کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں منعقدہ اجلاس میں کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ معین الدین وانی نے اعلان کیا ہے کہ محکمہ کسٹمز آزمائشی بنیادوں پر اپنے اگلے چار چھاپے متعلقہ ٹریڈ ایسوسی ایشنز سے مشاورت کے بعد انجام دے گا۔ اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو مستقبل میں اس طریقہ کار کو مستقل پالیسی کا حصہ بنایا جا سکتا ہے تاکہ کاروباری برادری میں پائے جانے والے تحفظات کو دور کیا جا سکے۔
معین الدین وانی نے کہا کہ ہمارا مقصد کسی کو ہراساں کرنا نہیں بلکہ غیر قانونی تجارت کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ہر انٹیلیجنس رپورٹ درست نہیں ہوتی اس لیے ہم بہتر حکمت عملی کے لیے تاجروں کے ساتھ رابطہ بڑھا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ محکمہ کسٹمز جلد ہی کراچی میں دو سے تین ڈیجیٹل انفورسمنٹ اسٹیشنز قائم کرے گا جہاں مصنوعی ذہانت کی مدد سے ٹیکنالوجی پر مبنی کارروائیاں کی جائیں گی۔
اجلاس میں شریک کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ضیاء العارفین، نائب صدر فیصل خلیل احمد، اور دیگر عہدیداران نے رات کے وقت چھاپوں، بغیر اطلاع کارروائیوں اور قانونی سامان کی بلاجواز ضبطگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ضیاء العارفین نے کہا کہ یہ چھاپے کاروباری اداروں کے لیے مالی نقصان، بدنامی اور غیر یقینی کی فضا پیدا کرتے ہیں۔
کسٹمز ویلیوایشن کمیٹی کے چیئرمین عارف لاکھانی نے بھی مطالبہ کیا کہ چھاپوں سے قبل مکمل انٹیلیجنس تصدیق کی جائے اور متعلقہ چیمبر یا ایسوسی ایشنز کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے اقبال کلاتھ مارکیٹ میں ایک حالیہ چھاپے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ تمام سامان مقامی تیار شدہ ہونے کے باوجود ضبط کر لیا گیا۔
کلکٹر کسٹمز نے واضح کیا کہ صرف غیر ڈیکلئیر یا غیر قانونی درآمد شدہ سامان ہی ضبط کیا جاتا ہے اور بغیر ثبوت کسی کو اسمگلر قرار دینا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کو اگر کسی ایجنسی کی کارروائی پر اعتراض ہو تو وہ ایف آئی آر درج کرا سکتے ہیں، اور محکمہ اس پر سخت ایکشن لے گا۔
معین الدین وانی نے اجلاس کے اختتام پر تجویز دی کہ چیمبرز اور ٹریڈ ایسوسی ایشنز کے ساتھ ہر ماہ کم از کم ایک اجلاس لازمی ہونا چاہیے تاکہ اعتماد کی فضا قائم رہے اور غیر ضروری تصادم سے بچا جا سکے۔