ملک بھر میں ریسٹورنٹس ،شادی ہالز ،بیوٹی پارلرزاور بوتیک میں گاہکوں سے جنرل سیلز ٹیکس کاٹا جاتا ہے جو یومیہ کروڑوں روپے بنتا ہے لیکن بہت بڑی تعداد میں یہ ٹیکس حکومتی خزانے میں جمع نہیں کرایا جاتا بلکہ گاہکوں سے لیا گیا ٹیکس ان کاروباری مراکز کے مالکان کے جیبوں میں جاتا ہے۔
جنرل سیلز ٹیکس آن گڈز ایف بی آر جمع کرتا ہے جب کہ اس کے مقابلے میں جنرل سیلز ٹیکس آن سروسز صوبائی ٹیکس ہے جس کے جمع کرنے کے لیے سندھ میں سندھ ریونیو بورڈ ( ایس آر بی )، پنجاب میں پنجاب ریونیو اتھارٹی، خبیر پختونخوا میں خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی اور بلوچستان میں بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے ادارے قائم ہیں تاہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ اداروں کی کارکردگی انتہائی ناقص ہیں، کہیں اسٹاف کی کمی ہے جب کہ کہیں اسٹاف ہے تو وہ پانچ بجے چھٹی کرلیتے ہیں جب کہ ریسٹورنٹس کا زیادہ کام شام میں ہوتا ہے۔ فیلڈ اسٹاف کی کمی کے ساتھ یہ بھی شکایات موصول ہورہی ہیں کہ ان اداروں کے افسران ٹیکس چوری کو روکنے کے بجائے ان سے مستفید ہونے کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں۔
ٹیکس چوری کا طریقہ واردات کیا ہے؟
بیشتر ریسٹورنٹ مالکان نے پوائنٹ آف سیل ( پی او ایس ) کے متوازی پی اوایس لگائے ہیں جو کاؤنٹر سے ہٹ کر رکھے جاتے ہیں، یہ متوازی پی او ایس ٹیکس اداروں سے منسلک نہیں ہوتے اور ایک جعلی سوفٹ ویئر کے ذریعے انوائنس جنریٹ کرتے ہیں جس پر کیو آر کوڈ نہیں ہوتے جب کہ کچھ جگہوں پر اتنے اچھے سوفٹ ویئر آگئے ہیں کہ اس پر کیو آر کوڈ بھی ہوتے ہیں لیکن جب اسے ویب سائٹ یا ایپ کے ذریعے اسکین کرتے ہیں تو ان ویلڈ کا پیغام آجاتا ہے۔
بعض ریسٹورنٹس میں پرویژنل بل دیا جاتا ہے جس میں ٹیکس وصول کرلیا جاتا ہے لیکن فائنل بل نہیں دیا جاتا جس کی وجہ سے ٹیکس قومی خزانے میں منتقل ہونے کے بجائے مالک کے جیب میں منتقل ہوجاتا ہے۔ ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ریسٹورنٹس اور دیگر کاروباری مراکز ہیں جو ٹیکس نیٹ میں نہیں آتے لیکن وہ گاہکوں سے بھی ٹیکس نہیں کاٹتے لیکن اسکے مقابلے میں ایسے کاروباری مراکز زیادہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو گاہکوں کو بھی لوٹتے ہیں اور حکومتی خزانے کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
سندھ ریونیو بورڈ کے اعلیٰ افسر کے مطابق انہیں علم ہے کہ کچھ بڑے برانڈز کے علاوہ بیشتر ٹیکس چوری کررہے ہیں لیکن ہمارے پاس اتنا اسٹاف نہیں کہ ہر ریسٹورنٹ میں کیشیر کے پاس کھڑے ہو کر ہر بل کی نگرانی کرے۔ گاہکوں کو چاہیے کہ وہ اگر سندھ میں ہے تو ایس آر بی کے ویب سائٹ یا ایپ ڈاؤن لوڈ کرکے جو بھی بل دے اس کی کیو آر کوڈ اسکین کرے اگر ٹیکس جمع نہیں کرایا گیا ہو تو شکایت درج کروائیں۔