”شادی کے پہلے دو سال کسی بھی لڑکی کی زندگی کا سب سے مشکل وقت ہوتا ہے۔ بظاہر سب کچھ بہت خوبصورت لگتا ہے . محبت، نیا گھر، ایک دوسرے کے لیے جذبات لیکن سب سے زیادہ الجھن بجٹ پر آ کر ہوتی ہے۔ جو کما رہا ہوتا ہے اُس کے لیے اخراجات سنبھالنا واقعی مشکل ہوتا ہے۔ ہم دونوں کی تنخواہ اکثر پہلے پندرہ دن میں ہی ختم ہو جاتی تھی۔ اگر کوئی سالگرہ یا تحفے جیسا اضافی خرچہ آ جاتا تو مشکل بڑھ جاتی اور ہم خالی ہاتھ ہوتے۔ طارق مجھے ایک مخصوص رقم دے کر کہتا، ‘یہی ہے، اسی میں گزارا کرنا ہے۔’“
”میری نئی شادی شدہ جوڑوں کو یہی نصیحت ہے کہ بجٹ پر کھل کر بات کریں۔ مجھے پتہ ہے لڑکیوں کو میری بات شاید پسند نہ آئے، لیکن انہیں اپنے شوہر کے دیے گئے بجٹ میں ہی چلنا سیکھنا چاہیے۔ شوہر کو بھی چاہیے کہ صاف صاف اپنی آمدنی بتائے اور دونوں میاں بیوی مل کر طے کریں کہ اسی رقم میں کیا خرچ ہوگا اور کیا بچایا جائے۔“
یہ باتیں پاکستان کی سینئر اداکارہ اور ہدایتکارہ روبینہ اشرف نے حال ہی میں مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں کیں، جہاں وہ شادی کے بعد مالی مشکلات اور عملی زندگی کے حقائق پر کھل کر بولیں۔ روبینہ اشرف، جنہوں نے کسک، پسِ آئینہ، انگنا اور زخم جیسے مقبول ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے، خود بھی ایک عام گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کی زندگی کی شروعات بھی آسان نہ تھیں۔
شو میں انہوں نے بتایا کہ نئے شادی شدہ جوڑے اکثر رومانویت اور جذباتی وابستگی میں کھو جاتے ہیں لیکن عملی طور پر سب سے زیادہ چیلنج مالی حالات ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر شادی کے آغاز میں بجٹ پر سمجھوتہ اور باہمی گفتگو نہ ہو تو خوشیوں کا سفر مشکل ہو سکتا ہے۔
روبینہ اشرف کی یہ سادہ اور سچائی پر مبنی گفتگو سوشل میڈیا پر بھی توجہ حاصل کر رہی ہے، جہاں کئی خواتین نے ان کی بصیرت کو سراہا ہے۔ ان کے مطابق مالی لحاظ سے ذمہ داری صرف شوہر کی نہیں، بلکہ بیوی کو بھی چاہیے کہ وہ حالات کی سمجھداری سے رہنمائی کرے۔
یہ گفتگو ان بہت سے جوڑوں کے لیے ایک عملی سبق ہو سکتی ہے جو شادی کے بعد زندگی کو صرف خوابوں کی سرزمین سمجھتے ہیں، اور حقیقت میں آ کر مالی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔