سٹیل ڈوم: ترکی کا کئی تہوں پر مشتمل فضائی دفاعی نظام کیا ہے اور یہ اسرائیل کے آئرن ڈوم سے کتنا مختلف ہے؟

ترکی نے مقامی ٹیکنالوجی سے تیار کردہ فضائی دفاعی نظام ’سٹیل ڈوم‘ متعارف کرایا ہے جو مختلف بلندیوں پر کام کرنے والے سسٹمز کو ہم آہنگی سے جوڑتا ہے۔ صدر اردوغان کا کہنا ہے کہ یہ نظام صرف ایک سسٹم نہیں بلکہ کئی پرتوں پر مشتمل نظاموں کا مجموعہ ہے جو میزائل خطرات سے مؤثر دفاع فراہم کرے گا۔

ترکی نے مقامی طور پر تیار کیا گیا کئی تہوں پر مشتمل فضائی دفاعی نظام ’سٹیل ڈوم‘ متعارف کرایا ہے۔ اس میں مختلف تہوں میں کام کرنے والے فضائی دفاعی نظام کے حصے ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگی سے کام کرتے ہیں۔

نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں نیٹو سربراہی اجلاس سے واپسی پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران فضائی دفاعی نظام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’سٹیل ڈوم‘صرف ایک سسٹم نہیں بلکہ کئی تہوں پر مشتمل نظاموں کا مجموعہ ہے جو میزائل خطرات سے مؤثر دفاع فراہم کرے گا۔

مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے اردوغان کا کہنا تھا کہ فضائی دفاعی نظام صرف ایس-400 تک محدود نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے عوام نے بھی حالیہ دنوں میں اس حقیقت کو بخوبی دیکھا ہے۔

دنیا کے دفاعی نظاموں سے جڑی تازہ ترین خبریں اب براہِ راست آپ کے فون پر۔ بی بی سی اردو واٹس ایپ چینل فالو کرنے کے لیے کلک کریں

کئی تہوں پر مبنی نظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’مختلف اونچائیوں پر کام کرنے والے میزائلوں کا جسم کے اعضا کی طرح مل کر کام کرنا بہت ضروری ہے۔۔۔ ہمیں اپنی میزائل صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔‘

ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہم سٹیل ڈوم نامی ایک فضائی دفاعی نظام بنا رہے ہیں جس میں کئی نظام ہم آہنگی سے کام کریں گے۔ ان کے مطابق اس میں ’مختلف اونچائیوں پر کام کرنے والے فضائی دفاعی نظام، سینسرز اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز کو یکجا‘ کیا جائے گا۔

ماہرین کا کیا کہنا ہے؟

ڈیفنس انڈسٹریز کی ایگزیکٹو کمیٹی نے چھ اگست کو اپنے اجلاس میں اس منصوبے کی منظوری دی تھی۔

کہا جا رہا ہے کہ سٹیل ڈوم فضائی دفاعی نظام میں ترکی کے موجودہ اور مستقبل میں بنائے جانے والے میزائل ایک مربوط انداز میں کام کریں گے۔

ترکی کے صدارتی دفتر کی جانب سے جاری بیان میں ’سٹیل ڈوم‘ کو ایسا نظام قرار دیا گیا ہے ’جو ملک کے تمام فضائی دفاعی سسٹمز، سینسرز اور ہتھیاروں کو ایک نیٹ ورک کے تحت آپس میں جوڑتا ہے۔ یہ نظام فضا کی مکمل صورتحال کی تصویر بناتا ہے، جو فوری طور پر آپریشن سینٹرز تک پہنچائی جاتی ہے اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے فیصلے کرنے میں بروقت معاونت فراہم کرتا ہے۔‘

یہ منصوبہ ترکی میں مکمل طور پر مقامی وسائل سے تیار کیا جا رہا ہے۔

ترکی کی ڈیفنس انڈسٹریز کے سربراہ ہالوک گرگن کہتے ہیں کہ یہ منصوبہ اسیلسن، روکیٹسان، ٹوبیٹیک سیج، اور مشینری اینڈ کیمیکل انڈسٹریز (ایم کے ای) کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا۔

سٹیل ڈوم کیوں اہم ہے؟

سینٹر برائے اقتصدادی اور خارجہ پالیسی ریسرچ کے ڈائریکٹر سنان الگن نے بی بی سی ترک سروس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ترکی کی جانب سے اپنائی جانے والی اس فضائی اور میزائل دفاعی حکمت عملی کو ’بالکل درست حکمتِ عملی‘ قرار دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اس پراجیکٹ کو ایک منصوبے سے زیادہ ایک نظریے کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔‘

الگن کہتے ہیں کہ یہ ایک ایسا نظام ہے جو ترکی کے طویل مدتی فضائی اور میزائل دفاعی نظام کو تشکیل دے گا اور دفاعی صنعت میں سرمایہ کاری کی سمت بھی طے کرے گا۔

ان کے خیال میں ترکی کی مقامی دفاعی صنعت اس طرح کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

’پانچ سال پہلے ترکی کے پاس یہ صلاحیتیں موجود نہیں تھیں لیکن اب ملک کے پاس مقامی طور پر تیار کردہ کم اور درمیانی بلندی پر فضائی دفاعی نظام موجود ہیں، ڈرونز تیار ہو چکے ہیں اور ترکی کے پاس اپنا سیٹلائٹ بھی ہے۔ اس لیے اس مربوط نظام (سٹیل ڈوم) کو بنانے کے لیے ترکی کے پاس درجنوں سسٹمز اور ذیلی نظام موجود ہیں۔‘

اس پیشرفت کو وقت کی مناسبت سے دیکھنا بھی ضروری ہے۔

کیا یہ ’آئرن ڈوم‘ سے ملتا جلتا ہے؟

سنان الگن کہتے ہیں کہ دنیا میں اسرائیل نے اس طرز کے نظام کو سب سے بہتر طریقے سے نافذ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کا نام بھی ’آئرن ڈوم‘ کی یاد دلاتا ہے۔ یہ ایک کامیاب اور آزمائشی ماڈل ہے۔

وہ مزید کہتے ہیں جنگی ٹیکنالوجی میں آنے والی جدت اور خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں ہونے والی اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ کے پیش نظر، میزائل اور فضائی دفاعی نظام کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔

’مختصر مدت کی جنگوں میں ہم بھاری اور وسیع پیمانے پر میزائل اور فضائی حملوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔‘

امریکی دفاعی ماہر ایرون سٹین بھی ترکی میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے بی بی سی ترک سروس کو بتایا کہ اس منصوبے کو ’مختلف قسم کے میزائلوں کے ذریعے مختلف نوعیت کے خطرات کا جواب دینے کے لیے‘ ڈیزائن کیا گیا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ سٹیل ڈوم اسرائیل کے میزائل ڈیفنس سسٹم کے مختلف اجزا جیسے ’ایرو‘ اور پیٹریاٹ میزائلوں سے مختلف ہے۔

’ایسا لگتا ہے کہ ترکی کا نظام طیارہ شکن دفاع کے لیے بنایا گیا ہے نہ کہ خاص طور پر میزائلوں سے دفاع کے لیے۔‘

آئرن ڈوم
Getty Images
اسرائیل کا آئرن ڈوم نظام

کیا ترکی ایس 400 استعمال کرے گا؟

’سٹیل ڈوم‘ منصوبے کی رونمائی کے بعد ترکی میں روس سے خریدے گئے ایس 400 میزائل دفاعی نظام کی حیثیت پر بحث ایک بار پھر تیز ہو گئی ہے۔

تجزیہ کار مرات یتکن نے نیٹو میں ترکی کی رکنیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ایس 400 کو سٹیل ڈوم جیسے مقامی دفاعی نظام میں ضم کرنا ’انتہائی مشکل‘ ہو سکتا ہے۔

انھوں نے سوال اٹھایا کہ ’اگر ایس 400 سٹیل ڈوم کا حصہ نہیں بنے گا تو پھر ہم اس مہنگے سسٹم کا آخر کریں گے کیا؟‘

تجزیہ کار سنان الگین نے بی بی سی ترکی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایس 400 کیدیکھ بھال اور مؤثر کارکردگی کے لیے روسی ماہرین کی موجودگی ضروری ہے۔

ان کے مطابق ’سٹیل ڈوم جیسے نظام کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ تمام نظام اور ذیلی نظام مربوط طریقے س ایک دوسرے سے مکمل طور پر منسلک ہوں اور معلومات کا تبادلہ کر سکیں۔ لیکن ایس-400 جیسا نظام، جو مقامی نہیں ہے، اس مربوط نیٹ ورک کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہے۔‘

ترکی نے روس سے ایس-400 سسٹم 2017 میں 2.5 ارب ڈالر میں خریدا تھا جس کی ترسیل 2019 میں ہوئی۔ اس فیصلے کے بعد امریکہ نے ترکی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں اور اسے ایف-35 لڑاکا طیاروں کے منصوبے سے بھی خارج کر دیا تھا۔

ترکی نے 2019 میں روسی ایس 400 سسٹم حاصل کیا تھا
Getty Images
ترکی نے 2019 میں روسی ایس 400 سسٹم حاصل کیا تھا

سٹیل ڈوم کب کام کرے گا؟

الگین کے مطابق متعدد مختصر اور درمیانے فاصلے کے فضائی دفاعی نظام جو ممکنہ طور پر سٹیل ڈوم کا حصہ ہوں گے، اس وقت آپریشنل استعمال میں ہیں۔

انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبہ مختصر مدت میں مکمل نہیں ہو گا اور ترکی اس دوران دیگر موجودہ فضائی دفاعی نظام کو استعمال کرے گا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’قومی صلاحیتوں کی بنیاد پر ایک مؤثر فضائی اور میزائل دفاعی ڈھانچہ بنانے، اس کی کامیابی کی جانچ اور پیمائش اور اسے ایک قابل اعتماد نظام میں تبدیل کرنے میں قدرتی طور پر وقت لگے گا۔‘

’یہ بھی واضح رہے کہ ترکی کو اس وقت اپنی مقامی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ نیٹو کی میزائل شیلڈ کا تحفظ بھی حاصل ہے۔‘

ترک مسلح افواج کے پاس اس وقت نچلی پرواز کرنے والے اہداف کے خلاف اسلسان کا تیار کردہ ’کورکوت‘ سسٹم اور کم و درمیانی بلندی پر نشانہ بنانے کے لیے ’حصار او‘ سسٹم موجود ہیں۔

اسلسان نے اعلان کیا ہے کہ طویل فاصلے تک مار کرنے والا فضائی و میزائل دفاعی نظام ’سیپر‘ سال کے اختتام تک مسلح افواج کے حوالے کر دیا جائے گا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.