بنگلہ دیش میں نایاب نسل کے تیندوے کی موجودگی، ’بڑی بلیوں کا تحفظ یقینی بنانا ہوگا‘

image

بنگلہ دیش میں چٹاگانگ کے پہاڑی علاقے میں نصب کیمروں میں نایاب قسم کا ایک تیندوا دیکھا گیا ہے جس سے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والوں میں اس معدوم ہوتی نسل کو بچانے کی اُمید پیدا ہو گئی ہے۔  

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم کریٹیو کنزوریشن الائنس (سی سی اے) نے اس تیندوے کی تصاویر جاری کی ہیں۔

ان تصاوبنگلہ یر میں اس تیندوے کو سرسبز جھاڑیوں میں کھڑا دیکھا جا سکتا ہے، اس بات سے یہ شواہد ملتے ہیں کہ انڈیا اور میانمار کے ساتھ بنگلہ دیشی سرحد پر یہ’بڑی بلیاں‘ ابھی بھی پائی جاتی ہیں۔

سی اے اے کے ریسرچ آفیسر سورو چکما نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہمیں اس نسل کی حفاظت کو یقینی بنانا ہو گا تاکہ یہ کہیں معدوم نہ ہو جائے۔‘ 

انٹرنیشنل یونین آف کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کے مطابق ’تیندوا دُنیا بھر میں انتہائی معدومیت کا شکار جانوروں کی فہرست میں شامل ہے۔‘

تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ ’یہ تیندوے جنوبی ایشیا کے 17 کروڑ سے زائد نفوس پر مشتمل آبادی والے ملک بنگلہ دیش میں شدید خطرے سے دوچار ہیں۔‘

جہانگیر نگر یونیورسٹی کے ماہرِ حیوانات مونیرل خان کا کہنا ہے کہ ’اس سے قبل ان تیندووں کی گذشتہ رپورٹس اِن کے پنجوں کے نشانات اور جنگل میں اچانک نظر آنے کے شواہد پر مشتمل تھیں۔‘

یہ تیندوے کبھی جنگلات والے علاقوں میں بڑے پیمانے پر دیکھے جاتے تھے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ’شکار کی کمی، رہائش کی عدم دستیابی اور اِن کا غیر قانونی شکار اِن کی تعداد میں کمی کی اہم وجوہات ہیں۔‘

بنگلہ دیش ٹائیگرز کا گھر بھی سمجھا جاتا ہے، جو اب صرف سُندربن کے وسیع جنگل میں پائے جاتے ہیں جو انڈیا کے ساتھ سرحد پر پھیلا ہوا ہے۔

اکتوبر 2024 میں جاری کیے گئے سروے میں بتایا گیا کہ ’بنگلہ دیش میں ٹائیگرز کی تعداد 125 ہے جو 2019 کے ریکارڈ کے مطابق 114 تھی۔‘

 


News Source   News Source Text

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.