پاکستان میں مون سون بارشوں کا آغاز ہوتے ہی مختلف حادثات میں اب تک کم از کم 32 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مطابق گزشتہ چند دنوں کے دوران شدید بارشوں، اچانک سیلابی ریلوں اور عمارتوں کی چھتیں گرنے جیسے واقعات نے کئی خاندانوں کو ماتم زدہ کر دیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں گزشتہ 36 گھنٹوں کے دوران تیز بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 19 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 8 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سب سے زیادہ نقصان سوات وادی میں ہوا جہاں 13 افراد جان کی بازی ہار گئے۔ ان حادثات میں کئی گھر مکمل طور پر تباہ جبکہ 50 سے زائد مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
ادھر مشرقی صوبہ پنجاب میں بھی بارش کے دوران مختلف واقعات میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہوئے۔ یہاں بھی زیادہ تر اموات بچوں کی ہوئیں جو دیواریں اور چھتیں گرنے کے سبب جاں بحق ہوئے۔
کراچی میں کرنٹ لگنے سے تین افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ ایک 17 سالہ نوجوان کورنگی کے علاقے میں، ایک 22 سالہ پنکچر مکینک گولیمار میں اور ایک 40 سالہ شخص نیو کراچی میں کرنٹ کا شکار ہوا۔
منظور کالونی میں ایک نئی بنی دیوار اچانک گر گئی، جس کی زد میں آ کر ایک باپ اور اس کا دو سالہ بیٹا جاں بحق ہو گئے، جبکہ گھر کے دیگر افراد زخمی ہو گئے۔ لیاری کی ایک پرانی عمارت میں چھت گرنے سے ایک اور خاندان برباد ہو گیا۔ ایک باپ اور اس کی تین سالہ بچی ملبے تلے دب کر چل بسے، جبکہ دیگر پانچ افراد زخمی ہوئے۔
ملک کے محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ منگل تک شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کا خطرہ برقرار رہے گا۔ اس سے قبل مئی میں بھی ملک بھر میں شدید طوفانوں کے دوران 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس مون سون کے موسم میں پاکستان نے غیرمعمولی موسمیاتی مظاہر جیسے شدید ژالہ باری اور طوفانی بارشوں کا سامنا کیا ہے۔
پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ 24 کروڑ سے زائد آبادی والا یہ ملک اب ہر سال زیادہ شدید اور خطرناک موسمی تبدیلیوں کا سامنا کر رہا ہے، جس سے نہ صرف انسانی جانیں بلکہ بنیادی انفراسٹرکچر بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔