خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما مولانا خان زیب سمیت 2 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوگئے۔
مولانا خان زیب پر دہشت گھردوں کی جانب سے شنڈئی موڑ پر اس وقت حملہ کیا جب وہ 13 جولائی کو امن پاسون جرگے کے سلسلے میں علاقے میں مہم چلا رہے تھے۔
باجوڑ میں بڑھتے ہوئے بدامنی کے واقعات کےخلاف مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے نمائندگان، علمائے کرام، مشیران اور عمائدین نے 13 جولائی کو امن پاسون کے انعقاد کا اعلان کیا تھا۔
عوامی نیشنل پارٹی ذرائع کے مطابق مولانا خان زئب کو ایسے وقت شہید کردیا گیا جب وہ اپنی ایک شہید ہارون بلور کے ساتویں برسی منارہے تھے جبکہ مولانا خان زیب خود باجوڑ اور خیبر پختونخوا میں جاری بدامنی اور دہشت گردوں کے پے درپے واقعات کے خلاف امن پاسون کیلئے اگاہی مہم کا بھی حصہ تھے۔
مولانا خان زیب کے شہادت پر عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے مرکزی سیکرٹری برائے امورِ علما، مولانا خانزیب کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ المناک واقعہ ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ پختونوں کی سرزمین پر خون بہانا کتنا آسان بنا دیا گیا ہے، اور ریاستی ادارے اس پورے عمل میں شریکِ جرم ہیں ۔
ایمل ولی خان نے اعلان کیا کہ وہ مولانا خانزیب کے بڑے بھائی شیخ جہانزادہ سے مشاورت کے بعد شہادت کی ایف آئی آر ریاست کے خلاف درج کریں گے،
ایمل ولی کا کہنا تھا کہ ہماری آواز روزِ اول سے واضح ہے کہ چالیس ہزار سے زائد دہشتگردوں کو دوبارہ لا کر خیبرپختونخوا میں آباد کیا گیا، انہیں ہتھیار، اثر و رسوخ، اور کھلی نقل و حرکت دی گئی، اور آج انہی عناصر کے ہاتھوں ہمارے رہنماں، کارکنوں، اور معصوم شہریوں کا قتلِ عام ہو رہا ہے۔
میاں افتخار حسین نے اعلان کیا کہ عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا تین روزہ سوگ منائے گی، تمام سرگرمیاں معطل رہیں گی ۔انہوں نے مزید کہا کہ ابھی انہیں اس دلخراش واقعے کی اطلاع ملی ہے، اور وہ فوری طور پر باجوڑ روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ کارکنان، لواحقین، اور مقامی قیادت سے مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں