سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ لمیٹڈ صنعتکاروں سے 5 ارب روپے کی ریکوری میں ناکام ثابت ہوگیا جبکہ ادارے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ (سائٹ) لمیٹیڈ صوبائی وزارت صنعت وتجارت کے ماتحت لیکن آزادانہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ساتھ خود مختار ادارہ ہے جس کا کام صوبے کے صنعتی علاقوں کی نگہبانی ہے لیکن یہ ادارہ اپنی بنیادی ذمہ داریاں انجام دینےمیں ناکام نظر آرہا ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ادارہ صوبے بھر کے صنعتکاروں سے کرایہ، ڈیولپمنٹ چارجز، پانی اور دیگر مدات میں وصولیاں نہیں کرپارہا اور سینکڑوں صنعت کاروں پر ادارے کے واجبات 5 ارب 26 کروڑ روپے سے تجاوز کرگئے ہیں۔
جن علاقوں سے ریکوری نہیں کی جاسکی ہے اس میں کراچی سائٹ صنعتی علاقہ، کراچی سپر ہائی وے صنعتی علاقہ، نوری آباد، کوٹری، حیدرآباد، ٹنڈو آدم، نواب شاہ اور سکھر کے صنعتی علاقوں کے صنعتکار شامل ہیں۔
یہ انکشاف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ 2024.25 میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سائٹ لمیٹیڈ انتظامیہ کے سامنے یہ معاملہ 21 اگست 2024 کو اٹھایا گیا، جنوری 2025 میں ڈپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی میں بھی اس جانب توجہ دلائی گئی لیکن ادارےکی جانب سے جواب نہیں دیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023.24 کے دوران سائٹ لمیٹیڈ کی انتظامیہ نے 2 ارب روپے سے زائد کے اخراجات بورڈ کی منظوری سے کیے جو خلاف قانون ہے۔ اسی طرح 6 کروڑ 88 لاکھ روپے کی مختلف خریداری اور کام کروائے گئے لیکن اس کے ٹینڈر جاری نہیں کیے گئے۔ گاڑیوں کا کوئی ریکارڈ بھی ادارے کی جانب سے نہیں رکھا گیا اور گاڑیوں کی مینٹی نینس اور فیول سمیت دیگر اخراجات کی مد میں 5 کروڑ روپے سے زائد ظاہر کیے گئے جو لاگ بک کے بغیر خلاف ضابطہ ہے۔
سائٹ لمیٹیڈ کی جانب سے ایک کروڑ 34 لاکھ روپے کے آرڈرز بعض کنٹریکٹرز کو بار بار دیے گئے حالانکہ قانون کے مطابق کسی کنٹریکٹر کو 15 فیصد سے زائد ریپیٹ آرڈر نہیں دیا جاسکتا۔ آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے سائٹ لمیٹیڈ کی انتظامیہ نے 2010 سے ادارے کا چارٹرڈ اکاؤنٹس فرم سے آڈٹ نہیں کرایا جس سے ادارے کی کارکردگی، مالی پوزیشن، اخراجات، ریونیو، نفع، نقصان کی صورتحال کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا جب کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہیں بھی مطلوبہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔