’قرض محبت کی قینچی‘: دوستوں یا رشتے داروں کو پیسے ادھار دینا اکثر مصیبت کیوں بن جاتا ہے؟

ہم میں سے بیشتر نے کسی قریبی شخص کو پیسے ادھار دینے کا تجربہ ضرور کیا ہے۔۔۔ جیسے کسی رشتہ دار کو کرایہ دینے کے لیے مدد کرنا، یا کسی دوست کو مشکل وقت میں کچھ رقم دینا لیکن یہ صورتحال اکثر پریشان کن بن جاتی ہے۔
پیسے ادھار دینا
Getty Images

ہم میں سے بیشتر نے کسی قریبی شخص کو پیسے ادھار دینے کا تجربہ ضرور کیا ہو گا۔ جیسے کسی رشتہ دار کو کرایہ دینے کے لیے مدد کرنا، یا کسی دوست کو مشکل وقت میں کچھ رقم دینا لیکن یہ صورتحال اکثر پریشان کن بن جاتی ہے اور شاید اسی لیے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ قرض محبت کی قینچی ہے۔

خاص طور پر جب وہی شخص جو آپ سے بار بار بل یا کرایہ وقت پر دینے کا کہتا رہا ہو، اب خود آپ کے دیے گئے پیسے واپس کرنے میں دلچسپی نہ لے۔۔۔ حالانکہ آپ نے اسے مشکل وقت سے نکالنے میں مدد کی تھی۔

اس کے باوجود، مشکل وقت میں لوگ زیادہ تر اپنے دوستوں یا گھر والوں سے ہی مدد مانگتے ہیں۔

2019 میں امریکی فیڈرل ریزرو کے ایک سروے سے معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص کو اچانک 400 ڈالر کا خرچہ کرنا پڑے جسے وہ فوری طور پر ادا نہ کر سکتا ہو تو سب سے عام حل کریڈٹ کارڈ استعمال کرنا ہوتا ہے اور دوسرا عام طریقہ دوست یا رشتہ دار سے ادھار لینا ہوتا ہے۔

کووڈ کے دوران بہت سے لوگوں نے اپنے قریبی دوستوں اور رشتہ داروں سے مدد مانگی لیکن جب پیسوں کی بات رشتوں میں آ جائے تو معاملات تھوڑے مشکل اور عجیب ہو جاتے ہیں۔

ہم عام طور پر ان ہی لوگوں کو پیسے دیتے ہیں جو ہمارے بہت قریب ہوتے ہیں مگر ماہرین کہتے ہیں کہ ایسا کرنے سے رشتے میں ایک طرح کی ناپسندیدہ دوری یا فرق آ جاتا ہے۔

اس سے دونوں طرف کے لوگ شرمندگی، پریشانی یا ناراضی جیسے جذبات محسوس کر سکتے ہیں۔

ایسی مشکل صورتحال سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ جب کسی کو پیسے دیں تو شروع میں ہی صاف بات کریں، بتائیں کہ آپ کب اور کیسے پیسے واپس چاہتے ہیں اور ایک واضح وقت طے کر لیں۔ اس طرح آپ کسی کی مدد بھی کر سکتے ہیں اور بعد میں رشتہ بھی خراب نہیں ہوتا۔

پنسلوینیا کی ماہرِ نفسیات اور مالیاتی تھراپسٹ میگی بیکر کہتی ہیں کہ لوگ پیسوں کے بارے میں بات تو کرتے ہیں لیکن ایک دوسرے سے اپنی مالی حالت کے بارے میں کھل کر بات نہیں کرتے۔

وہ کہتی ہیں ’پیسوں کے معاملے میں بات کرتے ہوئے ایک طرح کی الجھن رہتی ہے۔۔۔ کس کے پاس کتنا پیسہ ہے یا کتنا نہیں، یہ بات واضح نہیں ہوتی۔‘

امریکی ماہر جے مائیکل کولنز کہتے ہیں کہ پیسہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر لوگ بات کرنے سے ہچکچاتے ہیں اور یہی بات رشتوں کو پیچیدہ بنا دیتی ہے۔

ان کے مطابق ’اگر میں بینک سے قرض لوں تو بینک والے میرے مالی حالات چیک کرتے ہیں، ایک معاہدہ ہوتا ہے اور اگر میں رقم واپس نہ کر سکوں تو وہ تنخواہ سے پیسے کاٹ سکتے ہیں یا گاڑی واپس لے سکتے ہیں لیکن جب ہم کسی دوست یا رشتہ دار کو پیسے دیتے ہیں، تو ایسا کچھ نہیں ہوتا۔‘

ایسا معاہدہ جو زبانی بات چیت پر مبنی ہو اور ’واضح اصولوں کی کمی‘ لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہے۔

کسی کو پیسے دینا رشتے کو بھی بدل دیتا ہے۔ میگی بیکر کہتی ہیں ’جب آپ کسی کو پیسے دیتے ہیں تو وہ آپ کا مقروض بن جاتا ہے، چاہے وہ پیسے واپس کرے یا نہ کرے اور آپ رشتے میں طاقتور فریق بن جاتے ہیں۔‘

مالیاتی ماہرِ نفسیات بریڈ کلونٹس کہتے ہیں ’اب آپ صرف دوست یا بہن بھائی نہیں رہتے بلکہ ایک طرح سے قرض دینے والے بن جاتے ہیں۔‘

جو شخص پیسے دے رہا ہوتا ہے وہ اکثر یہ بھی نہیں جانتا کہ سامنے والا مالی معاملات کیسے سنبھالتا ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ زیادہ تر قرض کبھی واپس نہیں آتا۔

میگی بیکر کا کہنا ہے ’دس میں سے نو بار دوستوں کو دیا گیا قرض واپس نہیں ملتا۔‘

کلونٹس کہتے ہیں کہ ’آپ کو یہ سوچ کر ہی قرض دینا چاہیے کہ شاید یہ رقم کبھی واپس نہ ملے۔‘

ڈالر
Getty Images
2019 کے ایک سروے سے معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص کو اچانک 400 ڈالر کا خرچہ کرنا پڑے جسے وہ فوری طور پر ادا نہ کر سکتا ہو تو سب سے عام حل کریڈٹ کارڈ استعمال کرنا ہوتا ہے اور دوسرا عام طریقہ دوست یا رشتہ دار سے ادھار لینا ہوتا ہے

جب کوئی آپ سے قرض مانگتا ہے تو وہ اکثر پہلے اپنے بل اور باقی اخراجات پورے کرتا ہے اور آپ کے دیے گئے پیسے بعد میں یاد رکھتا ہے۔

اکثر وہ یہ بھی سمجھتا ہے کہ آپ کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ اگر وہ واپس نہ بھی کرے تو آپ کو فرق نہیں پڑے گا۔

بریڈ کلونٹس کہتے ہیں ’اکثر ہوتا یہ ہے کہ جو شخص آپ سے قرض لیتا ہے وہ آپ سے کترانے لگتا ہے اور آپ کے دل میں ناراضی آ جاتی ہے۔ آپ کو لگتا ہے کہ آپ کا فائدہ اٹھایا جا رہا ہے اور آپ کی عزت نہیں کی جا رہی۔‘

وہ کہتے ہیں ’یہ لمحہ بڑا نازک ہوتا ہے۔ اگر آپ قرض دیں تو رشتہ خراب ہو سکتا ہے اور اگر نہ دیں تو بھی رشتہ متاثر ہو سکتا ہے کیونکہ سامنے والا ناراض ہو سکتا ہے کہ آپ نے اس کے مشکل وقت میں مدد نہیں کی۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ نے پہلے سے قرض کی واپسی کا کوئی پلان نہیں بنایا تو بعد میں مسئلہ ضرور ہوگا۔

کلونٹس کہتے ہیں ’ایسی صورت ناراضی کی وجہ بن سکتی ہے۔‘

دوست کے ساتھ باہر کھانے کا بل دینا ایک الگ بات ہے لیکن اگر بار بار کوئی آپ سے پیسے مانگے یا یہ سمجھے کہ آپ اس کے خرچ اٹھاتے رہیں گے، تو معاملہ خراب ہو سکتا ہے۔

کولنز کہتے ہیں کہ ایسے وقت آپ کو صاف بات کرنی چاہیے۔ جیسے کہ ’میں تمہارے ساتھ باہر چلنے کو تیار ہوں لیکن اس بار تمہارے کھانے کے پیسے میں نہیں دوں گی۔‘

Getty Images
Getty Images

اگر کوئی آپ سے بڑی رقم مانگے تو فوراً ہاں نہ کہیں۔

میگی بیکر کہتی ہیں ’سب سے پہلے خود کو سوچنے کا وقت دیں۔ اپنے شریکِ حیات یا گھر والے (جو آپ کے مالی فیصلوں میں شامل ہوتے ہیں) ان سے مشورہ کریں۔‘

کولنز کا مشورہ ہے کہ ادھار کی واپسی کا طریقہ واضح ہونا چاہیے جیسے آپ کو کہنا چاہیے ’تمہیں 15 تاریخ کو تنخواہ ملتی ہے تو کیا تم 17 کو پیسے واپس کر سکتی ہو؟ یا دو قسطوں میں دینا چاہتی ہو تو 15 کو آدھے اور 30 کو باقی دے دینا۔‘

وہ کہتے ہیں ’ایسی چیزوں میں بہت واضح بات کرنا ضروری ہے۔‘

میگی بیکر کہتی ہیں ’ایسا محسوس ہو سکتا ہے کہ یہ رویہ سخت ہے لیکن میرا ماننا ہے کہ قرض لینے والے کو کاغذ پر ایک معاہدہ کرنا چاہیے۔‘

وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ اگر ضرورت پڑے تو سود لینے کی بات بھی کریں، چاہے وہ بینک جتنا نہ ہو۔

’اسے سوچنے دیں کہ کیا وہ واقعی آپ سے قرض لینا چاہتا ہے یا بینک جانا بہتر ہو گا۔ اسے ذاتی معاملہ نہ بنائیں اور نہ ہی رشتہ خراب ہونے دیں۔‘

اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اگر کسی دوست کا مالی ریکارڈ خراب ہو، یعنی وہ پہلے بھی وعدے نہ نبھاتا ہو یا فضول خرچی کرتا ہو تو اسے پیسے نہ دیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts