچانک ایران کے دارالحکومت تہران پر حملہ کیا اور ملک کے جوہری پروگرام کو بھی نشانہ بنایا۔ اسرائیلی حملے میں ایران کے متعدد اعلیٰ فوجی عہدیدار اور سائنس دان ہلاک ہوگئے۔
اسرائیلی حملے کے بعد ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی اور ڈرونز اور میزائلوں کے ذریعے دارالحکومت تل ابیب، حیفہ اور دیگر اہم شہروں اور عمارتوں کو نشانہ بنایا تھا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اعلان کیا کہ اسرائیل اور ایران ’مکمل طور پر جنگ بندی‘ پر رضامند ہو گئے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم ایران کو جوہری پروگرام دوبارہ نہیں شروع کرنے دیں گے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
صدر ٹرمپ کے اس بیان کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کا اختتام ہوا اور دونوں ممالک کی جانب سے اپنی اپنی کامیابی کا دعویٰ کیا گیا۔
ان کا یہ بیان پیر کو قطر میں امریکہ کے فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملے کے تھوڑی دیر بعد سامنے آیا جو کہ جوہری تنصیبات پر حملوں کے جواب میں کیا گیا تھا۔
جنگ بندی کے بعد ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 610 افراد ہلاک جبکہ 5 ہزار کے قریب زخمی ہوئے، تاہم ایران میں میڈیا پر سخت پابندیوں کی وجہ سے نقصان کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔
دوسری طرف ایران کی جانب سے کیے گئے حملوں کے نتیجے میں اسرائیل میں 28 افراد ہلاک ہوئے۔
جنگ بندی کے بعد ایرانی حکام نے ملکی معاملات پر اپنی گرفت ثابت کرنے کے لیے تیزی سے متعدد اقدامات کیے۔
ایرانی عدلیہ نے بدھ کے روز تین افراد کو پھانسی کی سزا دینے کا اعلان کیا، ان افراد پر اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ تعاون اور مختلف آلات کی سمگلنگ کا الزام تھا۔
واضح رہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ روابط رکھنے اور تعاون کرنے کے الزام میں اب تک 700 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔